ممبئی، 30 مارچ (ایچ ڈی نیوز)۔
مہاراشٹر کے سمبھاجی نگر ضلع(اورنگ آباد) کے کیراڈ پورہکمپلیکس میں واقع رام مندر کے قریب بدھ کی آدھی رات کو دو گروپوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ دونوں طرف سے پتھراو¿ اور آتش زنی بھی کی گئی۔ شرپسندوں نے پولیس کی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور دو گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس کو بھیڑ پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کرنا پڑی۔ واقعے میں چھ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ افسران موقع پر پہنچ گئے اور حالات کو قابو میں کیا۔ نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے سبھی سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن پورے واقعے کو اسپانسرڈ قرار دے رہی ہے۔
پولیس کے مطابق مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر کا نام بدل کر چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کے بعد یہاں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ کیراڈ پورہ میں واقع رام مندر کے پاس جمعرات کو رام نومی کی تیاریاں ہو رہی تھیں۔ دریں اثنابدھ کی آدھی رات مندر کے باہر دو فرقوں کے درمیان تنازعہ ہو گیا۔دونوں طرف سے پتھر بازی ہوئی۔ اس کے بعد فریقین کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی تاہم پولیس کو پتھراو¿ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ مشتعل ہجوم نے کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور دو گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس کے بعد پولیس نے بھیڑ پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کی۔ واقعے میں چھ افراد زخمی ہوئے، تمام کو علاج کے لیے قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ سمبھاجی نگر ضلع کے پولس کمشنر نکھل گپتا نے کہا کہ یہاں حالات فی الحال قابو میں ہیں۔ پولیس فورس کو یہاں بڑے پیمانے پر تعینات کیا گیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے الگ ٹیم تشکیل دی جائے گی۔
دریں اثنا ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے رام مندر کا دورہ کیا اور وہاں موجود ملازمین اور ذمہ داروں سے ملاقات کی۔اس دوران انہوں نے ویڈیو پیغام جاری کر کے لوگوں سے امن کی اپیل کی اور انہوں نے کہا کہ مندر بالکل محفوظ ہے اس کو کچھ نہیں ہوا ہے۔یہاں کے تمام ملازمین اور ذمہ دار میرے ساتھ ہیں۔انہوں نے ہندوو¿ں اور مسلمانوں دونوں فرقوں سے کسی بھی افواہ پر توجہ نہ دینے اور شہر میں امن و امان بر قرار رکھنے کی اپیل کی۔
جمعرات کو اس واقعہ نے بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان سیاست کو گرم کر دیا۔ نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ اس وقت سمبھاجی نگر میں حالات قابو میں ہیں۔ انہوں نے عام شہریوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر جماعتوں کے رہنما بھی یہاں پر امن قائم کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ ایم پی امتیاز جلیل، شیو سینا کے ایم ایل اے سنجے شرسات اور وزیر اتل ساوے نے شہریوں سے امن کی اپیل کی ہے ، مرکزی وزیر مملکت برائے فینانس بھاگوت کراڈنے اپیل کی ہے کہ شہر کے ماحول کو پرسکون رکھنے میں سبھی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔اپوزیشن نے اس واقعے کو حکومتی سرپرستی قرار دیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات کے پیش نظر حکومت نے ایم آئی ایم کے ساتھ مل کر ووٹوں کو پولرائز کرنے کے لیے یہ ہنگامہ آرائی کی ہے۔ حکومت اس فساد کی پوری طرح ذمہ دار ہے۔شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے رہنما سنجے راوت نے کہا کہ سنبھاجی نگر میں آئندہ انتخابات کے پیش نظر حکومت کی سرپرستی میں فسادات کرائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے انتخابات تک اس طرح کے فسادات ہوتے رہیں گے۔ سنجے راوت نے الزام لگایا کہ یہ فساد بی جے پی اور ایم آئی ایم کے ساتھ مل کر کیا گیا تھا اور وزیر داخلہ دیویندر فڑنویس مکمل طور پر فلاپ ثابت ہوئے ہیں۔ قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اجیت پوار نے سنبھاجی نگر میں ہوئے فسادات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمبھاجی نگر سے جس طرح کی خبریں آرہی ہیں اس سے ایسا لگتا ہے کہ یہ فساد حکومت کی سرپرستی میں ہوئے ہیں ، اس کی مکمل جانچ ہونی چاہئے۔