نئی دہلی(ایچ ڈی بیورو)۔عام آدمی پارٹی کو گجرات ایک مضبوط متبادل دینے کیلئے یہاں پہنچے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے گجرات کے لوگوں کو سمجھایا کہ کیسے ملک کو دنیا کا نمبرون اور مالدار ملک بنایا جاسکتا ہے۔بھوج میں ٹاون ہال میٹنگ کے دوران وزیراعلیٰ دہلی نے تعلیم کے میدان میں پانچ ضمانتیں دیتے ہوئے کہا کہ اگر عام آدمی پارٹی کی حکومت بنے گی تو گجرات میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو مفت اور اچھی تعلیم دی جائے گی۔ گجرات میں بڑے پیمانے پر نئے سرکاری اسکول کھولے جائیں گے اور موجودہ سرکاری اسکولوں کو شانداربنایا جائے گا، جو دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں کو بھی شکست دے دیں گے۔ پرائیویٹ اسکولوں کا آڈٹ کر کے ہمیں زیادہ فیسیں واپس مل جائیں گی اور پرائیویٹ اسکول حکومت کی اجازت کے بغیر فیسوں میں اضافہ نہیں کر سکیں گے۔ تمام کنٹریکٹ اساتذہ کو مستقل کیا جائے گا اور تمام خالی سیٹیں پر کی جائیں گی۔ کسی ٹیچر کو کوئی دوسری ڈیوٹی نہیں دی جائے گی اور ودیا سہائک کے تمام مسائل حل کیے جائیں گے۔’آپ‘کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے کہا کہ گجرات میں سرکاری اسکولوں کی حالت بہت خراب ہے۔ پورے ملک کا یہی حال ہے۔ 70-75سالوں میں ان لوگوں نے پورے ملک میں تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔اگر ہم دہلی کے سرکاری اسکولوں کے 18لاکھ بچوں کا مستقبل بہتربنا سکتے ہیں تو گجرات کے سرکاری اسکولوں کے53لاکھ بچوں کا مستقبل بھی سنہرا ہو سکتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان دنیا کا نمبرایک اور امیر ملک بن جائے تو سب سے پہلے ہمیں تعلیم کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی میں بھی تعلیم کا گجرات جیسا ہی حال تھا۔2015میں جب دہلی میں ہماری حکومت بنی تو دہلی ہندوستان میں سرکاری اسکولوں کی حالت اتنی ہی خراب تھی جتنی آج گجرات میں ہے۔ بی جے پی اور کانگریس کے لوگوں نے 70سالوں میں بھی دہلی کو ٹھیک نہیں کیا۔ ہم نے آ کر اسے ٹھیک کیا۔جب دہلی ٹھیک ہوسکتا ہے تو گجرات کے بھی سرکاری اسکول عالی شان ہوںگے۔ بی جے پی اور کانگریس نے لاکھوں اور کروڑوں نوجوانوں کا مستقبل خراب کیا۔اسی لیے ہم نے عام آدمی پارٹی بنائی ہے۔ اگر بی جے پی اور کانگریس نے کچھ کیا ہوتا تو عام آدمی پارٹی بنانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ بی جے پی اور کانگریس والوں نے 70-75 سالوں میں کچھ نہیں کیا۔ اس لیے عوام کو اکٹھا کر کے عام آدمی پارٹی بنانا پڑی۔ ان لوگوں نے ہمارے ملک کے تعلیمی نظام کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ ایک متوسط طبقے کا آدمی اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں بھیجتا ہے اور پرائیویٹ اسکولوں نے لوٹ مچا رکھا ہے۔ تمام پرائیویٹ اسکول خراب نہیں ہیں، دو چار ہی ٹھیک ہیں۔ لیکن وسیع پیمانے پر یونیفارم، کتابیں، ترقیاتی فیس، پکنک اور لائبریری فیس کے علاوہ فیسوں میں ہر سال من مانی اضافہ کیا جاتا ہے اور حکومت کچھ نہیں کرتی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ گجرات کے اندر انہوں نے فیس میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے فیس کمیٹی بنائی تھی۔ اس کمیٹی نے فیس میں اضافے کو کنٹرول نہیں کیا۔ پرائیویٹ اسکول فیسیں بڑھاتے رہتے ہیں اور کمیٹی مہر لگاتی رہتی ہے۔
آپ کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان دنیا کا نمبر ایک ملک بنے ، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان عالمی لیڈر بنے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان ایک امیر ملک بنے، تو یہ صرف شاندار تقریر کرنے سے نہیں ہوگا۔سب سے پہلے تعلیم کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ تعلیم کو درست کیے بغیر ہندوستان دنیا کا نمبر ایک ملک نہیں بن سکتا ہے۔ ہندوستان ایک امیر ملک نہیں بن سکتا۔ ہندوستان ایک امیر ملک جب بنے گا جب ہر ہندوستانی امیر ہوگا۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہندوستان کے لوگ غریب رہیں اور ہم کہیں کہ ہندوستان ایک امیر ملک بن گیا ہے۔ جب ہر ہندوستانی امیر ہوگا تو ہندوستان بھی امیر ہوگا۔ جس دن ہندوستان کا ہر آدمی امیر ہوا، اس دن ملک خود بخود امیر ہو جائے گا ۔ میرا مقصد ملک کے ہر غریب کو امیر بنانا ہے۔ انہوں نے دہلی کے غریب اور مزدوروں کے بچوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک طالب علم کشال گرگ ہے۔ وہ 12ویں جماعت میں پڑھتا تھا۔ اس کے والد بڑھئی کا کام کرتے ہیں اور مشکل سے8-10ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں۔ کشال گرگ کہتے ہیں کہ جب دہلی میں ہماری حکومت نہیں بنی تھی، اس سے پہلے سوچا تھا۔ایسا بھی نہیں کر سکتے۔ کیونکہ اسکولوں کی حالت بہت خراب تھی۔ اس بار کشال گرگ کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخلہ ملا ہے۔ اب وہ ڈاکٹر بنے گا۔ آل انڈیا میڈیکل میں داخلہ لینا سب سے مشکل ہے۔ جس دن وہ ڈاکٹر بنتا ہے، اس کی ابتدائی تنخواہ تین سے چار لاکھ روپے ماہانہ ہوتی ہے۔ اس کے گھر کی غربت دور ہوئی کہ نہیں۔ اسی طرح دہلی میں ایک اور بچہ ہے۔ اس کے والد پلمبر کا کام کرتے ہیں اور مشکل سے 8-10 ہزار روپے کماتے ہیں۔ اس بچے کو آئی آئی ٹی میں کمپیوٹر سائنس میں داخلہ مل گیا ہے۔ آپ سوچیں کہ اس ملک میں ایک غریب کا بچہ خواب میں بھی نہیں دیکھ سکتا۔میں ڈاکٹر انجینئر بنوں گا۔ جب غریبوں کے بچے ڈاکٹر، انجینئر بننے لگیں گے، تب ان تمام خاندانوں کی غربت دور ہو جائے گی اور ان تمام خاندانوں کی غربت دور ہو جائے گی، تب ہی ہندوستان امیر ہو گا۔