اوٹاوا، 20 ستمبر: ہندوستان کے خلاف کناڈا کے بیک فٹ پر آنے کے فوراً بعد اس کے بگڑے بول سامنے آئے ہیں۔ کناڈا نے اپنے شہریوں کو ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جموں و کشمیر، ہندوستان کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
اس سے قبل کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے خالصتانی دہشت گرد نجر کی ہلاکت کے حوالے سے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا بیان بھارت کو اشتعال دلانے یا کشیدگی بڑھانے کے لیے نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کا مقصد اشتعال انگیزی نہیں بلکہ نجر کے قتل پر بھارت سے تعاون حاصل کرنا تھا۔ اس کے بعد کناڈا نے اپنی ٹریول ایڈوائزری میں کہا ہے کہ سیکورٹی کے پیش نظر کینیڈین شہری جموں و کشمیر، آسام اور منی پور کا سفر نہ کریں۔ اس ایڈوائزری میں سیکورٹی وجوہات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ان ریاستوں میں دہشت گردی، انتہا پسندی، بدامنی اور اغوا کا خطرہ ہے۔
حالانکہ ہندوستان کے لیے کناڈا کی جانب سے جاری کردہ ٹریول ایڈوائزری میں، لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے سے متعلق کوئی ہدایات نہیں دی گئی ہیں۔ کناڈا کی حکومت کی ایڈوائزری کے مطابق کناڈا کے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ شمال مشرقی ریاستوں آسام اور منی پور بھی نہ جائیں۔اس کے علاوہ پاکستان کی سرحد سے متصل ریاستوں کے حوالے سے بھی ہدایات دی گئی ہیں جن میں پنجاب، راجستھان اور گجرات شامل ہیں۔ ایڈوائزری کے مطابق کینیڈین شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستانی سرحد سے ملحقہ 10 کلومیٹر کے علاقے میں نہ جائیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ کناڈا کے وزیر اعظم نے خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام ہندوستان پر لگایا ہے۔ انہوں نے کینیڈین پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کناڈا نے ہندوستان کے اعلیٰ سفارت کار کو بھی برطرف کردیا۔ جس کے بعد بھارت کی جانب سے بھی کارروائی کی گئی ہے۔