لکشمی پور( مہراج گنج)، یکم دسمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈ ھ میں جشن تکمیل حفظ قرآن کی ایک پروقار تقریب ، ادارہ کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی، جبکہ نظامت کے فرائض مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے انجام دیئے، اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی ڈاکٹر زبیر سعیدی عمری ؔ ، تجزیہ نگار، ونمائندہ ” الفلاح ،، فاؤنڈیشن ، نیو یارک کے علاوہ مدارس کے ذمہ داران، علماء کرام ، حفاظ کرام کے والدین و علاقے کے معززین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب کی شروعات تلاوت قرآن ونعت پاک سے ہوئی، بعد ازاں حافظ ہونے والے تئیس(23) طلباء نے اپنے اساتذہ کے سامنے معوذتین وسورۃ بقرہ کی ابتدائی آیات تلاوت کرکے تکمیل حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی۔،اس کے بعد نہ صرف یہ کہ ان تمام حفاظ کرام کی گلپوشی کی گئی اور سند سے نوازا گیا بلکہ انکے والدین کو بھی گلوںکاہار پہناکر انہیں مبارکباد پیش کی گئی۔حفاظ کے نام وسکونت اس طرح سے۔ انظر عالم (پورنیہ) محمد عدنان(کسولی مہراج گنج)جمیل احمد ( بھٹپرا سدھارتھ نگر) عبد الرحمان ( گبڑوا) سرور عالم( پورنیہ) محمد ساجد( پورنیہ)محمد رفیق( دھریچی) محمد معراج( پرسا دیارام) محمد اشہد ( چھتہی بزرگ) محمد فیصل( بریار پور) محمد یاسر( کمہریا خرد) محمد حلیم ( پورنیہ)انور( چھتہی بزرگ) عبد الحسیب( مدرہا ککٹہی) ولی اللہ ( گوٹھواں) عبد الحکیم( بنجرہاں ) شمس الحق( سونبرساں) شمس الہدیٰ ( بنجرہاں) نجم الہدیٰ ( سونبرسا) محمد امان ( سکری بنجرہاں) حماد ناظم( بہور پور) محمد انس( مدرہا ککٹہی( محمد ارمان( پورنیہ) محمد شعیب ( گلراز پور)ہے۔
دارالعلوم کے مہتمم مولانا محی الدین قاسمی ندویؔ نے اپنے افتتاحیہ میں کہا کہ : جس ادارہ میں آپ تشریف فرماں ہیں ، اس نے قیام تاسیس سے لیکر آج تک سیکڑوں حفاظ وعلماء تیارکئے ہیں، جو ملک کے طول وعرض میں اشاعت دین وتبلیغ اسلام میں مصروف ہیں، ادارہ میں شعبہ حفظ کی خصوصیت یہ ہے کہ طلباء کو قرآن کی تعلیم کے ساتھ عصری مضامین بھی پڑھائے جاتے ہیں، آپ نے اس موقع پر حافظ ہونے والے طلباء کے ساتھ انکے اساتذۃ حافظ ذبیح اللہ اور حافظ محمد وسیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرآن پاک کا اعجاز ہے کہ ان معصوم بچوں کے سینوں میں اتنی ضخیم کتاب نہایت آسانی سے اور قلیل مدت میں محفوظ ہوجاتی ہے،اسی حفظ قرآن کی برکت سے قیامت کے دن حافظ قرآن اپنے والدین کے لئے تاج پوشی کا ذریعہ بنے گا، نیز اپنے خاندان کے دس لوگوں کی سفارش کا حق بھی ملے گا اور اسی برکت سے ان کی سفارش بھی قبول کی جائے گی۔
اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر زبیر سعیدی عمری نے قرآن کی عظمت اور اسکی فضیلت پر پر مغز خطاب کیا ، انہو ں نے کہا کہ: اللہ کی ذات سب سے بڑی ہے، اس لئے اس کا کلا م بھی سب سے اعلیٰ وارفع ہے، دنیا میں اس کلام سے بڑھ کر جادو اثر ، پر سوز ، شیریں اور سہل کلام یقینا ناپید ونایاب ہے ،خداوندقدوس کلام اس قدر فائق وممتاز ہے،کہ روئے زمین پر کوئی کلام اس کا ہم پلہ نہیں ہوسکتا، لہذااس کتاب سے رشتہ مضبوط کرنا چاہئے،آپ نے ایک ساتھ 23 طلباء کے حافظ ہونے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ : یقینا اس ادارہ کی مقبولیت اور تعلیمی معیار ، ومضبوط نظم وصالح تربیت کا نتیجہ ہے کہ آج دودرجن طلباء حافظ قرآن ہونے کی سعادت حاصل کررہے ہیں ، اس طرح کی کارکرد گی بہت کم اداروں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ہم ادارہ کے ذمہ داران بانی مولانا قاری محمد طیب قاسمی وناظم اعلیٰ ڈاکٹر مولانا سعد رشید ندوی کی خدمات اور تعلیمی میدان میں ہونے والی قربانیوں کو تعریف کرتے ہیں ، ہم انشاء اللہ ادارہ کی ہر طرح کی رفاہی وتعلیمی سرگرمیوں میں شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔
دارالعلوم فیض محمدی کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ، آپ نے ہماری دعوت پر لبیک کہا اور تشریف لائے ، یہ ادارہ آپ کا ہے، اس کو سینچنا اور اس کی ہر طرح کفالت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، یہ ادارہ آپ ہی کے تعاون سے اپنی تعلیمی ورفاہی خدمات انجام دے رہا ہے، آپ جیسے مخیرین ہیں تو ادارے قائم ہیں، اور جب تک دینی مدارس قائم رہیں گے، آپ کی اور آپ کی نسلوں کی دینی آبیاری ہوتی رہے گی۔ آپ نے لوگوں سے قرآن جیسی عظیم کتاب الٰہی کو یاد کرکے اپنے سینے کو انوار وتجلیات سے معمور کرنے پر خصوصی توجہ دلائی ، اور کہا کہ: یہ قرآن جب اللہ کو اتار نا ہوا، تو سب سے پہلے اللہ نے اپنے نبی کے دل کو چاک کرکے اسے مصفیٰ ومزکیٰ فرمایا ، اس کے بعد اللہ نے اس دل پاکیزہ میں اپنا کلام اتارا۔ معلوم رہے کہ یہ وہی کتاب ہے جس کو اگر پہاڑ پر اتار ا گیا ہوتا تو وہ ریزۃ ریزہ ہوجاتا ، اتنی بڑی امانت کو اٹھانے سے پہاڑ جیسی بھاری بھر کم شیء کے انکار کے بعد، اللہ نے اس بارعظیم کو انسان کے دوش ناتوںپر ناز ل فرمایا، جسے زبانی طور پر یاد کرنے کی سعادت ہمارے 23 طلباء نے حاصل کی ہے۔ مولانا محمد سعید قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ : جس طرح اللہ نے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، اسی طرح قرآن پڑھنے ،یاد کرنے والوں اور اس سے سچی محبت کرنے والوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔بانی ادارہ کی دعاء پر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
اس موقع پر اساتذہ وطلبا سمیت احمد رشید ڈائیریکٹر مدرسہ اقرا گرلس اسکول نسواں، موہن پور ، ایڈوکیٹ مہتاب خان، ایڈوکیٹ الحاج اقبال احمد ، ڈاکٹر سبحا ن اللہ، ڈاکٹر ولی اللہ ندوی،حافظ محمد حارث، پرنسپل خیر العلوم، ماسٹر لیاقت علی، انور پردھان، مولانا فخر الدین قاسمی، بھائی غیاث الدین، پروفیسر صغیر عالم، زبیر بھائی، ماشاء اللہ ، عبد القادر، نیتا روح اللہ ، گروپرساد چوبے ، حافظ محمد اقبال، حافظ محمد اقبال، مولانا محمد اکرم ندوی،، ماسٹر شاہ عالم، حافظ جماعت اللہ ، اسوارالحق کے علاوہ قرب وجوار کی ایک بڑی تعداد میں مستورات موجود تھیں۔