March 18, 2025
Hamari Duniya
علاقائی خبریں

شر پسند عناصر کو ملک کے باہمی محبت اور اتحاد و اتفاق راس نہیں آرہا ہے

National Seminar

جامع مسجد کونڑھ گہنی میں بھارت کے باشندگان اُنکے مسائل اور حل کے عنوان سے قومی سیمینارکا انعقاد
اعظم گڑھ ۔عبد الرحیم شیخ ۔
صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک تین نشستوں میں ہونے والا ایک روزہ نیشنل سیمینار جامع مسجد کونڑھ گہنی میں منعقد ہوا ۔جس کی صدارت ڈاکٹر علاء الدین اصلاحی شبلی نیشنل پی جی کالج اعظم گڑھ ،سرپرستی ڈاکٹر فیروز طلعت نے کی ۔جبکہ مہمان خصوصی انجینیئر طارق اعظم تھے ۔ اِس موقع پر بڑی تعداد میں اہل علم و دانش اور ہمدرد آن مُلک و ملت بڑی تعداد میں شرکت کئے ۔معتدد مسائل پر اپنے مقالے پیش کئے ۔اور تجوید پیش کیں ۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارا ملک بھارت مختلف قوموں مذاہب اور تہذیبوں کا مرکز ہے۔ایک مدت سے ساری قومیں باہم محبت کے ساتھ رہتی آئی ہیں۔ یہی اس ملک کی خوبی اور پہچان ہے۔گزشتہ کچھ سالوں سے شر پسند عناصر کو باہمی محبت اور اتحاد و اتفاق راس نہیں آرہا ہے۔اور وہ ملک میں بد امنی انتشار و اختلافات اور فرقہ پرستی پھیلانے کے لیے مسلسل سازشیں کر رہے ہیں۔جس کی وجہ سے وطن عزیز کا ماحول بگڑ رہا ہے۔نفرتوں کو پھیلایا جا رہا ہے ایک دوسرے کے خلاف ذہنوں کو زہر الود کیا جا رہا ہے۔اپنے وقتی مفادات کے لیے ایک گروہ کو دوسرے گروہ سے لڑایا جا رہا ہے۔جس کی وجہ سے ایک دوسرے کے درمیان دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔شقوق و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں۔اگر یہ ماحول اسی طرح باقی رہا تو مستقبل میں بھیانک صورتحال پیدا ہو جائے گی جو پورے ملک کے لیے نہایت خطرناک ہو سکتی ہے۔لہذا حکومت اور سماج کے اہل علم و دانش اور بہی خواہاں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نفرت کو ختم کریں۔امن و امان قائم کرنے کی جدوجہد کریں اور مختلف قوموں کے درمیان عام انسانی محبت کے ماحول کو پروان چڑھائیں۔ایسے شر پسند عناصر پر پابندیاں عائد کریں جو ملک کو زہر الود کر رہے ہیں اور جن کی سازشوں سرگرمیوں اور تقریروں سے بد امنی اور انتشار پیدا ہو رہا ہے۔ملک میں بہت ساری خرابیاں ہیں جن کی وجہ سے خاندان کے خاندان اخلاقی معاشرتی اور معاشی طور پر تباہ و برباد ہو رہے ہیں۔سود نظام نے لوگوں کو برباد کر دیا ہے شراب نے خاندان کو تباہ کر دیا ہے جوا سٹا اور بدکاری نے گھروں کو اجاڑ دیا ہے۔

National Seminar لہذا حکومت اور ارباب حق وہ عقد کی ذمہ داری ہے کہ وہ شراب جوا سود بدکاری پر پابندی ایت کرے اور ان میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دینے کا قانون بنا کر خلوص اور نیک نیتی سے اس پر عمل کرے۔بالخصوص شراب کے عام ہونے اور گاؤں گاؤں گلی گلی میں ٹھیکہ اور لائسنس دینے کی پالیسی کو ختم کرے کہ اس کی وجہ سے نوجوان نسل ہر طرح سے برباد ہو رہی ہے۔شادی بیاہ اور عام معاملات و امور میں فضول خرچی اور اسراف سے اجتناب کریں۔سادگی اور کفایت شعاری کے ساتھ زندگی گزارنے کے عادی بنے۔تعلیم کے سلسلے میں حکومت اور اہل علم و دانش غور کریں مخلوط نظام تعلیم اور کالجوں یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے اختلاط سے بے شمار اخلاقی و معاشرتی بگاڑ پیدا ہو رہے ہیں۔بے حیائی بے شرمی زنا کاری اور بہت ساری خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں۔
لہذا مخلوق تعلیم کے بجائے لڑکوں اور لڑکیوں کے عہدہ تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔میڈیکل کالجوں ہاسپٹل اور صحت تندرستی کے مسائل سے وابستہ ادارے دوا کو لوٹنے گھسوٹنے کا اڈا بنتے جا رہے ہیں۔علاج بہت مہنگا ہے غیر ضروری جانچوں اور دواؤں کا کاروبار بڑھتا جا رہا ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان سب خرابیوں پر قابو پائے اور سماج کے اہل علم و شعور افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں میں بیداری پیدا کرے اور علاج و معالج کے نام پر ان کو برباد ہونے سے بچائیں۔
تمام قوموں کی ذمہ داری ہے کی وہ اپنی نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت اور اخلاق و کردار پر نظر رکھے ان کی نگرانی کرے اور ان کو برے ماحول سے بچا کر اعلی وہ اخلاق و صفا سے اراستہ کرے۔مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خیرامت ہونے کی وجہ سے اپنے مقام وہ مذہب کو پہچانے رب کائنات کے دیے ہوئے قوانین کی پابندی کریں اخری رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی ہدایات تعلیمات پر عمل کریں کہ اس کے سوا فلاح و بہبود اور عزت سربلندی حاصل کرنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔توحید وارثالت اور اخرت کے بنیادی اور لازمی تصور سے اگاہوں اپنی نئی نسل کی دینی اخلاقی اور عام لازمی تعلیمات سے انہیں اراستہ کریں۔بے ایمانی جھوٹ بد دیانتی حرام خوری اور تمام برائیوں سے فوری طور پر دستبردار ہو کر اپنی زندگی کو صاف شفاف بنائیں اور ایمانداری سچائی صداقت رزق حلال کے حصول کے لیے محنت و مشقت اور اعلی صفات سے اپنے اپ کو اراستہ کریں۔اور اس طرح پورے ملک میں اپنے اخلاق و صفات اور اپنی عملی زندگی سے اسلام کا پیغام عام کرنے کی جدوجہد کریں۔
اس موقع پر ڈاکٹر ابوذر ندوی،شاہ عالم شیروانی،مولانا زین الحسن قاسمی،سعد عظم،ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی،مولانا ابو ہریرہ اصلاحی، اقرار علی اصلاحی، فضل الرحمن اصلاحی، قاسمی وسیع الرحمن وغیرہ وغیرہ خاص طور سے موجود تھے۔

Related posts

ملکاپور، محمد احسان سر زیڈ اے اردو ہائی اسکول و جونیئر کالج 31 مارچ کو ہوں گے ریٹائیرڈ

Hamari Duniya

انسانیت کی خدمت بہت اچھا کام ہے: ڈاکٹر امت دوبے

Hamari Duniya

دارالعلوم فیض محمدی میں الوداعی تقریب کا انعقاد

Hamari Duniya