(نئی دہلی ،17دسمبر(ایچ ڈی نیوز
گجرات فسادات کے دوران عصمت دری کے مجرموں کی رہائی کے خلاف بلقیس بانوں کی نظر ثانی کی درخواست آج سپریم کورٹ نے خارج کر دی۔ سپریم کورٹ نے مئی 2022 کے اپنے فیصلے بر قرار رکھا ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سپریم کورٹ نے مئی 2022 کے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ گجرات حکومت کے پاس 11 مجرموں کی معافی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا اختیار ہے جنہیں 2002 کے گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جسٹس رستوگی کی صدارت والی بنچ نے مئی 2022 میں فیصلہ سنایا تھا کہ گجرات حکومت کو استثنیٰ کی درخواست پر غور کرنے کا اختیار ہے، کیونکہ یہ جرم گجرات میں ہوا تھا۔ گجرات ہائی کورٹ نے پہلے کہا تھا کہ چھوٹ پر ریاست مہاراشٹر کے ذریعہ غور کیا جانا چاہئے، کیونکہ گجرات سے ٹرانسفر پر ممبئی میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔جبکہ حقیقی معاملہ گجرات کا تھا،اس لئے گجرات کے قانون کے مطابق مجرموں کے خلاف فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس فیصلے کے بعد گجرات سرکار نے 15 اگست 2022 کو تمام گیارہ مجرموں کو قبل از وقت رہا کر دیاتھا۔ عصمت دری اور قتل کے گیارہ مجرموں کو رہائی کے بعد بڑے پیمانے پرشدت پسند عناصر کے ذریعہ پر تپاک استقبال کیا تھا جس کے بعد عوامی طور پر غم و غصہ کا ماحول پیدا ہوا۔
چنانچہ اس پس منظر میں سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضیاں دائر کی گئی تھیں جس میں مجرموں کو دی گئی راحت پر سوالیہ نشان لگایا گیا تھا۔ کمیونسٹ لیڈر سبھاشنی علی، صحافی ریوتی لال، ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا، سابق آئی پی ایس افسر میرا چڈھا بورونکر اور کچھ دیگر سابق سرکاری ملازمین، نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن وغیرہ نے آواز اٹھائی اور ایسے بہیمانہ واردات کو انجام دینے والے مجرموں کی رہائی کی مخالفت کی ۔ان تمام درخواستوں کا جواب دیتے ہوئے، گجرات حکومت نے ایک حلف نامہ میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ مجرموں کے اچھے برتاؤ اور ان کی سزا کے 14 سال مکمل ہونے کے پیش نظر مرکزی حکومت کی منظوری کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ جرم گجرات میں 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران ان گیارہ مجرموں نے انجام دیا تھا۔ پانچ ماہ کی حاملہ، بلقیس بانو، جس کی عمر اس وقت تقریباً 19 سال تھی، اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ ضلع داہود کے گاؤں سے فسادیوں سے اپنی جان کے تحفظ کے لئے بھاگ رہی تھی ۔ جب وہ چھپرواڈ گاؤں پہنچےتو ان مجرموں نے بلقیس اور تین دیگر خواتین کی عصمت دری اور ان کے خاندان کے 14 افراد بشمول ان کی تین سالہ بیٹی کو قتل کر دیا تھا۔