محمد ہاشم القاسمی خادم دارالعلوم پاڑا ضلع پرولیا مغربی بنگال فون نمبر :=9933598528
راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا 7 ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہو کر 29 جنوری کو گھنٹہ گھر لال چوک، سری نگر، جموں و کشمیر میں اختتام پذیر ہوئی۔
7 ستمبر 2022 راہل گاندھی نے اپنی آنجہانی والد راجیو گاندھی، سوامی ویویکانند اور تمل شاعر تریولوور کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد کنیا کماری سے اس یاترا کا آغاز کیا تھا۔ کانگریس پارٹی نے اس یاترا کو “بھارت کا سب بڑا عوامی رابطہ پروگرام” بتایا۔ اس تحریک کا مقصد بھارت کی موجودہ بر سر اقتدار پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتی پالیسیوں کے خلاف، خاص طور سے ملک میں بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری، سیاسی منافرت، بڑھتا ہوا قومی تعصب اور مذہبی نفرت کی سیاست کے خلاف عوام میں بیداری پیدا کرنا تھا۔
منصوبے کے مطابق یہ تحریک 3570 کلومیٹر طویل اور 105 دن کی مسلسل پیدل مسافت پر مشتمل تھی ، جس میں ملک بھر کی 12 ریاستوں اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کیا گیا تھا، اس پیدل یاترا میں راہل گاندھی دن میں سفر اور ملاقات کرتے تھے اور رات میں اپنی عارضی رہائش گاہ میں آرام کرتے تھے۔ یہ پوری مسافت پیدل چل کر مکمل کی گئی مسافروں کو 2 حصوں میں روزانہ کل 23 /25کلومیٹر کا سفر طے کرنا ہوتا تھا.
24 دسمبر 2022 کو بدر پور سرحد کے راستے یہ یاترا دہلی میں داخل ہوئی تھی، جہاں راہل گاندھی نے لال قلعہ میدان سے ایک جلسہ عام کو خطاب کیا، جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ موجود تھے ، خطاب کے دوران راہل گاندھی نے اس وقت تک کے تقریباً تین ہزار کلومیٹر سفر کا تجربہ بیان کیا، اور کہا کہ” عوام میں کہیں نفرت اور تشدد نہیں ہے، میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈوں کی خوب مذمت کی تھی، جس میں انہوں نے میڈیا کے ہندو مسلم کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کا کھلے منچ سے اظہار کیا. جو کافی چرچے میں رہا، دہلی تک بھارت جوڑو یاترا نے ۔3122 کلومیٹر کا سفر طے کر لیا تھا۔
9 دن کے وقفہ اور کنٹینر کے آلات کی تجدید و درستگی کے بعد 3 جنوری کو بھارت جوڑو یاترا کا دوسرا دور کشمیری گیٹ دہلی ہنومان مندر سے شروع ہوا۔ 27 جنوری کو نو یوگٹنل عبور کرکے یاترا کے وادی کشمیر میں داخل ہونے کے بعد لوگ بڑی تعداد میں راہل گاندھی کا خیر مقدم کرنے کے لئے سامنے آئے۔ چ±رسو اونتی پورہ سے پد یاترا شروع ہونے کے بعد لوگوں کی کثیر تعداد نے یاترا کا استقبال کیا۔ جب بھارت جوڑو یاترا چرسو مقام سے آگے بڑھی تو جگہ جگہ پر لوگوں کا ہجوم تھا، جن میں خواتین، بچے اور عمر رسیدہ لوگ بھی شامل تھے۔ وہ لوگ راہل گاندھی کی ایک جھلک پانے کے لیے بیتاب تھے جس کے لئے وہ بڑی بے صبری سے صبح سے انتظار میں تھیں۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ راہل گاندھی سے کافی امیدیں وابستہ ہیں۔ ان میں وہ صلاحیت ہے کہ وہ وادی کی پریشانیوں کو ختم کرسکتے ہیں۔
بھارت جوڑو یاترا اونتی پورہ سے روانہ ہوا تو علاقائی لوگوں نے کہا کہ “ہم لوگ موجودہ حکومت سے کافی تنگ آچکے ہیں۔ جب سے یہ حکومت قائم ہوئی ہے تب سے وادی کے لوگ ظلم و زیادتی، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل سے پریشان ہیں۔ اب صورتحال یہاں تک آچکی ہے کہ حکومت ہم سے ہماری زمینیں چھین رہی ہے۔ ہمارے گھر منہدم کرکے ہمیں بے گھر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ہم اس ظلم و زیادتی کی وجہ سے ذہنی کوفت کا شکار ہو چکے ہیں، لہذا ہمیں بھروسہ ہے کہ راہل گاندھی کی اس یاترا سے یہاں کے سیاسی نظام میں تبدیلی آئے گی اور یہاں کے جمہوری نظام کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے یہ یاترا مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہاں امن، ترقی اور خوشحالی کے خواہاں ہیں اور یہ یاترا وہی پیغام لے کر آئی ہے۔
بھارت جوڑو یاترا ایک ایسی کامیاب کوشش ہے، جس کے اثرات مستقبل قریب میں مرتب ہوں گے یا نہیں اور اگر مرتب ہوں گے تو کس قدر ہونگے یہ کہنا مشکل ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ اس یاترا کو صرف انتخابی نتائج کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا غلط ہوگا۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس یاترا کی وجہ سے ملک میں بات چیت کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے جو اب تک کے نفرت، تشدد اور انسانیت میں دراڑ پیدا کرنے والے ماحول کے برعکس ہے۔
‘بھارت جوڑو یاترا’ کی اختتامی تقریب کے لیے 30 جنوری کا دن مہاتما گاندھی کی یوم پیدائش، جنہیں اہنسا (عدم تشدد) کے پجاری اور امن کے علمبردار کے طور پر جانا جاتا ہے، کے یاد میں رکھا گیا ہے۔
راہل گاندھی نے کشمیر میں داخل ہوتے وقت کہا تھا کہ ” جموں و کشمیر کے لوگوں نے بہت کچھ سہا ہے۔ان کے دکھ اور ان کے درد گہرے ہیں۔ اس لیےمیں یہاں اپنا سر جھکا کر اس سر زمین میں داخل ہوا ہوں۔ میں آپ کے دکھ اور درد بانٹنے کی کوشش کروں گا۔?”انہوں نے مزید کہا کہ ” جموں و کشمیر کے عوام کے لیے میرے دل میں محبت ہے، اگلے نو یا دس دن کے دوران جب ہم سڑکوں پر ملیں گے تو ایک دوسرے کو گلے لگائیں گے۔ آپ کے دلوں میں جو غم ہے، میں اسے اپناو¿ں گا۔”
کشمیر کے سابق وزیرِ اعلٰی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ یاترا میں شامل ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک میں منفی سوچ کو بدلنے کے لیے اس میں شامل ہوئے ہیں”۔
سابق وزیرِ اعلٰی محبوبہ مفتی اور ان کی بیٹی التجا مفتی بھی یاترا میں ا±س وقت شامل ہوئیں جب یہ سرینگر کے مضافات سے گزر رہی تھی۔ محبوبہ مفتی نے بھی بی جے پی اور آر ایس ایس پر بھارت کے سیکولر تشخص کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا.
سرینگر میں داخل ہوتے وقت راہل گاندھی نے ضلع پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والے حملے کے مقام کا بھی دورہ کیا جہاں 2019 کو ایک حملے میں وفاقی پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 40 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
وادی کشمیر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی طرف سے راہل گاندھی اور یاترا کا استقبال کرنے پر اپنےردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے وقار رسول وانی نے جو کانگریس پارٹی کی مقامی شاخ کے صدر ہیں کہا کہ “یہاں کے لوگ ستائے ہوئے ہیں۔ بے روزگاری عام ہے اور مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ اس لیے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے خود کو یاترا کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔
بھارت جوڑو یاترا’، جو 7 ستمبر 2022 کو کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی، 29 جنوری کو کو سری نگر میں اختتام پذیر ہوئی۔ 30 جنوری کو سری نگر کے شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں باضابطہ طور پر بھارت جوڑو یاترا زبردست برفباری کے درمیان اختتام پذیر ہوئی، بھارت جوڑو یاترا کی اختتامی تقریب میں شرکت کیلئے کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے نے 21 ہم خیال پارٹیوں کو دعوت نامے بھیجے تھے۔ جبکہ اس یاترا کی اختتامی تقریب میں صرف 12 اپوزیشن پارٹیاں شرکت کیں، جبکہ کچھ پارٹیاں سیکورٹی وجوہات کی بنائ پر اس میں شرکت نہیں کر پائیں۔
‘بھارت جوڑو یاترا’ کی تقریب میں شامل ہونے والی پارٹیاں فاروق عبداللہ کی قیادت میں جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس، محبوبہ مفتی کی جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)، ایم کے اسٹالن کی قیادت میں دراوڑ منیترا کجھگم (ڈی ایم کے)، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی)، تیجسوی یادو کی قیادت میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)، نتیش کمار کی جنتا دل (متحدہ)، ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا، سی پی آئی (ایم)، سی پی آئی ودوتھلائی چروتھائیگل کاچی (وی سی کے)، کیرالہ کانگریس اور شیبو سورین کی جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم)،بھارت جوڑو یاترا کے اختتامی تقریب کے دوران زبردست برفباری نے ایک سماں باندھ دیا جس سے موجود لوگ کافی لطف اندوز ہوئے.
بھارت جوڑو یاترا کا یہ سفر 145 دنوں میں مکمل ہوا۔ جب بھارت جوڑو یاترا دہلی پہنچی تو 9 دن کا آرام (24 تا 2 جنوری) دیا گیا۔ اس طرح راہل گاندھی نے اپنے کارواں کے ساتھ 135 دن کا کامیاب سفر مکمل کیا۔