نئی دہلی(ایچ ڈی نیوز)۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر آدیش گپتا نے الزام لگایا کہ بدعنوانی کے دلدل میں ڈوبی کیجریوال حکومت دہلی جل بورڈ میں 20 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی اور غبن پر آٹھ سال بعد بھی خاموش بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے گزشتہ سال لیفٹیننٹ گورنر سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، جس پر عمل کرتے ہوئے اب چیف سکریٹری کو اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر کے معاملے کی جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔
آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب آدیش گپتا نے کہا کہ جل بورڈ نے کارپوریشن بینک (اب یونین بینک آف انڈیا) کے ساتھ سال 2012 میں صارفین سے بلوں کی وصولی کے لیے ایک معاہدہ کیا تھا۔ جس کے تحت لوگ اپنے پانی کے بل بینک میں جمع کراسکتے ہیں۔ سودے کو بینک نے اسی دن ایک اور کمپنی فریش پے کے حوالے کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بینک نے فریش پے کمپنی سے 1.25 کروڑ روپے کی بینک گارنٹی بھی مانگی، جو کہ اصل معاہدے میں نہیں تھی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس فریش پے کمپنی نے رقم جمع کرنے کی ذمہ داری بھی ایک اور کمپنی ارم ای پیمنٹ کو دی تھی۔ اس طرح اصل معاہدہ تیسری کمپنی کو دے دیا گیا ہے۔ اس پریس کانفرنس میں ریاستی نائب صدر شری وریندر سچدیوا، ریاستی میڈیا کے کو-انچارج شری ہریہر رگھوونشی اور ریاستی ترجمان جناب یاسر جیلانی بھی موجود تھے۔
شری آدیش گپتا نے کہا کہ جون 2020 میں جل بورڈ نے بینک کو بتایا کہ صارفین سے وصول کی گئی رقم جل بورڈ کے کھاتے میں جمع نہیں کی گئی۔ اس طرح جل بورڈ کے 20 کروڑ روپے کا غبن ہوا، لیکن عام آدمی پارٹی کی حکومت اور وزیر اعلیٰ کیجریوال نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2019 کا یہ فراڈ کیس اپنے آپ میں منفرد ہے۔ جلبورڈ نے نہ صرف کنٹریکٹ میں توسیع کی بلکہ دھوکہ دہی کرنے والوں کو رقم کی وصولی یا سزا دینے کے بجائے ان کی سروس کی شرائط میں نرمی کرتے ہوئے انہیں ادا کی گئی رقم میں بھی اضافہ کیا۔ آدیش گپتا نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے چیف سکریٹری کو ہدایت دی ہے کہ وہ جل بورڈ کے خلاف ایف آئی آر درج کریں اور اس کے افسران، بینک منیجرز اور دھوکہ دہی میں ملوث نجی کمپنی سے وصولی کریں۔ انہوں نے اس فراڈ میں ملوث اہلکاروں کا پتہ لگانے اور ان سے وصولی کی ذمہ داری طے کرنے کو بھی کہا ہے۔ سال 2019 میں دہلی جل بورڈ نے پانی کے بلوں کی رقم جمع کرنے کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی کو سونپی۔ بل کی رقم براہ راست بینک میں جمع کی جانی تھی لیکن یہ کام میسرز فریش پے پرائیویٹ لمیٹڈ کو سونپا گیا تھا اور صارفین سے وصول کی گئی رقم جل بورڈ کے بینک اکاونٹ میں جمع کرائی جانی چاہیے تھی۔ آدیش گپتا نے کہا کہ اس معاملے میں ملوث جل بورڈ کے متعلقہ عہدیداروں، بینک عہدیداروں اور نجی اداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے ۔