نیویارک۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے ملک میں روہنگیا پناہ گزینوں کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شیخ حسینہ نے اقوام متحدہ سے اس معاملے میں موثر کردار ادا کرنے کی گزارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمان پناہ گزین بنگلہ دیش کی معیشت، ماحولیات، سلامتی اور سماجی و سیاسی استحکام پر سنگین اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
شیخ حسینہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں طویل وقت سے رہ رہے روہنگیاو¿ں نے معیشت، ماحولیات، سلامتی اور سماجی و سیاسی استحکام پر سنگین اثر ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا کے خلاف کوئی اقدام نہ کیے جانے کی وجہ سے سرحد پار سے انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ حسینہ نے کہا- ‘صورتحال ممکنہ طور پر بنیاد پرستی کو فروغ دے سکتی ہے۔ اگر مسئلہ برقرار رہتا ہے تو یہ خطے اور اس سے آگے کی سلامتی اور استحکام کو متاثر کر سکتا ہے‘۔
بنگلہ دیش میں 2017 میں میانمار سے روہنگیا کے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو یاد کرتے ہوئے حسینہ نے کہا کہ نیپیڈا اور اقوام متحدہ کے ساتھ روابط کے باوجود ایک بھی روہنگیا کو میانمار میں ان کے ا?بائی گھروں میں واپس نہیں لایا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ بھارت کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد 40 ہزار سے زائد ہے۔ روہنگیا مسلمان اس وقت ملک میں جموں و کشمیر، دہلی، اترپردیش، ہریانہ، راجستھان سمیت کئی ریاستوں میں مقیم ہیں۔