دیوبند(رضوان سلمانی ایچ ڈی نیوز)۔
اترپردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ کرائے جارہے غیر سرکاری مدارس کے سروے کا کام 20اکتوبر کو پورا ہوگیا ہے۔ سروے میں ریاست بھر کے ساڑھے سات ہزار کے قریب مدارس غیرامدادی سامنے آئے ہیں ۔ جنہیں غیر منظور شدہ بھی کہا جارہا ہے، حالانکہ سروے کی پوری رپورٹ 15نومبر تک ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ ریاستی حکومت کو ارسال کی جائے گی۔ وہیں حکومت کی جانب سے یہ بھی صاف کردیا گیا ہے کہ سروے کا مقصد صرف ڈاٹا جمع کرنا ہے ، ان کی کوئی جانچ نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی مدرسہ غیرقانونی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سروے میں عالمی شہرت یافتہ ادارے دارالعلوم دیوبند اور سہارنپور میں واقع مظاہر العلوم جیسے بڑے مدارس جو حکومت سے کوئی چندہ نہیں لیتے ہیں انہیں بھی غیرمنظور شدہ بتایاگیا ہے، حالانکہ یہ غیرقانونی نہیںہے۔ سروے کو لے کر ریاست اترپردیش کے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے کہا کہ سروے کا کسی بھی طریقہ سے کسی جانچ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیںہے، سروے سے متعلق اعداد وشمار کی بنیاد پر بچوں کے لئے اچھی تعلیم کا نظم کرتے ہوئے ان کے بہتر مستقبل اور انہیں ملک وسماج کی مین اسٹریم میںلانے کی کوشش کی جائے گی ۔
وہیں ضلع سہارنپور کے محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود کے آفیسر بھرت لال گوڑ نے بتایا کہ ضلع سہارنپور کے سبھی مدارس کا سروے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے جس کی رپورٹ ضلع مجسٹریٹ کو سونپ دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع سہارنپور میں دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سہارنپور سمیت کل 306مدارس غیرمنظور شدہ ہیں جو حکومت سے کوئی مددنہیں لیتے ہیں ۔ انہو ںنے بتایا کہ یہ مدارس غیرقانونی نہیں ہےں ، بلکہ یہ حکومت کی جانب سے منظور شدہ نہیں ہے اور سوسائٹی وغیرہ میں رجسٹرڈ ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سروے کے دوران مدارس انتظامیہ نے بھرپور تعاون کیا ہے اورکہیں بھی کوئی پریشانی نہیں ہوئی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ ضلع سہارنپور میں 754مدارس محکمہ اقلیت میں رجسٹرڈ ہیں ان میں پانچویں سطح کے 664، آٹھویں سطح کے 80اور دسویں سطح کے 10مدرسے شامل ہیں، جب کہ 306مدارس غیرسرکاری امداد سے چل رہے ہیں۔ ان مدارس میں بچے دینی تعلیم حاصل کررہے ہیں ، ان میں دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سہارنپور بھی شامل ہیں، حالانکہ ان مدارس کو غیرقانونی نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ حکومت سے کسی طرح کا تعاون یا چندہ نہیں لیتے ہیں ،یہاں حکومت کی جانب سے جاری نصاب بھی نہیں پڑھایا جاتا ہے۔
وہیں اس معاملہ میں دارالعلوم دیوبند کا کہنا ہے کہ ادارہ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے اور ہندوستانی قانون میں دی گئی مذہبی آزادی کے تحت یہاں پر مذہبی اور جدید تعلیم دی جاتی ہے ۔ بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے زیادہ چل رہے ادارہ نے کبھی حکومت کی جانب سے کسی طرح کی کوئی مدد یا چندہ نہیں لیا ہے ،اس کا سارا خرچ عوام کے ذریعہ دیئے گئے چندہ سے چلتا ہے۔ اس سلسلہ میں ضلع مجسٹریٹ سہارنپور اکھلیش سنگھ نے بتایا کہ اب تک 247ایسے مدارس کا پتہ چلا ہے جو حکومت سے کوئی مدد نہیں لیتے ۔ دارالعلوم دیوبندبھی حکومت سے کوئی مدد نہیں لیتا ہے اور یہ سوسائٹی ایکٹ میں رجسٹرڈ ہے اور یہ غیرقانونی ہے ایسا نہیں کہا جاسکتا۔ سروے کو لے کر لوگوں میں کچھ بھرم ہے ، سروے میں یہ معلوم کرنا ہے کہ کتنے مدارس سرکار سے مدد حاصل کررہے ہیں جو مدارس حکومت سے مدد حاصل کررہے ہیں ان کا محکمہ اقلیت میں رجسٹریشن ضروری ہے ، لیکن جو مدارس حکومت سے کوئی مدد نہیں لے رہے ہیں ان کو غیرقانونی نہیں کہہ سکتے۔