January 26, 2025
Hamari Duniya
علاقائی خبریں

مرحوم مولانا ندیم الواجدی میرے عزیز دوست تھے , دوستوں کے حلقوں میں اس اندوہ ناک خبر سے بھونچال سا آگیا ہے : نواز دیوبندی

مظفر نگر( عزیز الرحمن خاں /ایچ ڈی نیوز) : عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے مرحوم مولانا ندیم الواجدی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کے انتقال کی خبر نے ہلا کر رکھ دیا میرے بہت عزیز دوست تھے ہمارے دوستوں کے حلقے میں اس اندوہناک خبر سے بھونچال سا آگیا ہے یقین کرتے ہوئے کلیجہ منہ کو آ رہا ہے تحریر و تصنیف کے شہسوار,ـ دنیا کے بڑے اخبارات و رسائل کے کالم نگار, ترجمان دیوبند کے مدیر اعلٰی, درجنوں کتابوں کے مصنفٗ, کامیاب تاجر, معروف ناشر, اردو کےبڑے ادیب, عربی کے مائےناز اسکالر, ۔پائے کے عالم دین اور دوستوں کے دوست تھے ” مولانا ندیم الواجدی”۔
دیوبند میں دینی کتابوں کی نشر و اشاعت کا بڑا سلسلہ ہے پہلے یہ کتبخانے بہت سادہ اور معمولی ہوا کرتے تھے مولانا ندیم الواجدی نے :دارالکتاب” کو کتابوں کا پر کشش اور ماڈرن شوروم بنایا اب تو لوگوں نے اس روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک سے ایک شوروم بنا دیے ہیں اس کا کریڈٹ بھی انھیں کو جاتا ہے۔ مولانا ندیم الواجدی کے قلمی شعور اور چہرے کے نور میں جو مقناطیسیت تھی وہ سب کو اپنی طرف کھینچتی تھی اللہ تعالٰی نے انھیں حسین بنایا تھا چاندنی جیسا شفاف رنگ, بولتی ہوئی بڑی بڑی آنکھیں, چمکتی ہوئی پیشانی, سرخ رخسار اور نہایت خوبصورت منفرد ڈاڑھی ! مولانا ندیم الواجدی نہایت سنجیدہ اور متین طبیعت کے مالک تھے اللہ تعالٰی نے انھیں گفتگو کا بھی سلیقہ دیا تھا اور تحریر کا بھی ۔ ہمارے دوستوں کو کسی بھی علمی یا دینی مسئلہ میں کوئی اشکال ہوتا تو انھیں سے رجوع کرتے مولانا بڑی دلچسپی اور استدلال کے ساتھ اس مسئلے کا حل پیش فرماتے ! مولانا اپنی علمیت, قابلیت, لیاقت, سنجیدگی اور متانت کے باوجود دوستوں کی محفل میں نہایت پر مذاق, پرلطف اور بذلہ سنج دوست کی حیثیت سے شرکت فرماتے تھے ایسا لگتا تھا جیسے دوستوں کو خوش کرنا اور خوش رکھنا ان کا مشن ہو۔
دوستوں میں دعوتوں کا سلسلہ چلتا رہتا تھا جب کسی دوست کو پہلی دعوت کے لئے پھنسانا ہوتا تھا تو مولانا سے دوستانہ فال نکلوائی جاتی تھی کیا مجال کہ مرغا بچ کے چلا جائے مولانا کھانے کے بھی شوقین تھے اور کھلانے کے بھی! بڑے اہتمام سے دعوت فرمایا کرتے تھے مولانا ندیم الواجدی کے علمی کمالات اور درجات کا تعین تو صاحبان علم و کمال کریں گے میں تو اپنے ایک عزیز دوست کے دیار غیر میں اچانک سانحہ ارتحال پر صرف مرثیہ خواں ہوں۔ کیسا غیرت مند مسافر تھا جس نے اپنے دوستوں اور چاہنے والوں کو جنازہ اٹھانے اور دو مٹھی خاک ڈالنے کی بھی زحمت نہیں دی۔ “مولانا ندیم الواجدی” رسالہ”ترجمان دیوبند” کے مدیر ہی نہیں تھے حقیقتا” دیوبند کے ترجمان تھے اللہ تعالٰی ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے آمین ان کی اہلیہ محترمہ,ان کے لائق فائق جانشین ڈاکٹر یاسر ندیم اور تمام متعلقین کو صبر جمیل سے مالا مالفرمائے ۔

Related posts

صوبائى جمعيت اہل حدیث مشرقی یوپی کا انتخاب جدید بحسن وخوبی اختتام پذیر

Hamari Duniya

تحریک مریم مرزا محلہ لائبریری کے33 ویں لائبریری کا افتتاح، طلباء میں پوسٹ کارڈ تقسیم کیے گئے

Hamari Duniya

بلرام پور: چار معصوم بہنیں دریا میں ڈوب کر ہلاک، عید کی خوشیاں ماتم میں تبدیل

عید الاضحیٰ کے دن، چار معصومین کے جنازے ایک ساتھ نانا کے گھر سے اٹھے:

Hamari Duniya