مظفرنگر:15جون(حارث خان/عزیزالرحمان خان) سیکولر فرنٹ مظفرنگر کے کنوینر اور سماجی خدمت گار گوہر صدیقی کی اہلیہ محترم مسرت جمال کا بیماری کے چلتے ۱۳ جون کو ایمس ہسپتال رشی کیش میں انتقال ہو گیا۔جس کی خبر کچھ ہی دیر میں پورے علاقے میں پھیل گئی اور لوگوں میں غم کی لہڑ دوڑ گئی۔ لوگ جوق در جوق گوہر صدیقی کی رہائش گاہ کی طرف کوچ کرنے لگے۔ انہیں بعد نماز عصر ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں عیدگاہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔اس موقع پر اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کا ایک وفد گوہر صدیقی کی رہائش گاہ پر تعزیت کے لئے پہنچا اور ان کی اہلیہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لئے دعائے مغفرت کی۔ ضلع صدر کلیم تیاگی نے میڈیا کو بتایا کہ محترمہ مسرت جمال ۲۰۱۴ بیچ کی اردو ٹیچر تھیں اور بلاک شاہپور کے گاؤں ہرسولی کے پرائمری اسکول میں تعنات تھیں۔ انہوں نے اپنی ۱۰؍سالہ تدریسی خدمات نہایت ایمانداری سے انجام دیں اور کبھی اپنے فرض سے چشم پوشی نہیں کی۔ وہ مارچ ۲۰۲۵ میں اپنے عہدے سے سبک دوش ہونے والی تھیں کہ اچانک ایک موزی مرض نے انہیں اپنے چنگل میں لے لیا اور آہستہ آہستہ مرض بڑھتا گیا اور جس وقت بیماری لاعلاج ہو گئی تب جاکر مرض کا معلوم ہو سکا۔ اور ایک دن اس گھرانے پر ایسا غم کا پہاڑ ٹوٹا کہ گھر کو روشن کرنے والی ایک شفیق اور نیک خاتون ۳؍ہونہار بیٹیوں کی ماں ان کو اکیلا چھوڑ کر دارِ فانی سے دارِ بقا کی طرف کوچ کر گئیں۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ان کے انتقال پر ضلع اور اطراف کی ملی، سماجی ، مذہبی اور سیاسی تنظیموں کے رہنما اور ہزاروں کی تعداد میں متعلقین نے اظہار تعزیت کیا اوران کے لئے دعائے مغفرت کی۔ ان کے شوہر گوہر صدیقی نے اپنی تمام زندگی عوام کی بھلائی اور خیر خواہی کے لئے وقف کی ہوئی ہے۔ اور بلا تفریق مذہب و ملت وہ سماج کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ایسی وقت میں ان کا یہ بڑا خسارہ ہے جس کی بھرپائی ہونا ممکن نہیں۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ان کے اس غم میں برابر کی شریک ہے اور جب جب بھی ان کو کوئی مسئلہ درپیش ہوگا تنظیم کے تمام لوگ ان کے ساتھ رہیں گے۔ ۳ ؍بیٹیوں میں ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہے اور باقی دونوں بیٹیاں گریجویٹ اور دین دار ہیں۔ وفد میں کلیم تیاگی، ڈاکٹر فرخ حسن، تحسین علی، شمیم قصار، بدرالزماں خان، ندیم ملک، رئیس الدین رانا، اسعد فاروقی، محمد اکرام قصار وغیرہ شامل تھے۔