نئی دہلی،4 مئی (ایچ ڈی نیوز)۔
تقریبا ایک سال سے بھی زائد عرصے کے بعد دہلی وقف بورڈ کے دفتر میں ہونے والی بورڈ میٹنگ ایک مرتبہ پھر بے نتیجہ ثابت ہوئی۔ اس کی وجہ یہ رہی کہ حسب سابق بورڈ کے کئی ممبر ایک مرتبہ پھر بورڈ میٹنگ سے غیر حاضر رہے اور اس طرح بورڈ کو درپیش مسائل اور عرصہ دراز سے زیر التوا اہم معاملوں بشمول 123 وقف پراپرٹیز پر نہ صرف یہ کہ بحث نہ ہوسکی بلکہ یہ تمام مسائل پہلے کی طرح حل طلب رہ گئے اور میٹنگ بے نتیجہ ختم ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق 25 اپریل کو بورڈ کے دفتر دریا گنج میں بورڈ میٹنگ کے لیے تمام ممبران کو نوٹس جاری کیا گیا تھا اور میٹنگ 4 مئی 2023 بروز جمعرات 3 بجے دریا گنج واقع دفتر میں منعقد ہونی تھی۔ اس میں بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان کے علاوہ صرف دو ممبروں نے شرکت کی جن میں رضیہ سلطانہ،ایڈوکیٹ حمال اختر شامل ہیں جبکہ ایم پی کوٹے سے ممبر پرویز ہاشمی، ایکس آفیشیل ممبر کوٹے سے عظیم الحق، متولی کوٹے سے ممبر چودھری شریف اور اسلامک اسکالر کوٹے سے ممبر نعیم فاطمہ نے میٹنگ سے راہ فرار اختیار کی جبکہ سی ای او وقف بورڈ بھی میٹنگ سے غیر حاضر رہے۔
ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ممبر چودھری شریف اور نعیم فاطمہ نے نہ صرف یہ کہ بورڈ میٹنگ سے راہ فرار اختیار کی بلکہ 2مئی کو بورڈ کے سی ای او کو خط لکھ کر ہونے والی بورڈ میٹنگ کی مخالفت بھی کی اور بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان پر مختلف الزامات عائد کرتے ہوئے مجوزہ بورڈ میٹنگ کو چیلنج کیا۔
اس تعلق سے بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال سے بھی زائد عرصے سے بورڈ کی میٹنگ نہیں ہو پائی ہے اور جب بھی بورڈ میٹنگ بلانے کی کوششیں کی جاتی ہیں یا اس کے لیے نوٹس جاری کیا جاتا ہے تو چودھری شریف اور نعیم فاطمہ نہ صرف یہ کہ میٹنگ میں شریک نہیں ہوتے بلکہ میٹنگ کی مخالفت کرتے ہیں اور دوسرے ممبران کو بھی بھڑکا کر انھیں میٹنگ میں شامل ہونے سے روک دیا جاتا ہے اور بورڈ میٹنگ کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے آگے کہا کہ اس کی وجہ سے بورڈ کو درپیش بہت سے اہم مسائل پر بحث نہیں ہوپاتی اور کوئی فیصلہ نہیں ہو پاتا۔
انہوں نے آگے کہا کہ اس مجوزہ میٹنگ میں حالیہ دنوں میں دہلی ہائی کورٹ کے 123وقف جائدادوں سے متعلق آنے والے فیصلے پر غوروفکر ہونا تھا اور فیصلہ لیا جانا تھا تاہم بورڈ میٹنگ میں تمام ممبران کی شرکت نہ ہو پانے کی وجہ سے اس اہم مسئلے پر بحث نہیں ہو پائی اور نہ ہی کوئی فیصلہ لیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ کافی عرصہ سے بورڈ میں نئی کرایہ داریاں نہیں ہو پائی ہیں جسکی وجہ سے وقف بورڈ پر مالی بوجھ بڑھتا جارہاہے، صرف 300 کے قریب کرایہ داریاں وقف لیز رول 2014 کے مطابق ہوپائی ہیں باقی 2000 سے زائد جائیدادوں پروقف لیز رول 2014 کے مطابق کریہ داری کرنے کی جب بھی کوشش کی جاتی ہے تو چودھری شریف اور نعیم فاطمہ اڑنگا ڈال دیتے ہیں اور کسی بھی حال میں بورڈ میٹنگ نہیں ہونے دینا چاہتے ۔
بہر حال صرف تین ممبران کی شرکت سے ہونے والی ایک سال سے زائد عرصہ سے زیر التوا بورڈ میٹنگ اکثر ممبران کے شرکت نہ کرنے اور میٹنگ کا بائکاٹ کرنے کی وجہ سے بے نتیجہ رہی اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ میٹنگ کب منعقد ہوتی ہے۔