نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
ملک میں جب جب انتخابات ہوتے ہیں زور و شور کے ساتھ یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ پارٹیوں نے ٹکٹوں کی تقسیم میں مذہب سماج اور برادریوں کے تناسب کا خیال رکھا کہ نہیں۔ حالیہ دنوں دہلی میں ایم سی ڈی انتخابات ہیں، پرچہ نامزدگی اور اسکوٹنی کے عمل کے بعد امیدوار میدان میں تال ٹھونکنے کو تیار ہیں، لہذا یہاں یہ بحث بھی موضوع گفتگو ہے کہ کس پارٹی نے مذہبی، سماجی اور برادری کی مناسبت سے ٹکٹوں کی تقسیم میں کتنا خیال رکھا اور کتنا نہیں۔
بی جے پی کی بات کریں تو وہ مسلمانوں کو اول تو ٹکٹ دیتی ہی نہیں اور اگر کسی جگہ مجبوراً اسے اپنا امیدوار اتارنا بھی پڑتا ہے تووہ آٹے میں نمک کے برابر سے زیادہ نہیں ہوتا۔ مسلمانوں کی نمائندگی کی بات کی جائے تو عام آدمی پارٹی اور کانگریس سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ ان کی آبادی کے تناسب سے امیدواروں کا انتخاب کرے گی۔ موجودہ الیکشن میں عام آدمی پارٹی اسی راستے پر سرپٹ دوڑتی نظر آئی جس راستے سے ہو کر بی جے پی مرکز کی کرسی پر براجمان ہے، اس نے دہلی کی 250 ایم سی ڈی نشستوں میں سے صرف ایک درجن نشستوں پر مسلم امیدوار اتارے ہیں جبکہ کانگریس نے تقریباً 24 سے 25 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے جو کہ کل نشستوں کا قریب دس فیصد بنتا ہے۔
دہلی مائنارٹیز ویلفیئر فیڈریشن کے چیئرمین و سینئر کانگریسی لیڈر طارق صدیقی نے کہا کہ میں شکریہ ادا کرتا ہوں کانگریس اعلیٰ کمان کا کہ اسنے ہماری مانگ کو مانتے ہوئے 10 فیصد مسلم امیدوار میدان میں اتارے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ کانگریس بلا کسی تفریق کے ہندوستان کے جملہ شہریوں کو برابر کا حق دیتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی کی راہ ہموار کرنے میں یقین رکھتی ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتیں خصوصاً عام آدمی پارٹی مسلمانوں کی ہمدردی کا ڈھونگ رچاتی ہے، 250 نشستوں میں سے صرف ایک درجن نشستوں پر مسلمانوں کو ٹکٹ دینا بتاتا ہے کہ وہ مسلمانوں سے کس قدر قدورت رکھتی ہے۔ انہوں دہلی کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ جس طرح کانگریس نے ٹکٹ کی تقسیم میں ہمیں ہمارا جائز حق دیکر اپنا حق ادا کیا ہم بھی کانگریسی امیدواروں کو بھر پور ووٹ دیکر سیکولر سیاست کی بنیاد کو مضبوط کریں تاکہ ایک صاف ستھرے اور صحت مند ہندوستان کی تعمیر ہو۔