نئی دہلی،18دسمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
شمالی مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد سے متعلق ایک ضمانت عرضی کی سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو دو ملزموں کی ضمانت منظور کرلی، یہ مقدمہ ایک راہگیرراہل سولنکی کے قتل سے جڑا ہوا ہے، جسے گولی لگنے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھوناپڑا تھا۔جسٹس امیت بنسل نے آج عارف اور انیس قریشی کو ضمانت دے دی، جو 09 مارچ 2020 سے زیر حراست ہیں، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقدمے کی سماعت میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے، لہذا ملزمان کو غیر معینہ مدت تک قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔ عارف کا مقدمہ جمعیة علماءہند کی طرف سے مقرر کردہ وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک لڑرہے ہیں۔ ساڑھے تین سال بعد عارف کو ضمانت ملی ہے، جس سے اس کے اہل خانہ میں خوشی کا ماحول ہے، جمعیة کے وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک نے بتایا کہ اہل خانہ نے قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے صدر جمعیة علماءہندمولانا محمود اسعد مدنی، ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی اور قانونی امور کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ حالاں کہ عدالت نے ایک اور ملزم محمد کی ضمانت مسترد کر دی۔ ان ملزمان پر دیال پور پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعہ 302، 149، 147، 148، 436، 120 اور 34 کے تحت مقدمہ درج ہے۔
واضح ہو کہ 24فروری 2020 کو راہل سولنکی کو فسادات کے دوران گولی لگنے سے چوٹ آئی جسے ڈاکٹر نے بعد میں مردہ قرار دے دیا۔ اگلے دن اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ابتدائی تفتیش تھانہ دیال پور کے پولیس اہلکاروں نے کی۔ بعد میں 7 مارچ، 2020 کو مزید تحقیقات کے لیے جانچ ایس آئی ٹی، کرائم برانچ کو سونپ دی گئی۔دونوں ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ریکارڈ پر موجود شواہد یہ بتاتے ہیں کہ عارف اور انیس قریشی غیر قانونی اسمبلی کا حصہ تھے۔عدالت نے مزید کہا، ”میرے خیال میں، محض اس لیے کہ ملزمین (عرضی گزار برائے ضمانت) اسمبلی کا حصہ تھے، اس سے یہ تصور اخذ نہیں کیا کہ اسمبلی کا مشترکہ مقصد کسی کو قتل کرنا تھا، یہ دونوں درخواست دہندگان 9 مارچ 2020 سے عدالتی تحویل میں ہیں۔ درخواست گزاروں کے خلاف چارج شیٹ 2 جون 2020 کو داخل کی گئی تھی۔ اس کے بعد، مختلف ضمنی چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں۔ درخواست گزاروں کے خلاف فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ابھی تک استغاثہ کی طرف سے شواہد کی پیشی کا شروع ہونا باقی ہے۔ استغاثہ نے کئی گواہوں کو درج کیا ہے، اس لیے مقدمے کی سماعت میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ملزم عارف کی جانب سے ایڈووکیٹ سلیم ملک پیش ہوئے۔ ملزم انیش قریشی کی طرف سے وکیل تنویر احمد میر پیش ہوئے۔
previous post