دارالعلوم زکریا دیوبند منعقد تقریب ختمِ بخاری شریف
جلال آباد، 13 فروری(قاضی طارق )۔
معروف دینی درسگاہ دارالعلوم زکریا دیوبند میں جلسہ ختم بخاری شریف سے علمائ کرام نے خطاب کیا۔ اس موقع پر
علمائے کرام و معززین شہر عوام الناس نے شرکت کی۔ مہمان خصوصی کے طور پر جمعیت علمائے ہند کے صدر امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے خصوصی بیان میں اپنی قیمتی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بخاری شریف کے اندر پورے سال اپ حضرات نے جو احادیث پڑھی ہیں ان کو عملی زندگی کے اندر داخل کریں یہ جو آپ نے بہت محنت کے ساتھ دینی تعلیم کو حاصل کیا ہے اس کو اپنے عمل میں لے کرآئیں اور آنے والی زندگی میں اس تعلیم کو اپنے اطراف میں پھیلائیں کیونکہ تعلیم کا اصل مقصد عمل میں لا کر ہی شروع ہوتا ہے یہاں سے آپ کا ایک نئے سفر کا آغاز ہوتا ہے ہماری دلی دعا ہے کہ آپ حضرات نہ صرف اپنے لیے اس تعلیم کو روشنی کا سبب بنائیں بلکہ اپنے آنے والی نسلوں اور پوری قوم کے لیے بہترین مثال پیش کریں ایک اچھے اور سچے طالب علم کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے مدارس سے نکل کر جہاں کہیں بھی جائے وہاں پر خوب اپنے والدین کا اپنے اساتذہ کا نام روشن کریں اور موجودہ دور کے گناہوں سے نہ صرف خود بچے بلکہ اپنے اطراف اور سماج میں جتنے اس کے عزیز و اقرباء ہیں ملنے والے ہیں ان سب کو صحیح اور سچی راہ دکھائیں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بہترین زندگی جینے کے لیے ہمیں بتائی ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے استاد حدیث مولانا مزمل بدایونی نے اپنے اہم بیان میں کہا کہ ظاہری طور پہ آپ نے اپنی تعلیم مکمل کر لی ہے لیکن اللہ ہمارے ایک ایک عمل سے واقف ہے اس لیے آپ جانتے ہیں اس تعلیم کا اصل مقصد ہمارے اندر اللہ کے احکامات کی پابندی ایمان میں پختگی اور اپنے اطراف میں گناہوں سے خود کو بھی بچانا اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دینا ہے انہوں نے معاشرے میں پھیلنے والی برائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل کے دور میں موبائل ایک عام چیز بن چکا ہے جس کے اندر ہر طرح کی غیر مذہبی بد نظری کی اور تمام کبیرہ گناہوں کے سامان اس میں موجود ہیں۔ آپ حضرات کو اس کا استعمال اپنی زندگی میں اس طرح سے کرنا ہے کہ آپ اس سے پھیلنے والے گناہوں سے اپنے آپ کو بچا سکیں، کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ظاہری طور پر ایک عالم کا تعلیم کو مکمل کر لینا کافی نہیں ہوتا جب تک کہ اس کا عمل اس کا باطن اس بات کی گواہی نہ دے۔
دارالعلوم زکریا کے شیخ الحدیث مولانا مفتی منتظر الحسن قاسمی نے آخری حدیث شریف کا درس دیتے ہوئے بخاری شریف کی اہمیت پر روشنی ڈالی مولانا منتظر الحسن نے سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم کثرت کے ساتھ پڑھنے کی تاکید کی اور کہا یہ پڑھنے میں بہت آسان ہے مگر قیامت کے دن جب ہمارے اعمال ترازو میں تولے جا رہے ہوں گے تو اسی میں ایک طرف یہ رکھ دیا جائے گا اور دوسری طرف ہمارے گناہ ہوں گے تو جہاں پر یہ رکھا جائے گا وہ پلڑا بھاری رہے گا لہذا مسلمان اس کو خوب پڑھا کریں۔
مفتی منتظر الحسن نے مزید کہا کہ اعمال صالحہ اور اخلاص للہیت کی بنیاد پر ہماری مغفرت ہوگی البتہ ہمیں ہر اعمال میں ہمیں ہر عمل میں نیت کو درست رکھنے اور اللہ تعالی کی رضا کے لیے تمام اعمال کرنے چاہیے بالخصوص گناہوں سے ہمیشہ بچتے رہنا چاہیے نیز اپنی ذات سے کسی شخص کا نقصان نہیں ہونا چاہیے باقی میں تمام فارغ التحصیل طلبہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور میری گزارش ہے کہ آپ یہاں سے فارغ ہو کر جا رہے ہیں لہذا اپنی اہم ذمہ داری کو سمجھیں بالخصوص قران و حدیث میں قوم کی رہنمائی کریں نیز تقوی اختیار کریں اس دوران علماء کرام کے ہاتھوں فارغ التحصیل 550 طلبہ کی دستار بندی عمل میں آئی۔
قبل ازیں مولانا قاری محمد سعید فلاحی کی تلاوت قرآنی سے جلسے کا اغاز ہوا جبکہ نعت نبی جامعہ ہذا کے متعلم محمد ثاقب نے دلکش اواز میں پیش کی نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر مفتی طارق انور قاسمی مفتی شاہنواز خان نے بخوبی انجام دئے شیخ الحدیث مفتی منتظر الحسن قاسمی کی دعا پر جلسے کا اختتام ہوا دارالعلوم زکریا کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر مولانا شاہد مظاہری سہارنپوری نے کہا کہ 18 سال سے یہ مدرسہ اپنی دینی خدمات بہترین طریقے سے انجام دے رہا ہے یہاں سے فارغ ہونے والے طلبہ الگ الگ شعبوں میں جا کر مدرسے کا نام روشن کرتے ہیں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس مدرسے کے دینی خدمت کو قبول فرمائے اور اسے مزید ترقیات سے نوازے۔
اس موقع پر ناظم تعلیمات مفتی ہارون ڈاکٹر سلیم الرحمن مفتی ثابت مولانا نعمان مولانا زاہد قاری عمار قاسمی مولانا شاہنواز نانوتوی مفتی کاظم مینجر قاری سلمان قاری فرق عظیم قاری منظور حسن اور ان کے علاوہ شہر کے ذمہ داران وعواالناس معزز حضرات و کثیر تعداد میں مستور رات نے بھی شرکت کی آخر میں دارالعلوم زکریا کے نائب مہتمم مفتی شفیع اللہ خان نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
