مظفرنگر:16 جولائی ( عزیز الرحمن خاں/ ایچ ڈی نیوز )مولانا قاری جمال الدین قاسمی مظاہری رحمۃ اللہ علیہ مظفرنگر کے موضع بسدھا ڈہ میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم کے بعد دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور درس نظامی و تجوید اس وقت دارالعلوم دیوبند میں ماہر قرأت حضرت مولانا قاری حفظ الرحمٰن صاحب مرحوم سے 1955 میں سبعہ عشرہ پڑھ کر فارغ ہوئے اور مظاہر العلوم سہارنپور میں داخل ہوئے وہاں بھی مشہور قاری سے سبعہ عشرہ پڑھا فراغت کے بعد حضرت مولانا قاری فخر الحسن صاحب دارالعلوم دیوبند و استاذ العلماء مجاہد آزادی حضرت الحاج حافظ حکیم تراب الدین صاحب مرحوم اور اکابرین کی ایماں پر مدرسہ محمودیہ سروٹ مظفرنگر کے منصب اہتمام پر فائز ہوئے اور حفظ کی درس گاہ میں ضلع وبیرون ضلع کے مشہور معروف علماء پیدا کیے جن میں حضرت مولانا مہربان علی صاحب قاسمی جنرل سیکریٹری جمیعت علماء مظفر نگر حضرت قاری عبد رئوف صاحب قاسمی برلوی اور قاری مصطفیٰ صاحب امام املی والی مسجد مظفر نگر شہر حضرت مولانا جميل احمد صاحب بچیٹی ، اور عارف با اللہ حضرت قاری شوکت صاحب رحمت اللہ علیہما وغیرہ ہیں، وہی رہتے ہے اپنے گاوں موضع بسدھاڈہ میں مدرسہ اشاعت العلوم حسینیہ جسکی بنیاد 1951 میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ نے جامع مسجد میں رکھی تھی اسکو جگہ تنگ پڑنے پر لب سڑک بدست حضرت مولانا قاری فخر الحسن صاحب اور فداے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحۃاللہ علیہما بنیاد رکھی اور اسکی تعمیر و ترقی کے لیے کوشاں رھیں سینکڑوں کی تعداد میں حفاظ تیار کیے اور پھر وہاں سے بیگاوالا بجنور میں حضرت مولانا ناظر حسن صاحب سانجکی مرحوم کے ساتھ مدرسہ قائم کیا اور وہاں بھی اپنے علم و فن کا ڈنکا بجایا حضرت الحاج قاری پیر منیر عالم کرت پری جیسے عارف پیدا کیے پھر وہاں سے کئی سال بعد حضرت مولانا عبد العزیز والد حضرت قاری عبید الرحمن صاحب کیلی کے ساتھ رامپور منيهاران میں مدرسہ کا نظام بناکر حضرت مولانا سیّد حامد صاحب والد حضرت مولانا سیّد بلال حسین صاحب نے اپنا نظام دیکھکر اپنے مدرسہ میں ناظم مقرر کیا اور پھر وہاں سے حضرت 1965 میں بحکم حضرت فداے ملت امیر الہند سید اسعد مدنی رحم اللہ تبلیغی جماعت کے مشہور عالم حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب کے ساتھ جمعیت علماء کی صوبے کی یونٹ قائم کرنے کیرل اور تمل ناڈو و کرناٹک کا سفر کیا اور قائم کرکے واپس تشریف لائے اور مدارس میں خدمت انجام دیتے رہے پھر مدرسہ اشاعت العلوم حسینیہ بسدھا ڈہ میں سرپرست رہے آخری عمر میں کمزوری اور نقاہت میں گھر سے مسجد دور ہونے کے اور ایک پیر ٹوٹا ہو ہونے کےباوجود نماز باجماعت کو ترجیح دیتے اور اس ۔سخت گرمی میں بھی روزہ بہت مشکل سے قضاء کرتے اتنا سختی کے ساتھ عبادت کا معمول بہت کام ہوتا ہے با الآخر علم و تقویٰ کا پیکر 94 برس کی عمر میں 7 محرم الحرام 1446 مطابق 14 جولائی 2024 کو تقیرباً 12 بجے دن اس دار فانی کو الوداع کہکر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے انا للہ وانا الیہ راجعون اللہ تعالیٰ حضرت رحۃاللہ علیہ کو قبر کے اندر چین و سکون عطاء فرمائے جوار رحمت میں جگہ عطاء فرمائے درجات کو بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے
