نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
سپریم کورٹ نے دہلی تشدد کیس میں یو اے پی اے کے ملزمین کی ضمانت کی درخواستوں پر دہلی ہائی کورٹ میں جاری طویل سماعت پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ سماعت در سماعت نہیں ہونی چاہئے۔
دراصل سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ دہلی تشدد کیس میں سازش کے دوسرے شریک ملزمان کی ضمانت کی عرضی کافی عرصے سے زیر التوا ہے۔ اس کے بعد جسٹس کول نے کہا کہ ضمانت کی درخواستوں پر زیادہ دیر تک سماعت نہیں ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ آصف اقبال تنہا، دیوانگن کلیتا اور نتاشا نروال کو ضمانت دینے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دہلی پولیس کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کر رہی ہے۔ 18 جون 2021 کو سپریم کورٹ نے تینوں ملزمان کو ضمانت دینے کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے تینوں ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو دیگر معاملات میں سماعت کے دوران بطور نظیر پیش نہ کیا جائے۔
ہائی کورٹ نے 15 جون 2021 کو تینوں ملزمان کی ضمانت منظور کی تھی۔ تینوں کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی پولس نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ شواہد سے زیادہ سوشل میڈیا پر لکھی گئی باتوں سے متاثر ہو کر دیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے کیس میں ریکارڈ پر موجود ٹھوس شواہد کا تجزیہ کیے بغیر ملزم کی ضمانت منظور کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ تینوں ملزمان کے کیسز میں ہائی کورٹ نے یہی رویہ اپنایا۔
آصف اقبال تنہا جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم ہیں۔ انہیں مئی 2020 میں دہلی تشدد کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ نتاشا ناروال اور دیوانگن کلیتا پنجرا توڈ تنظیم کی اراکین ہیں۔ دونوں کو مئی 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تینوں پر دہلی میں تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔