نئی دہلی( ایچ ڈی نیوز)۔
جب ہم بچے تھے تو سوچتے تھے کہ آسمان سے زمین کیسی دکھائی دیتی ہوگی۔ کبھی پریوں کی کہانی سننے کے بعد ایسا لگتا تھا جیسے پنکھ ہوتے تو آسمان میں دور تک اڑتے رہتے۔ میرا ایک خواب تھا کہ ہم بہت سارے ننھے بچوں کے ساتھ آسمان میں اڑتے، زمین دیکھتے، لیکن ایسا بچپن میں کہاں ہوتا ہے۔ پھر بچپن گزر گیا اور ہم بڑے ہو گئے۔ ہوائی جہاز کا سفر جب پہلی بار کیا اور اونچائی سے زمین کو دیکھا تو دلکش اور حیرت انگیز نظارے دیکھنے کو ملے۔
بچہ ہونے کا احساس اور بچپن کے خواب سبھی کے پاس ہوتے ہیں۔ لیکن کئی بچوں کو بڑے ہونے کا موقع نہیں مل پاتا۔ اگر بچپن میں کوئی ایسی بیماری ہو جائے جو لاعلاج ہو، تو غم کا ایک پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے۔ کئی بار تو بچوں کو بتایا ہی نہیں جاتا کہ وہ دنیا میں کچھ دن کے ہی مہمان ہیں۔ ممبئی میں سماجی خدمت میں مصروف ادارہ ’کینسر پیشنٹس ایڈ ایسو سی ایشن‘ ایسے بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ اس ادارہ کی سربراہ نیتا مورے نے مجھے ایک خط لکھا۔ انھوں نے بتایا کہ کچھ بچے ہیں جن کی زندگی کے بس کچھ ہی دن باقی بچے ہیں۔ بچوں کی آخری خواہش ہے کہ وہ آسمان کی سیر کرتے، آسمان سے زمین کو دیکھتے، اور ہوا میں پرواز کا لطف اٹھاتے۔ میں ان کے خط کو پڑھ کر آبدیدہ ہو گئی۔ بچوں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کی زندگی کے کچھ دن، یا پھر کچھ ماہ ہی باقی ہیں۔ میں بچوں کے لیے غمزدہ تھی کہ اچانک دل میں سوال اٹھا کہ کیا ہندوستانی تاریخ میں کبھی کسی سیاسی پارٹی نے انسانی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے کینسر متاثرہ بچوں کی آخری خواہش پوری کی ہے؟ پھر میں نے اپنی سیاسی پارٹی، آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کے تحت آزادی کے 75ویں امرت مہوتسو کے مبارک موقع پر 27 کینسر متاثرہ بچوں کی آخری خواہش پوری کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار اس طرح کا کوئی اچھا کام ہونے جا رہا تھا۔ اس کے لیے میں نے ممبئی سے ایک 50 سیٹر ہوائی جہاز ریزرو کر دیا۔
میں نے بھی ان بچوں کے ساتھ پرواز بھرنے کا ارادہ کیا۔ دراصل میں 27 کینسر متاثرہ بچوں کے جوش اور ان کی خوشی کو محسوس کرنا چاہتی تھی، ان کے ساتھ اڑنا چاہتی تھی، بچوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہتی تھی۔ ادارہ کے بچے ممبئی ہوائی پٹی پہنچے اور ان سے ملاقات کر میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا۔ میں ایک سیاسی پارٹی کی صدر ہونے کے ناطے محسوس کر رہی تھی کہ آج کے دور میں سیاسی پارٹیوں کو بھی جذباتی اور اخلاقی اقدار کو سمجھنا ہوگا۔ سیاسی لیڈران کو بھی سیاست سے اوپر اٹھ کر سوچنے کی ضرورت ہے۔آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کے ذریعہ اٹھایا گیا یہ جذباتی اور اخلاقی اقدار پر مبنی قدم ہندوستانی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو ملا۔ مہیلا امپاورمنٹ پارٹی نے اس وقت ایک مثالی نمونہ پیش کیا جب ممبئی ایئرپورٹ سے 50 سیٹر چارٹر ہوائی جہاز 27 کینسر متاثرہ بچوں کی ’آخری خواہش‘ پوری کرنے کے لیے آسمان میں اڑا۔ ننھے معصوموں کی یہ پرواز یعنی ’خوشی کی سواری‘ دیکھ کر میں بھی جذباتی ہو گئی۔ ہم سب نے ایک ساتھ ممبئی کے آسمانوں کی سیر کی۔آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی قومی صدر ہونے کے ناطے ایسے کینسر متاثرہ بچوں کی آخری خواہش پوری کر کے مجھے بہت سکون مل رہا ہے جو اپنی زندگی کی آخری منزل پر ہیں۔ ایسے وقت میں جب سیاسی پارٹیاں اور سیاسی لیڈران صرف اپنی سیاست میں مصروف ہیں، کینسر متاثرہ بچوں کی خواہش پوری کرنا اپنے آپ میں خوشی کا احساس دلانے والا ہے۔میں اس لمحہ کو یاد کر کے اب بھی جذباتی ہو جاتی ہوں جب ممبئی ایئرپورٹ سے ہوائی جہاز نے 27 کینسر متاثرہ بچوں کو لے کر پرواز بھری۔ اس وقت بچوں کی خوشی دیکھنے لائق تھی۔ ہوائی جہاز میں موجود سبھی لوگ جذباتی نظر آ رہے تھے، ہمیں فخر کا احساس ہو رہا تھا کہ ایک سیاسی پارٹی ہونے کے باوجود ہم انسانی احساسات اور اقدار کو سمجھتے ہیں۔ میں شکریہ ادا کرتی ہوں کینسر پیشنٹس ایڈ ایسو سی ایشن کا جنھوں نے مجھے ’ننھے معصوموں کی پرواز‘ کا حصہ بنایا اور خوشی کی سواری کرنے کا موقع فراہم کیا۔کینسر پیشنٹس ایڈ ایسو سی ایشن کی سربراہ نیتا مورے کی کوشش سے میں بہت خوش ہوں۔ ہاں، میں فخر کے ساتھ کہتی ہوں کہ آج میرا بھی ایک خواب پورا ہوا۔