January 26, 2025
Hamari Duniya
Breaking News دہلی

سوچتا ہوں کہ لکھوں ایک غزل اس کے نام ، مسئلہ یہ ہے کہ الفاظ کہاں سے لاؤں

Delhi Mushaira

اردواکادمی دہلی کےزیراہتمام منعقدہ’مشاعرہ جشن جمہوریت‘کاسلسلہ اختتام پذیر

نئی دہلی،26فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
محکمہ فن ، ثقافت و السنہ حکومت دہلی ، اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام جشن جمہوریت کی مناسبت سے چوتھا اور آخری ’مشاعرہ جشنِ جمہوریت‘ غالب اکیڈمی، بستی حضرت نظام الدین، نئی دہلی میںمنعقد ہوا،ساتھ ہی اس سال کا سلسلہ وار ’مشاعرہ جشنِ جمہوریت‘اختتام پذیر ہو گیاہے۔اس موقع پرمہمانوں اور شعرائے کرام کو گلدستہ پیش کرکے ان کا استقبال کیا گیا اور شمع روشن کرکے مشاعرے کا باضابطہ آغاز ہوا۔مشاعرے کی صدارت معروف شاعر وجیندر پرواز نے کی اورنظامت کے فرائض معروف شاعر افضل منگلوری نے انجام دیے۔
اردو اکادمی دہلی کے سکریٹری محمد احسن عابد نے تمام شرکا اور شعرائے کرام کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے استقبالیہ کلمات میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مشاعرہ جشن جمہوریت اردو اکادمی دہلی کی تاریخی روایت رہی ہے۔ یہ مشاعرہ تاریخی لال قلعے میں ہوا کرتا تھا،لیکن کچھ ناگزیر وجوہات کے سبب یہ مشاعرہ وہاں منعقد نہیں ہوسکا۔ جشن جمہوریہ کا مشاعرہ دہلی کے مختلف علاقوں میں منعقد کیا گیا اورا?ج کا یہ مشاعرہ اس سلسلے کی آخری کڑی ہے۔ اس مشاعرے میں بہت ہی معروف اور مقبول شعرائے کرام تشریف فرما ہیں جن کے کلام کو سامعین یقیناپسند کریں گے اور محظوظ ہوںگے۔مشاعرے کے مدعو شعرائے کرام میں منیر ہمدم، سریندر شجر، جاوید قمر، شریف شہباز، وارث وارثی، وفا اعظمی، چونچ گیاوی، سلیم کاشف، شہناز ہندوستانی اور نکہت امروہوی نے اپنا کلام پیش کیا۔ قارئین کے لیے شعرا کے منتخب اشعار پیش ہیں:
جس کے بدلے اک لڑکی نے سو ہیروں کا ہار دیا
میر کاکوئی شعر لکھا تھا اس کاغذ کے ٹکڑے پر
(وجیندر پرواز)
مری آنکھوں میں آتے ہی تارے ڈوب جاتے ہیں
سمندر شور کرتا ہے کنارے ڈوب جاتے ہیں
( منیر ہمدم)
سب کو تھا منظور اس کا فیصلہ
ایک میں ہی تھا جسے انکار تھا
( سریندر شجر)
سوچتا ہوں کہ لکھوں ایک غزل اس کے نام
مسئلہ یہ ہے کہ الفاظ کہاں سے لاو¿ں
( جاوید قمر)
مرے سخن کے اجالے اسی کو ڈھنڈتے ہیں
جو چھپ گیا ہے کہیں آفتاب کرکے مجھے
( افضل منگلوری)
بعد میں کی گئی تخلیق میری شخصیت
پہلے میں اپنے ہی گارے پہ چلایا گیا ہوں
(شریف شہباز)
اس نے آنکھوں سے کچھ کہا شاید
گنگناہٹ سی مرے کان میں ہے
(وارث وارثی)
واسطہ نہیں جن کو عاشقی کے منظر سے
زخمِ دل کی گہرائی ناپتے ہیں نشتر سے
( وفا اعظمی)
ہے حق پڑوسی کی چیزوں پہ ہر پڑوسی کا
کبھی خرید کے مرغا حلال مت کرنا
( چونچ گیاوی)
اپنا شجرہ بتا دوں آتجھ کو
میں محبت کے خاندان سے ہوں
( سلیم کاشف)
ایک مدت سے میں ہر کسی کے ظرف کا جائزہ لے رہی ہوں
سامنے کھل کے آتا ہے کوئی اور امداد کرتا ہے کوئی
( نکہت امروہوی)
میں اس مٹی کا ہوں مجھ میں بس اک یہ ہی خماری ہے
ذہن ہوسکتا ہے میرا مگر طاقت تمھاری ہے
شہناز ہندوستانی
اہم شرکا میںشمیم طارق،متین امروہوی، غالب اکیڈمی کے سکریٹری ڈاکٹر عقیل احمداوراسرار قریشی وغیرہ نے شرکت کی۔

Related posts

ٹرمپ کی خطرناک دھمکی نے امریکہ میں کہرام برپا کردیا

Hamari Duniya

شرمناک، کنگاروؤں کے سامنے ٹیم انڈیا کا سرینڈر،صرف چند اوور وں میں ہی میچ ختم

Hamari Duniya

Vinesh Phogat Disqualified Updates گولڈ نہ جیت پانے سے مایوس ونیش پھوگاٹ نے ریسلنگ کو کہا الوداع

Hamari Duniya