نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
اوکھلااسمبلی حلقہ کی بیشتر گلےاں اور سڑکیں اپنی خستہ حالی پر ماتم کناں ہےںاور ان کا پر سان حال کوئی نہیں ہے، علاقائی نمائندے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے علاقائی مکینوں کو مسائل سے جوجھنا پڑ رہاہے۔ تقریبا علاقے کا ہر باشندہ پریشان ہے اور بار بار مسائل حل کرنے کے لئے گہار لگا رہے ہےں ان خےالات کا اظہارآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما سابق کونسلر امیدوار وارڈ102 عارف سیفی نے کیا ۔
انہوں نے کہا اوکھلا جو ہمیشہ سر خیوں میں بنارہتا ہے۔جہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسی معروف مرکزی یونیورسٹی موجود ہے، معروف تنظیمو ں اور این جی اوز کے دفاتر موجود ہیں ۔تعلیم یافتہ اور معزز شخصیات کی جم غفیر ہے لیکن اس علاقے کی حالت نہایت ہی خستہ ہے۔بیشتر گلیوں اور سڑکوں میں پانی جمع ہے سیور ابل رہے ہیں۔ سڑکیں اور گلیاں مہینوں سے کھدی پڑی ہیں لیکن کوئی ایک لفظ بھی بولنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔عارف سیفی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہاہے کہ اوکھلا کوڑے کے ڈھیر پر کھڑا ہے۔ہر جانب غلاظت کے انبار لگے ہوئے ہیں۔گندگی کی وجہ سے ملیریا و دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔علاقائی باشندے علاقائی نمائندوں سے شکایت کرکے تھک چکے ہیں لیکن کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے۔میرا مقامی ممبر اسمبلی اور کونسلرز سے پر زور مطالبہ ہے کہ علاقائی مسائل جلد از جلد حل کئے جائےں تاکہ لوگوں کو راحت نصیب ہو ۔