Bangladesh Crisis:
ڈھاکہ،06اگست: شیخ حسینہ کے ایک لفظ نے انہیں وزیراعظم کا عہدہ چھوڑنے اور بنگلہ دیش سے فرار ہونے پر مجبور کردیا۔14جولائی کوبنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اشتعال انگیز تقریرمیں مظاہرین کو”رضاکار“ کہا تھا،اس لفظ کو بنگالی غداری کے مترادف سمجھتے ہیں، یہ لفظ ان کےلئے استعمال کیا جاتاہے جنہوں نے1971میں پاکستانی فوج کے ساتھ تعاون کیا تھا،50 سال قبل شیخ مجیب نے ایک جماعتی حکومت قائم کی، بیٹی نے وہی غلطی دہرائی۔
Bangladesh Crisis:
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں طلبہ کی حالیہ احتجاجی تحریک نے شیخ حسینہ کی حکومت کو ختم کردیا۔مظاہروں کا آغاز جولائی میں طالب علموں کی جانب سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا مطالبے کے لیے ہوا تھا۔1971 میں فوجیوں کے لیے ان کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کے لیے ملازمتوں میں کوٹہ رکھا گیا۔ اس میں کئی بار ترمیم کی گئی، جس کے نتیجے میں سول سروس کی 30 فیصد ملازمتیں ان فوجیوں کے بچوں اور پوتے پوتیوں کے لیے مختص کی گئیں۔ مزید 26 فیصد خواتین، پسماندہ اضلاع کے لوگوں، مقامی کمیونٹیز اور معذور افراد کے لیے مختص ہیں۔صرف 44 فیصد ملازمتیں اوپن میرٹ پر تھیں۔30لاکھ بنگلہ دیشی نوجوان بیروزگار ہیں۔
کوٹہ سسٹم نے بے اطمینانی اور مایوسی کو جنم دیا۔ مظاہرین نے پسماندہ اور کمزور طبقوں کے لیے مختص کوٹے کے خاتمے کا مطالبہ نہیں کیا۔طلبہ کا اعتراض تھاکہ” فریڈم فائٹرز“ کی اولاد کیلئے کوٹہ غیر منصفانہ ہے اور اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کی آبادی مجموعی آبادی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ سول سروس کی ایک تہائی ملازمتیں ان لوگوں کیلئے مختص کی گئی اس پر 2013 اور 2018 میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں
Bangladesh Protests : شیخ حسینہ استعفیٰ دے کر بنگلہ دیش سے فرار، فوج نے سنبھالا مورچہ
Ismail Haniyeh : اسماعیل ہنیہ کی موت کیسے ہوئی، ایران کے پاسداران انقلاب کا نیا دعویٰ
Britain Media : اب اسماعیل ہنیہ کے قتل میں آیا ایرانی ایجنٹوں کا نام،برطانوی میڈیا نے کردیا بڑا دعویٰ
حکومت کوٹہ ختم کرنے کا اعلان کیا تاہم کامیابی اس وقت ناکامی میں بدل گئی جب 5 جون 2024 کو ہائی کورٹ نے حکومتی حکم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے خارج کر دیا۔ عدالتی فیصلے نے طلبہ برادری کے ردعمل کو اکسایا جس نے ملک کو جام کردیا۔14 جولائی کو وزیر اعظم شیخ حسینہ کی ایک اشتعال انگیز تقریر سے حالات بدل گئے جس میں مظاہرین کو”رضاکار“کے طور پر پیش کیا گیا یہ لفظ ان کےلئے استعمال کیا جاتاہے جنہوں نے بنگلہ دیش بننے کے وقت پاکستان کی فوج کے ساتھ تعاون کیاتھا۔اس لفظ کو بنگالی غداری کے مترادف سمجھتے ہیں۔
