نئی دہلی،25جنوری (ایچ ڈی نیوز)۔
گجرات فسادات کے تناظر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت پر مبنی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر جاری تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔گزشتہ شب جے این یو میں اسکریننگ کے دوران ہوئی ہنگامہ آرائی کے بعد آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کی جانب سے نمائش کے اعلان کے بعد تنازعہ مزید گہرا ہو گیا ہے ۔پولیس اور انتظامیہ متحرک ہو گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق جامعہ کے چیف پراکٹر کی شکایت کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چار طلبہ کو حراست میں لے لیا ہے اورجامعہ کے تمام مرکزی دروازے بند کر دئے گئے ہیں اور سیکورٹی سخت کردی گئی ہے ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ان طلباء کو جامعہ کے چیف پراکٹر کی شکایت پر حراست میں لیا گیا ہے۔ ان طلبہ پر ماحول خراب کرنے کا الزام ہے۔ اب تک کل چار طالب علموں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق واقعے کے حوالے سے جامعہ کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ہنگامہ آرائی کے درمیان جامعہ یونیورسٹی کے تمام دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ طلبہ کو اس کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ شب جے این یو میں فلم کی نمائش کو لے کر ہوئے ہنگامہ کے درمیان جامعہ کے طلباء نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی نمائش کریں گے۔ لیکن جامعہ نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم طلباء آج شام 6 بجے گیٹ نمبر 8 پر ڈاکومنٹری دکھانے پر بضد رہے۔ یونیورسٹی نے طلبا کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔جامعہ انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود بدھ کی شام چھ بجے گیٹ نمبر 8 کے ایم سی آر سی لان میں بی بی سی کی ممنوعہ اور متنازعہ دستاویزی فلم کا انعقاد کیا جا رہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق جامعہ لان اور گیٹ پر کسی بھی طرح کی میٹنگ اور اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ ساتھ ہی منتظمین کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا بھی کانتباہ دیا گیا ہے ۔