نئی دہلی(ایچ ڈی بیورو)۔ریاستی بی جے پی صدر شری آدیش گپتا نے کیجریوال پر دہلی کے لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ سب کو اسمبلی اجلاس کا انتظار تھا کہ شاید گزشتہ 10 دنوں سے کیجریوال اور ان کی حکومت پر ایکسائز پالیسی پر لگائے جا رہے الزامات پر بحث کرنے کے بعد وہ بی جے پی اور عوام کے سوالوں کا جواب دیں گے، لیکن ایک بار پھر کیجریوال اسمبلی اجلاس کو اپنے سیاسی عزائم کے لیے استعمال کیا جو انتہائی شرمناک ہے۔
سابق ریاستی صدر اور رکن پارلیامنٹ مسٹر منوج تیواری کے ساتھ آج مشترکہ پریس کانفرنس میں مسٹر آدیش گپتا نے اسمبلی اجلاس کو پروپیگنڈہ سیشن بتاتے ہوئے کہا کہ کیجریوال خوفزدہ ہورہے ہیں، اس لئے اب انہوں نے غیر ضروری طور پر اسمبلی اجلاس بلانا شروع کردیا ہے۔ کیجریوال کی طرف سے بلایا جانے والا یہ چوتھا اسمبلی اجلاس ہے جس میں انہوں نے صرف اپنی سیاست چمکانے کے علاوہ کوئی بات نہیں کی۔ عام آدمی پارٹی کو پریس کانفرنس کرنے والی پارٹی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ اسمبلی اجلاس میں کیجریوال کی تقریر کو بڑی امید کے ساتھ سن رہے تھے کہ شاید شراب مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لیے کمیشن بڑھایا گیا، رہائشی علاقوں میں شراب کے ٹھیکے کیوں کھولے گئے؟ بلیک لسٹ کمپنیوں کو دیے گئے ٹینڈر، لوگ ان تمام سوالوں کے جوابات کے منتظر تھے لیکن جواب نہیں آیا۔ پریس کانفرنس میں ریاستی بی جے پی میڈیا کے شریک صدر شری ہریہر رگھوونشی اور ریاستی ترجمان شری شبندرو شیکھر اوستھی بھی موجود تھے۔
جناب آدیش گپتا نے کہا کہ ایکسائز پالیسی میں بدعنوانی کی کھلی رائے شماری کے بعد کیجریوال کو دہلی والوں کا اعتماد کھونے کا ڈر ہے۔ کیجریوال، جنہوں نے پانی کے مسئلہ، ٹرانسپورٹ سسٹم، آلودگی کے نظام، چھٹھ پوجا پر پابندی، سڑکوں کی حالت وغیرہ جیسے مسائل پر کبھی اجلاس نہیں بلایا، وہ پروپیگنڈہ کرنے والے وزیر اعلیٰ ہیں جو شراب کی پالیسی پر جواب دینے کے بجائے معاملے کو موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جناب منوج تیواری نے کہا کہ آج ایکسائز پالیسی میں بدعنوانی کی وجہ سے خود خواتین، نوجوانوں اور سماجی تنظیموں کے ذریعہ کیجریوال اور منیش سسودیا کے پتلے گلیوں میں جلائے جارہے ہیں۔ سوراج کی بات کرنے والے آج شراب راج چلا رہے ہیں۔ اس لیے وہ اس معاملے کو موڑنے کے لیے طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں کیونکہ کیجریوال مسائل کو موڑنے میں ماہر ہیں۔ اسمبلی اجلاس کے بلانے پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کو توقع تھی کہ اسمبلی میں شاید دودھ کا دودھ اور شراب شراب ہو لیکن اسمبلی میں شراب کی ‘ش’ بھی نہیں آئی۔
جناب منوج تیواری نے کہا کہ بی جے پی مختلف رقوم دے کر جن گھوٹالوں کی بات کر رہی ہے وہ سب اس اکسائز پالیسی کے تحت مختلف گھوٹالے ہیں۔ ان تمام رقوم کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لائسنس فیس کے طور پر 144.36 کروڑ روپے معاف کردیئے گئے ہیں۔