غزہ ہند کے متعلق پندرہ سال قبل کے فتوے پر این سی پی آر نے بھیجا نوٹس،ایف آئی آر درج کرنے کی تیاری
دیوبند،22 فروری(فہیم صدیقی ایچ ڈی نیوز)۔
دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر پڑے غزوہ ہند سے متعلق فتاوی پر چائلڈ کمیشن (این سی پی سی آر)نے سخت اقدامی کاروائی کرتے ہوئے ضلع سہارنپور کے اعلی حکام کو دارالعلوم دیوبند کے خلاف سخت قانونی کاروائی کئے جانے کے سلسلہ میں حکم نامہ جاری کیا ہے جسکی تعمیل میں ضلع انتظامیہ اور پولیس تفتیش میں مصروف ہے اور دیوبند کے تھانے میں دارالعلوم دیوبند انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے اس سلسلہ میں ادارہ کے مہتمم مولا مفتی ابو القاسم نعمانی نے پولیس و انتظامیہ اور میڈیا کے سامنے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ہند کی بابت جو پےشین گوئی فرمائی تھی اس میں وقت کا کوئی تعین نہیں ہے لیکن ہمارے نزدیک غزوہ ہند ماضی میں ہو چکا ہے ،ہم مانتے ہیں کہ محمد بن قاسم 711ءمیں ہندوستان آئے اور 713ءتک انکی فتوحات کا سلسلہ سندھ میں جاری رہا۔ اس لئے جو لوگ غزوہ ہند کو بد نیتی کے ساتھ ہندوستان کے مستقبل اور آئندہ پےش آنے والے کسی غزوہ سے منسوب کرتے ہیں وہ غلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ حدیث کی کتابوں میں غزوہ ہند کا تذکرہ موجود ہے جس کو پراگندہ ذہن عناصر غلط تعبیرات کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور مسلمانوں کو ہدف بناتے ہیں۔
مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر غزوہ ہند کی فضیلت پر کوئی بیان اور فتوی نہیں ڈالا گیا بلکہ2009ءمیں ایک مستفتی کے سوال پر حدیث شریف کا متن نقل کر دیا گیا ہے ،جس سے اطفال کے ذہنوں میں غلط تعلیم داخل ہونے یا اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کا دور دور بھی کوئی سوال نہیں اٹھتا،انھوں نے کہا کہ اس کے با وجود این سی پی سی آر کی جانب سے دارالعلوم دیوبند کے خلاف اٹھایا گیا یہ قدم مذموم اور باعث افسوس ہے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف اس موضوع پر ہونے والی قانونی کاروائی کے مسئلہ پر ہم جلد ہی انصاف کے لئے عدالتی کاروائی کریں گے۔ ا نھوں نے کہا کہ یہ بات متعدد مرتبہ واضح کی جا چکی ہے کہ فتوی ایک شرعی رائے ہے، اس پر عمل کرنے کے لئے ہندوستان میں کسی کو جبراپابند نہیں کیا جاتا۔ مزید یہ کہ فتوی از خود جاری نہیں کیا جاتا بلکہ یہ کسی کے سوال کا جواب ہوتا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کو فتوی دینے کادستوری جواز حاصل ہے۔ یاد رہے کہ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ سے پرانے فتاوے اٹھا کر روز نئے نئے معاملات ادارے کے خلاف اٹھائے جا رہے ہیں جب کہ دارالعلوم دیوبند وہ ادارہ ہے جو برطانوی سامراج کے زمانے میں ہندوستان کے مجاہدین آزادی کی چھاﺅنی کی حیثیت رکھتا تھا جس نے ہمیشہ حب الوطنی کا درس دیا ہے اور ملک کی آزادی کے بعد تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ،ایک سوال یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ تحفظ اطفال کمیشن اپنے فرائض منصبی اور دائرہ اختیار سے متجاوز اقدامات کے ذریعہ دارالعلوم دیوبند کو بد نام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جنوری 2009میں حافظ فیضان عباسی نام کے ایک شخص نے غزوہ ہند کے بابت ایک سوال دارالعلوم دیوبند کے دارالافتا کو بھیجا تھا جس کے جواب میں دارالافتا کے صدر مفتی حبیب الرحمان خیرآبادی نے کوئی تفصیلی جواب دینے کے بجائے صحاح ستہ کی مشہور کتاب سنن نسائی میں امام نسائی کے ذریعہ باندھے گئے غزوہ ہند کے باب کی ایک حدیث کو نقل کردیا تھا جس میں وقت اور زمانہ کا کوئی تعین نہیں ہے،اس پر دارالافتاء نے اپنے طور پر کوئی تبصرہ یا رائے درج نہیں کی تھی۔ اب اس فتوے کو لےکر چائلڈ کمیشن اور دیگر فرقہ پرست عناصر نے دارالعلوم دیوبند کے خلاف زہر افشانی شروع کردی ہے۔ ادھر اس سلسلہ میں سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر دنیش چندر نے کہا کہ اس معاملہ میں این سی پی سی آر کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہوا ہے جسکی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے اور معاملہ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ادھر اس سلسلہ میں بھاجپا نے بھی دارالعلوم دیوبند کے خلاف سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔