Bangladesh Protests
ڈھاکہ، 05 اگست (ایچ ڈی نیوز)۔
کوٹہ سسٹم کے خلاف بنگلا دیش میں ایک ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔رپورٹ کے مطابق، بنگلا دیش کے آرمی چیف نے وزیر اعظم حسینہ واجد کو مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔نئی دہلی میںواقع بنگلادیشی ہائی کمیشن نے شیخ حسینہ کے استعفے کی تصدیق کردی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بنگلا دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد اور ان کی بہن کو سرکاری رہائش گاہ سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
پیر کی دوپہر ڈھائی بجے ایک فوجی ہیلی کاپٹر بنگ بھون سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کو لے کر روانہ ہوا۔ ان کے ہمراہ ان کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ بھی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے مغربی بنگال ہندوستان کے لیے روانہ ہوئی ہیں۔ بنگلہ دیش کے معروف اخبار پروتھوم الو نے اپنی رپورٹ میں یہ معلومات دی ہے۔ بنگلہ دیش میں اسے تختہ پلٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Bangladesh Protests
بنگلہ دیش میں ریزرویشن کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے چاروں طرف انتشار کا ماحول ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ چاروں طرف مظاہروں، آتش زنی، تشدد اور کرفیو کی وجہ سے فوج نے شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ ذرائع کے مطابق شیخ حسینہ ملک چھوڑنے سے قبل اپنی تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھیں۔ لیکن انہیںیہ موقع نہیں ملا۔ اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کے آرمی ہیڈ کوارٹر میں ہنگامہ آرائی تیز ہوگئی ہے۔ آرمی چیف جنرل وقار الزمان اس وقت میٹنگ کر رہے ہیں۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینئر شریک چیئرمین انیس الاسلام محمود اور پارٹی کے جنرل سیکریٹری مجیب الحق چنوں کو مدعو کیا گیا ہے۔
اس ملاقات میں ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے پروفیسر آصف نذرل کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت نے پیر کو مظاہرین کی طرف سے عام لوگوں سے ڈھاکہ لانگ مارچ میں شرکت کی اپیل کے بعد انٹرنیٹ کو مکمل طور پر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس سے ایک روز قبل ملک کے مختلف حصوں میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اور حکمران جماعت کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔