نئی دہلی، 4 جنوری۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے عظیم الحق کو اضافی چارج کے تحت دہلی وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) کے طور پر تقرری کی منظوری دے دی ہے۔ حق، ایک انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس آفیسر، فی الحال دہلی جل بورڈ کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
سی ای او کی تقرری میں تاخیر کی وجہ سے وقف بورڈ کے اہم کام بشمول ائمہ اور مؤذن کے تنخواہوں کی ادائیگی روک دی گئی۔ ایل جی سکسینہ نے آپ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے میں ’لاپرواہی ‘ کر رہی ہے اور دہلی وقف ایکٹ 1995 کے تحت قانونی دفعات پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایل جی نے ایک بیان میں اماموں اور متولیوں کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی، جن میں سے بہت سے تنخواہوں میں تاخیر کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’ان افراد کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے، میں اس تجویز کو منظور کر رہا ہوں۔ تاہم، اس کے موثر ہونے سے پہلے تقرری کو بورڈ سے منظوری لینی چاہیے۔
ایل جی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس طرح کی تقرریوں کے لیے مستقبل کی تجاویز قانونی دفعات کے مطابق پیش کی جائیں۔ انہوں نے دہلی وقف ایکٹ کی دفعہ 23 کے مطابق تقرری کے لیے دو رکنی پینل پیش نہ کرنے پر حکومت پر تنقید کی۔ ایک پینل کے بجائے صرف ایک ہی نام ان کے غور کے لیے پیش کیا گیا۔ ایل جی کے بیان میں طریقہ کار کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا،’پھر بھی، قانونی دفعات پر عمل کیے بغیر، تجویز لاپرواہی سے بھیجی گئی ہے۔این سی سی ایس اے نے ایکٹ کے تحت بورڈ کی طرف سے تجویز کردہ ناموں کے پینل کو ریکارڈ پر نہیں رکھا۔عظیم الحق کی تقرری سے وقف بورڈ کے معمول کے کام کاج بحال ہونے کی توقع ہے، جس میں زیر التواءتنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر انتظامی سرگرمیاں شامل ہیں۔