نئی دہلی ، یکم مارچ (ایچ ڈی نیوز)۔
ہندوستان نے برطانیہ سے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کو ہندوستان کے قوانین اور قواعد کے مطابق کام کرنا ہوگا۔جی 20 وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں شریک ہونے آئے برطانیہ کے سکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے بدھ کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ اپنی ملاقات میں بی بی سی پر انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے چھاپے/سروے کا مسئلہ اٹھایا۔ بعد ازاں انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ بی بی سی میڈیا کا ایک آزاد ادارہ ہے۔ انہوں نے یہ مسئلہ جے شنکر کے ساتھ ہندوستانی ایجنسیوں کی کارروائی کے حوالے سے اٹھایا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بی بی سی پر چھاپے/سروے کا معاملہ برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھایا گیا تھا۔ برطانیہ کی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ وہ آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر کسی بھی قسم کے دباو¿ کی مخالفت کرتی ہے۔ پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ اس سلسلے میں حکومت ہند سے بات چیت کی جائے گی۔آسٹریلیا کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ بی بی سی کے معاملے پر حکومت ہند سے بات کرے گی۔برطانوی وزیر خارجہ کے بیان کے فوراً بعد وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سخت لہجے میں واضح کیا گیا ہے کہ بی بی سی کو بھارتی اصولوں اور قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔سی پی آر کا ایف سی آر اے لائسنس منسوخ کر دیا گیا۔
ایک دوسرے واقعہ میں ایک معروف تھنک ٹینک مرکز فار پالیسی ریسرچ (سی پی آر) کو غیر ملکی عطیات وصول کرنے کے لیے جاری کردہ ایف سی آر اے لائسنس منسوخ کر دیا گیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک اور غیر ملکی غیر سرکاری تنظیم آکسفیم کے خلاف بھی کارروائی کی گئی تھی۔سفارتی حلقوں میں خیال کیا جا رہا ہے کہ بیرون ملک سے چندہ وصول کرنے والی تنظیموں کے خلاف ریگولیٹری اداروں کی یہ کارروائی غیر ملکی حکومتوں کے لیے اشارہ ہے کہ بھارت میں کام کرنے والی ایسی تنظیموں اور ایجنسیوں کو ملک کے قواعد و ضوابط کے تحت کام کرنا ہو گا۔