نئی دہلی(ایچ ڈی بیورو)۔
ڈرگ اسٹینڈرڈائزیشن ریسرچ یونٹ (ڈی ایس آر یو)، سنٹرل کونسل فار ریسرچ اِن یونانی میڈیسن (سی سی آر یوایم)،وزارت آیوش، حکومت ہند نے ‘ڈرگ اسٹنڈرڈائزیشن(دواو¿ں کی معیار بندی) کے جدید تجزیاتی طریقے’ پر آیوش آڈیٹوریم، جنک پوری، نئی دہلی میںآج ایک لیکچر کاانعقاد کیا۔
اس موقع پر مہمان خصوصی پروفیسر عاصم علی خان، ڈائریکٹر جنرل،سی سی آر یوایم نے بتایا کہ سی سی آر یوایم کے ڈرگ اسٹینڈرڈائزیشن پروگرام کا مقصد یونانی فارماکوپیا آف انڈیا اور نیشنل فارمولری آف یونانی میڈیسن میں شامل کرنے کے لیے منفرد اور مرکب یونانی دواو¿ں کے قرابادینی معیار تیار کرنا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کے تحت دواسازی کے معیاری طریقہ کار اور قرابادینی معیار تیار کئے جاتے ہیں۔
پروگرام کے مہمان اعزازی ڈاکٹر سبھاش کوشک، ڈائرکٹر جنرل، سنٹرل کونسل فار ریسرچ اِن ہومیوپیتھی (سی سی آر ایچ) نے کہا کہ دوا کی معیار بندی کا مطلب اس کی شناخت کی تصدیق اور اس کے معیار اور کسی آمیزش سے پاکیزگی کا تعین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہربل ادویات کا معیار ان تمام عوامل کا مجموعہ ہے جو دواو¿ںکے ضرر سے پاک ہونے، موثر ہونے اور مقبولیت میں بالواسطہ یا بلاواسطہ کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر سعید احمد، ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ فارماکوگنوسی اینڈ فائٹو کیمسٹری، اسکول آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، جامعہ ہمدرد، نئی دہلی نے جڑی بوٹیوںسے تیار ادویات کی معیاربندی اور کوالٹی کنٹرول کے لیے جدید تجزیاتی طریقوں پر ایک جامع لیکچر دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہدواو¿ں کے معیار، استناد ، آمیزش سے پاکیزگی اور افادیت کو یقینی بنانے میں طبیعاتی کیمیائی معیار بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔
قبل ازیں ڈاکٹر غزالہ جاوید، انچارج،ڈی ایس آر یو اور ریسرچ آفیسر (یونانی)سائنٹسٹ۔IV،سی سی آر یوایم نے تعارفی کلمات پیش کیے اور مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے بتایا کہدواو¿ں کی معیار بندی سی سی آر یو ایم کی اولین ترجیحات کا حصہ ہے۔
پروگرام میںڈاکٹر ناہید پروین، اسسٹنٹ ڈائریکٹر (یونانی)، جناب کے کے سپرا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ایڈمنسٹریشن)، سی سی آر یو ایم اوردہلی و اطراف میں واقع سی سی آر یو ایم کے ماتحت اداروں ریجنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، ڈرگ اسٹینڈرڈائزیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور حکیم اجمل خان انسٹی ٹیوٹ فار لٹریری اینڈ ہسٹاریکل ریسرچ اِن یونانی میڈیسن کے انچارج اور افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان آیورویدک سائنسز اور سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان ہومیوپیتھی کے افسران بھی موجود تھے۔
previous post