نئی دہلی (ایچ ڈی نیوز)۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایک بار پھر بدعنوانی کے معاملے میں عام آدمی پارٹی کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔ پارٹی نے بس کی خریداری سے متعلق مبینہ گھوٹالے کو لے کر کجریوال حکومت کو نشانہ بنایا ہے، جس کی عام آدمی پارٹی نے سختی سے تردید کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے دہلی میں 1000 ڈی ٹی سی بسوں کی خریداری سے متعلق ٹینڈردینے کے معاملے میں سی بی آئی سے جانچ کرانے کا حکم دیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ ڈی ٹی سی کے جس معاملے پر گھوٹالے کی بات کہی جا رہی ہے، اس میںٹینڈر کے تحت بسوں کی خریداری کی ہی نہیں گئی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے تین رہنماوں گورو بھاٹیا ، آدیش گپتا اور وجیندر گپتا نے اتوار کو بسوں کے گھوٹالے کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کی۔ پارٹی کے ترجمان گورو بھاٹیا نے کہا کہ کیجریوال اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کا کام کرتے ہیں۔ وہ کسی بھی سرکاری کام کے لیے ایک کنسلٹنٹ ضرور بنادیتے ہیں اور اس کے ذریعے وصولی ، کالا دھن اور کرپشن کا کام ہوتا ہے۔
دہلی بی جے پی لیڈر وجیندر گپتا نے کہا کہ دہلی میں 1000 بسوں کے ٹینڈر میں بہت سی بے ضابطگیاں پائی جاتی ہیں۔ بسوں کی خریداری میں اپنی من پسند کمپنی کو نوازنے کے لیے ٹینڈر کے قواعد کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ سی وی سی کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹینڈر دیا جاتا ہے۔ یکم جون 2018 کو وزیر ٹرانسپورٹ کو سازش کے تحت ڈی ٹی سی بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ یہ ایک حیران کن فیصلہ تھا کیونکہ 1970 سے لے کر اب تک ڈی ٹی سی کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی سیاسی شخص اس کا چیئرمین بنا ہو۔اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی کے لیڈر آتشی سنگھ نے پریس کانفرنس کرکے بی جے پی کے ان الزامات کی مکمل طور پر تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ جس معاملے میں بی جے پی گھوٹالے کی بات کر رہی ہے، ماضی میں اس پر کئی تحقیقات ہو چکی ہیں اور کچھ بھی نہیں نکلا ہے۔ بسیں خریدی ہی نہیں گئیں تو گھوٹالے کی بات کہاں سے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ایک ٹی وی چینل کے سروے کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہیں۔ کیجریوال کی بڑھتی ہوئی شہرت کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت مسلسل عام آدمی پارٹی پر ایسے الزامات لگا رہی ہے۔