نئی دہلی، 23 مارچ (ایچ ڈی نیوز)۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو عدالت کی طرف سے دی گئی سزا پر کہا ہے کہ غیر بی جے پی لیڈروں اور پارٹیوں پر مقدمہ چلا کر انہیں ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
کیجریوال نے کہا کہ ہمارے کانگریس سے اختلافات ہیں، لیکن راہل گاندھی کو اس طرح ہتک عزت کے کیس میں پھنسانا درست نہیں ہے۔ سوال کرنا عوام اور اپوزیشن کا کام ہے۔ ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں لیکن فیصلے سے اختلاف کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخابات 2019 کے دوران راہل گاندھی نے ‘مودی سرنیم’ کے خلاف تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ”تمام چوروں کے سرنیم مودی کیسے ہے؟“ اس تبصرہ کے بعد بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے شکایت درج کرائی۔ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس تبصرے سے پوری مودی برادری کی بدنامی ہوئی ہے۔ یہ بیان کرناٹک کے کولار میں ایک ریلی کے دوران دیا گیاتھا۔
دوسری جانب عام آدمی پارٹی نے آج سے یوم شہدا ءکے موقع پر جنتر منتر پر ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا ہے۔ اس ریلی کے ذریعہ عام آدمی پارٹی نے ایک نئے مہم’مودی ہٹاو، دیش بچاؤ‘کا آغاز کیا۔ میٹنگ میں دہلی-پنجاب سمیت کئی ریاستوں کے حامیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ 30مارچ کو ملک کے کونے کونے میں’مودی ہٹاؤ، دیش بچاؤ‘کے نعرے والے پوسٹر لگائے جائیں گے۔ اس دوران عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے ملک کے عوام کے سامنے سوال کیا کہ کیا 21ویں صدی کے ہندوستان کی تعمیر کے لیے پڑھے لکھے وزیر اعظم کی ضرورت ہے؟کیا ایک کم تعلیم یافتہ وزیر اعظم 21ویں صدی کے ہندوستان کی تعمیر کر سکتا ہے؟ ہندوستان کے وزیر اعظم کو تعلیم یافتہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی بدعنوانی کے مخالف نہیں ہیں۔ کہتے ہیں کہ کرپشن بہت کرو لیکن انکی پارٹی میں آکر کرو۔ دہلی میں پوسٹر چسپاں کرنے کی ایف آئی آر پر انہوں نے کہا کہ بھگت سنگھ نے انگریزوں کے دور میں کئی پوسٹر چسپاں کیے تھے لیکن ایک بھی ایف آئی آر درج نہیں کرائی گئی۔ بھگت سنگھ کو کہاں معلوم تھا کہ 100سال بعد ایک وزیر اعظم آئے گا جو پوسٹر چسپاں کرنے پر 138 ایف آئی آر درج کرے گا۔
