نئی دہلی,21 جنوری(ایچ ڈی نیوز)۔
دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے سابق چیئرمین ، کانگریس اقلیتی شعبے کے سابق سکریٹری اور معروف کالم نگار انیس درانی کا آج ہفتے کی صبح نوئڈا کے ایک اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ وہ 75 سال کے تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔
انیس درانی کی تدفین بعد نماز مغرب دہلی گیٹ کے قبرستان ہوئی۔ان کی جنازہ میں ممبرپارلیمنٹ راجیہ سبھا اور اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے شرکت کی اور ان کے جسدخاکی کا کاندھا بھی دیا۔ اس موقع پر سابق رکن پارلیمنٹ م افضل، سینئر کانگریسی رہنما طارق صدیقی، دہلی اقلیتی شعبہ کے سابق چیئرمین مرزا جاوید علی، اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عبدالواحد قریشی سمیت کئی کانگریس رہنما موجود تھے۔قبل ازیںان کا جسد خاکی اسپتال سے پٹودی ہاو¿س دریا گنج میں واقع م۔ افضل کے گھر لایا جا رہا ہے۔ وہاں سے میت مسجد دائی والی تراہا بہرام خان میں لے جائی جائے گی، جہاں نماز مغرب کے فوراً بعد نماز جنازہ ادا کئی گئی۔
کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ دہلی کی سیاست سے ایک مخلص انسان چلا گیا۔کئی دہائیوں سے انیس بھائی دہلی کانگریس کے لئے جی جان سے کام کررہے تھے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ ان کے درجات کو بلند کرے۔انہوں نے دہلی گیٹ قبرستان میں نم آنکھوں سے آخری وداعی دی۔
دوسری جانب م۔ افصل نے اظہار رنج و غم کرتے ہوئے کہا کہ انیس درانی کا انتقال ان کا ایسا ذاتی خسارہ ہے جو کبھی پر نہیں ہوگا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ انیس درانی کو دل کا شدید دورہ پڑنے کے بعد جمعے کی شام کو نوئیڈا کے جے پی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے انھیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا لیکن حالت میں کوئی سدھار نہیں آیا۔ بالآخر ہفتے کی صبح کو وہ اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ واضح رہے کہ انیس درانی م۔ افضل کے برادر نسبتی تھے۔
انیس درانی کی تدفین بعد نماز مغرب دہلی گیٹ کے قبرستان ہوئی۔ان کی جنازہ میں ممبرپارلیمنٹ راجیہ سبھا اور اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے شرکت کی اور ان کے جسدخاکی کا کاندھا بھی دیا۔ اس موقع پر سابق رکن پارلیمنٹ م افضل، سینئر کانگریسی رہنما طارق صدیقی، دہلی اقلیتی شعبہ کے سابق چیئرمین مرزا جاوید علی، اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عبدالواحد قریشی سمیت کئی کانگریس رہنما موجود تھے۔قبل ازیںان کا جسد خاکی اسپتال سے پٹودی ہاو¿س دریا گنج میں واقع م۔ افضل کے گھر لایا جا رہا ہے۔ وہاں سے میت مسجد دائی والی تراہا بہرام خان میں لے جائی جائے گی، جہاں نماز مغرب کے فوراً بعد نماز جنازہ ادا کئی گئی۔
کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ دہلی کی سیاست سے ایک مخلص انسان چلا گیا۔کئی دہائیوں سے انیس بھائی دہلی کانگریس کے لئے جی جان سے کام کررہے تھے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ ان کے درجات کو بلند کرے۔انہوں نے دہلی گیٹ قبرستان میں نم آنکھوں سے آخری وداعی دی۔
دوسری جانب م۔ افصل نے اظہار رنج و غم کرتے ہوئے کہا کہ انیس درانی کا انتقال ان کا ایسا ذاتی خسارہ ہے جو کبھی پر نہیں ہوگا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ انیس درانی کو دل کا شدید دورہ پڑنے کے بعد جمعے کی شام کو نوئیڈا کے جے پی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے انھیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا لیکن حالت میں کوئی سدھار نہیں آیا۔ بالآخر ہفتے کی صبح کو وہ اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ واضح رہے کہ انیس درانی م۔ افضل کے برادر نسبتی تھے۔
ان کے انتقال پرملال پر متعدد شخصیات نے اظہار تعزیت کیا ہے۔ سینئر صحافی اور ہفت روزہ اخبار نو کے مینیجنگ ایڈیٹر مودود صدیقی نے کہا کہ انیس درانی سے ان کا خصوصی تعلق اسی وقت سے تھا جب سے م۔ افضل سے تھا۔ وہ متعدد خوبیوں کے مالک تھے۔ ان کا انتقال سیاست و صحافت کا بڑا نقصان ہے۔ سہیل انجم نے کہا کہ جب میں نے 1987 میں اخبار نو جوائن کیا تو وہاں انیس درانی سے ملاقات ہوئی۔اسی وقت سے ان کے گہرا تعلقات تھے۔ انھوں نے میرے ساتھ ہمیشہ ایک بڑے بھائی جیسی شفقت کا مظاہرہ کیا۔ ان کی زندہ دلی اور بے تکلفی ہمیشہ یاد رہے گی۔
دوسری جانب معروف قلمکار و حج کمیٹی کے سابق چیئر مین انیس درانی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے معروف کانگریسی لیڈر طارق صدیقی نے کہا کہ انیس درانی کا انتقال کے ساتھ ہی سیاست کی ایک کڑی کا خاتمہ ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ انیس درانی کی وفات میرے لئے ایک ذاتی نقصان ہے انہوں نے ہی یوتھ کانگریس میں مجھے جوائنٹ سیکریٹری کا عہدہ دلوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔اس کے علاوہ قدم قدم پر وہ میری رہنمائی کرتے رہے ان سے متعلق جس بات کا ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ حج کمیٹی کا چیئر مین رہتے انہوں نے شیلا سرکار سے حج کمیٹی کے لئے ۰۵/لاکھ کا بجٹ پاس کرایا تھا جو ایک بڑی کامیابی تھی۔انہوں نے کہا کہ انیس درانی جیسے لوگ بہت کم ملتے ہیں جو سیاسی،سماجی اور ملی سمجھ رکھنے کے ساتھ ساتھ اچھا قلمی ذوق رکھتے ہوں وہ جہاں تمام شعبہ ہائے زندگی میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بھاگ دوڑ کرتے تھے وہیں اپنے قلم سے عالمی پیمانے پر ہونے والے تغیرات سے عوام الناس کو روشناس کراتے تھے وہ ایک زندہ دل انسان اور زندہ دل صحافی تھے۔دبے کچلے اور حاشیہ پر پڑے لوگوں کی آواز اپنی زبان و قلم سے اٹھانا ان کا خاصہ تھا اللہ انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ مرحمت فرمائے۔