راہل کی گاندھی کی جد و جہد اور اپوزیشن کا اتحادلوک سبھا الیکشن میں جیت کی نئی تاریخ رقم کرے گا:طار ق صدیقی
نئی دہلی، 05 دسمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
تین ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی نتائج سے کانگریس میں مایوسی ہونا فطری ہے اور ہونا بھی چاہیے کیوں کہ راجستھان میں گہلوت اور چھتیس گڑھ میں بگھیل حکومتوں نے ترقیاتی اور عوام کے فلاح و بہود میں بہترین کام کیے ہیں اور عوام کے لیے ایسے مفید کام کیے ہیں جو ملک کے لیے مثال ہیں، اسی لیے کانگریس کی اعلی قیادت اس پر غورو خوض کررہی ہے کیوں ہائی کمان کے علاوہ ریاستی قیادت اور کانگریسی کارکنوں نے بھی الیکشن میں پوری جانفشانی کے ساتھ محنت کی تھی لیکن نتائج ان کے برعکس نکلے لیکن ان انتخابی نتائج کا آئندہ لوک سبھا انتخابی نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
مذکورہ خیالات کا اظہار دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سابق سکریٹری طارق صدیقی نے کیا۔ صدیقی نے کہاکہ اسمبلی انتخابات اور پارلیمانی انتخابات کے مدعے مختلف ہوتے ہیں، اسمبلی انتخابات میں جہاں مقامی مسائل ہوتے ہیں وہیں لوک سبھا انتخابات میں قومی مسائل ہوتے ہیں۔ کانگریس کو تین ریاستوں میں شکست ہوئی ہے اور ایک ریاست میں جیت بھی گئی ہے۔ اگر ہم پانچ ریاستوں کے انتخابات میں کل ووٹوں کی بات کریں تو کانگریس کو بھارتیہ جنتا پارٹی سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ ایسے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ لوگوں نے کانگریس کو مسترد کر دیاہے۔انہوں نے مزید کہاکہ جمہوریت میں جیت ہار ہوتی رہتی ہے اس لیے مایوس ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
راجستھان اور چھتیس گڑھ میں حکومت مخالف ماحول رسم و رواج میں ایک مسئلہ ہو سکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کانگریس ان ریاستوں میں لوک سبھا انتخابات میں واپسی نہیں کرے گی۔ لوک سبھا انتخابات سے پہلے کانگریس کو جو دھچکا لگا ہے اس نے اسے اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کا موقع بھی دیا ہے اور پارٹی یقینی طور پر اس سے سبق حاصل کرے گی اوربہترین واپسی کرے گی۔ جنوبی ہندوستان میں بی جے پی کی حالت بہت پتلی ہے، جہاں کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں نہ صرف اسے سخت ٹکر دیں گی بلکہ کانگریس اور اپوزیشن کو وہاں سے فیصلہ کن برتری حاصل ہوگی۔ اور لوک سبھا انتخابات میں کانگریس یقینی طور پر زبردست واپسی کرے گی۔