موتہاری، 08 فروری(عقیل مشتاق)۔
موجودہ دور میں ایک ہی چھت نیچے ضرورتوں کی زیادہ تر سامان خریدنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں موتیہاری ٹاؤن گراؤنڈ پر چل رہے شلپ اتسو میلہ صارفین کی زیادہ تر ضرورتوں کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ مذکورہ باتیں موتیہاری میونسپل کارپوریشن کے میونسپل کمیشنر سوربھ سومن یادو نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ موتیہاری شمالی بہار کا ایک ترقی یافتہ شہر ہے جہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ تجارت کو بھی بہتر فروغ ملا ہے۔ جناب یادو نے ملیہ کے منتظمین مسٹر شرف عالم، سدھیر کمار غیرھم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں گوبری سے نکل کر اتنا منظم ملیہ کا انعقاد ملک کے مختلف شہروں میں کرنا بڑی بات ہے۔ اس قبل جناب یادو نے فیتہ کاٹ کر میلہ کا افتتاح کیا۔ وہیں نگر نگم کے ڈپٹی مئیر ڈاکٹر لال بابو پرساد گپتا نے شلپ اتسو میلہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ میلہ میں گھریلو ضرورتوں کی جہاں چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی موجود ہے۔
وہیں بھاگ دوڑ بھری زندگی میں راحت پہنچانےکے لیے ورزش کے طرح طرح آلات بھی مہیا کرایا گیا ہے۔ اُنھوں نے میلہ کے منتظمین کو نگر نگم کے توسط سے ہر ممکن سہولت بہم پہنچانے کا وعدہ کیا۔ موقع معروف سماجی کارکن ڈاکٹر عقیل احمد نے میلہ کا افتتاح کے بعد عوامی جم غفیر کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں ایکسپو اور اتسو میلہ کا کريز بڑھا ہے۔ بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ اب میڈیم درجہ کے شہروں میں بھی اسکا ڈیمانڈ بڑھا ہے۔ روزمرہ کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں اس طرح کے میلوں کا اہم رول ہے۔
افتتاح کے موقع پر تشریف لائے حکومت بہار کے سابق وزیر قانون ڈاکٹر شمیم احمد نے بھی شلپ اتسو میلہ کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے انعقاد سے نوجوان کو روزگار کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ ساتھ ہی صارفین کی ضرورتیں بھی پوری ہوتی ہے۔ میلہ میں کشمیری کپڑوں کے اسٹال، بال اگانے والا تیل، کھادی کے کپڑوں کے اسٹال، کراکری اسٹال اور ورزش کے ساز و سامان کے اسٹال صارفین کو اپنی طرف خوب متوجہ کر رہے ہیں۔ شمالی بہار کے جواں سال ضلع پریشد رکن انجینئر توصیف الرحمن نے بھی موتیہاری جیسے شہر میں شلپ اتسومیلہ کے انعقاد کے لیئے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی عوام سے اس میلہ کا پہنچ کر خریداری کرنے کی اپیل کی۔افتتاحی تقریب میں ابوٹا کے نائب صدر عبد العزیز، معظم نور، ناصر وسیم کوثر، عبد مناف، اخلاق احمد، سنجے کمار، امیت کمار، سہراب عالم، صحافی انتظارالحق، معراج عالم موجود تھے۔
