نئی دہلی، 04 فروری (ایچ ڈی نیوز)۔
عدنان اشرف نیشنل میڈیا انچارج اے آئی سی سی اقلیتی محاذ اور میڈیا کوآرڈینیٹر دہلی ایم سی ڈی نے بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں 40 فیصد کی کٹوتی کی۔ شاید مودی کے حساب سے غریب اقلیتی بچوں کو سرکار کے ’پریاس‘ کی ضرورت نہیں ہے، سب کا وکاس … جیسے نعرے کافی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس اقلیتوں کیلئے نعرے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔کانگریس کے نوجوان لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کے9 سالہ دور اقتدار میں اقلیتی طبقہ ویسے بھی حاشیے پر جا چکا ہے اور اب مودی نے اقلیتی امور کے بجٹ میں کٹوتی کرکے اور اقلیتی طبقہ کے طلبائ کو ملنے والی اسکالرشپ کو ختم کرکے مزید حاشیے پر دھکیلنے کا کام کیا ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مرکزی بجٹ 2023 پیش کیا ہے۔ اگلے سال عام انتخابات سے پہلے آخری مکمل بجٹ میں نرملا سیتارمن نے کہا کہ ہندوستانی معیشت صحیح راستے پر ہے اور روشن مستقبل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ٹیکس دہندگان اور معیشت کو بڑا فروغ دینے کے لیے، سیتا رمن نے نئے ٹیکس نظام کے تحت ٹیکس سلیب میں بڑی تبدیلیوں اور ریلوے اور سرمایہ کے اخراجات کے لیے مختص میں بڑے اضافے کا اعلان کیا۔ اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں کمی کر دی گئی۔
پیش کردہ بجٹ میں، اقلیتی امور کی وزارت کے لیے بجٹ مختص گزشتہ مالی سال کے مقابلے 2023-24 کے لیے 38 فیصد کم ہو کر 3097.60 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ مالی سال 2022-23 کے لیے پیش کئے گئے بجٹ میں 5020.50 کروڑ روپے تھا، یعنی آنے والے مالی سال کے لئے 38.30 فیصدی بجٹ کو گھٹا دیا گیا ہے۔ وزارت کے لیے مجوزہ مختص رقم میں سے 1,689 کروڑ روپے تعلیم کو بااختیار بنانے کے لیے ہیں۔ ہنر ترقیات اور کسب معاش کے لیے 64.4 کروڑ روپے سے زیادہ مختص کیے گئے ہیں۔