وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے ‘‘برفانی جھیلوں سے پیدا شدہ سیلاب (جی ایل او ایف) کے خطرات کو کم کرنے کے لیے حکمت عملی’’ کے موضوع پر چوتھی سی او ڈی آر آر ورکشاپ سے اختتامی خطاب کیا
نئی دہلی، 12 نومبر:وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری، ڈاکٹر پی کے مشرا نے ہماری کمیونٹیز کے لیے ایک محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کی خاطر برفانی جھیلوں سے منسلک خطرات کو کم کرنے پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر مشرا آج یہاں جی ایل او ایف ( برفانی جھیل سے پیدہ شدہ سیلاب) کے خطرے میں کمی کی حکمت عملیوں پر کمیٹی برائے آفات کے خطرے میں کمی (سی او ڈی آر آر) کی چوتھی ورکشاپ کے موقع پر اظہار خیال کررہے تھے۔ ورکشاپ کے انعقاد کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)اور آبی وسائل کے محکمے کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے بین الاقوامی تناظر اور تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مناسب طور پر ہندوستان کے تجربات، خطرات اور متعلقہ پہلوؤں کو کم کرنے میں فرق اور چیلنجز پر توجہ مرکوز کرنے کی نصیحت کی۔ ڈاکٹر مشرا نے کہا کہ سکم کی برفانی جھیل سے پیدہ شدہ سیلابی آفت پر ہونے والی بات چیت نے چیلنج کی شدت اور اس کی حساسیت پر توجہ مرکوز کی ہے۔ درحقیقت ساؤتھ لوناک جی ایل او ایف ہم سب کے لیے ایک ویک اَپ کال تھی۔ انہوں نے برفانی جھیلوں سے وابستہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملیوں کی فوری ضرورت پر زور دیا۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے،‘‘آفت کے خطرے میں کمی صرف آفات سے نمٹنے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ لچک پیدا کرنے کے بارے میں بھی ہے۔’’، ڈاکٹر مشرا نے وزیر اعظم کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ‘‘آفات سے نمٹنے کا بہترین طریقہ انہیں روکنا ہے’’، ہمیں یاددہانی کرائی کہ ہماری کمیونٹیز کی حفاظت کے لیے فعال اقدامات ضروری ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے جی ایل او ایف کے خطرات جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا۔‘‘ہمیں ایک محفوظ دنیا بنانے کے لیے سرحدوں اور نظاموں سے ماوراء مل کر کام کرنا چاہیے۔’’
بین الاقوامی تعاون کے تئیں ڈاکٹر مشرا نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی وابستگی قومی سرحدوں سے آگے بڑھی ہوئی ہے۔ اس لیے بھوٹان، نیپال،پیرو، سوئٹزرلینڈ اور تاجکستان جیسے ممالک کے جی ایل او ایف ماہرین کے ساتھ مصروف ہونا بہت اہم ہے۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ جوابی حکمت عملیوں کے بارے میں ہماری سمجھ کو بڑھانے کے لیے اس طرح کا تعاون بہت ضروری ہے۔
ڈاکٹر مشرا نے ملک اور بیرون ملک کے ماہرین کے کلیدی تعاون پر روشنی ڈالی، جنہوں نے اہم مسائل کے بارے میں ہماری سمجھ کو مالا مال کیا ہے۔ اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر مشرا نے چیلنجوں کا ذکر کیا، جس میں برفانی جھیلوں کی تعداد کے لحاظ سے بیان کردہ مسائل کی تعداد اور ان کے خطرے کے عوامل کے بارے میں الجھاؤ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی لہناک جھیل سے خطرات کو کم کرنے کی پہلے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں اور منصوبے بنیادی طور پر سائنسی خطرات کی تشخیص اور جھیل کے سائز میں اضافے کی جغرافیائی اور مقامی نگرانی تک محدود تھے، جبکہ ریاستوں اور مرکزی ایجنسیوں پر بڑی ذمہ داریاں عائد تھیں، جس سے کرداروں کے حوالے سے الجھن پیدا ہوئی۔
ان چیلنجوں کے جواب میں ڈاکٹر مشرا نے زور دیا کہ حکومت ہند نے تال میل کو بہتر انداز میں برتنے کے لئے ایک پلیٹ فارم شروع کیا ہے، جس کا نام آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کمیٹی (سی او ڈی آر آر) ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پلیٹ فارم نے ہمیں میٹنگوں کی ایک سیریز کی میزبانی کرنے کے قابل بنایا ہے، جس کے بعد باقاعدہ تاثرات ،اس اہم موضوع پر مرکزی سائنسی ایجنسیوں اور ریاستوں کے درمیان نئے سرے سے مواصلات؛ اورمرکزی ایجنسیوں سے مناسب حمایت کو یقینی بناتے ہوئے واضح طور پر ریاستوں کو بنیادی ذمہ داری دی گئی ہے۔ انہوں نے اس تھری فوکل لینس-تشخیص، نگرانی اور تخفیف کے ذریعے جس میں ہندوستان نے کافی ترقی کی ہے، مثبتیت کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر مشرا نے کہا کہ ہماری مربوط کوششوں کے نتیجے میں کل 7,500 سروے شدہ تعداد میں سے تقریباً 200 ہائی رسک برفانی جھیلوں کی ایک متحرک فہرست مرتب کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اِنٹرایکٹیو تعامل نے ہمیں خطرے کی سطح کی بنیاد پر ان جھیلوں کی مؤثر طریقے سے درجہ بندی کرنے کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ریاستوں کو 2024 کے موسم گرما میں تمام اے- زمرےکی جھیلوں کا جائزہ لینے کے لیے مہمات چلانے کی ترغیب دی گئی تھی، جس کے نتیجے میں مقامی حکام کی جانب سے اہم مصروفیت حاصل ہوئی تھی۔
ڈاکٹر مشرا نے خاص طور پر سکم ٹیموں کا ذکر کیا،جنہوں نے مختلف ایجنسیوں جیسے سی ڈبلیو سی، جی ایس آئی، سی ڈی اے سی، آرمی، آئی ٹی بی پی اور مقامی تعلیمی اداروں کی نمائندگی کے ساتھ 40 میں سے 18 نامزد جھیلوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سکم میں پانچ جھیلوں پر تخفیفی اقدامات کے لیے منصوبے شروع کیے جاچکے ہیں۔ چار ریاستوں کے لیے 150 کروڑ روپے کے مختص رقم کے ساتھ نیشنل جی ایل او ایف رسک مِٹیگیشن پروگرام کے لیے حکومت ہند کی منظوری سے اس کی حمایت کی جائے گی۔
امید کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر مشرا نے مشورہ دیا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مرکزی سائنسی اداروں کے مسلسل تعاون کے ساتھ گلیشیروں اور برفانی جھیلوں سے متعلق نگرانی اور تخفیف کی کوششوں کو جاری رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز (ایس ڈی ایم اے ایس) کو مضبوط کرنا مؤثر طورپر جواب دینے کے لیے ہماری صلاحیتوں کو بڑھانا ضروری ہوگا۔ ان متاثرہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جی ایل او ایف کے خطرے میں کمی کے لیے ایک وقف مالیاتی ونڈو رکھنے کے لیے اختراعی طریقوں کے بارے میں سوچنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، انھوں نے ذکر کیا کہ یہ پہل ہماری آبی سلامتی کو محفوظ بنانے میں معاون ثابت ہوگی، کیونکہ ہمارے گلیشیئرز کی صحت واقعی اس کے مرکز میں ہے۔ اس موقع پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ممبران سمیت دیگر نامور پینلسٹ اور مقررین بھی پروگرام میں موجود تھے۔