March 17, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

آسام شہریت معاملہ: دفعہ 6اے کی آئینی حیثیت پر سپریم کورٹ کی مہر

Supreme Court Arshad Madani
دوسری قوموں کے وہاں رہنے سے ریاست کے ثقافتی حقوق متاثرین نہیں ہوں گے:سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا تاریخی فیصلہ انصاف کی جیت ہے:مولانا ارشدمدنی

نئی دہلی، 17اکتوبر: جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے جو ان دنوں ایک بین الاقومی کانفرنس میں شرکت کے لئے ازبکستان گئے ہوئے ہیں، اس فیصلہ پر اپنے اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہیں، سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے دستورکی روشنی میں دفعہ 6اے کی بہت ہی مناسب اوردرست وضاحت کی ہے، انہوں نے کہا کہ آئینی بینچ کے اس فیصلہ سے آسام میں شہریت کو لیکر اندیشہ اورخدشات کے جوبادل چھائے ہوئے تھے وہ بڑی حدتک چھٹ گئے ہیں، اس فیصلہ کا سماج میں رہنے والے ہر شخص کو فائدہ پہنچے گا۔

مولانا مدنی نے کہا کہ نفرت اورتعصب کی سیاست کے اس دورمیں جہاں ایک طرف اس طرح کے مسائل کھڑے کرکے مذہبی شدت پسندی اورمنافرت کی آگ لگانے والے لوگ موجودہیں،آئینی بینچ کایہ فیصلہ بتاتاہے کہ آگ پر پانی ڈالنے والے لوگ آج بھی موجودہیں مولانا مدنی نے یہ بھی کہاکہ موجودہ آسام حکومت کھل کر مسلم مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، اس کی پوری کوشش تھی کہ دفعہ 6 اے کسی طرح منسوخ ہوجائے، کیونکہ اس صورت میں پچاسوں لاکھ مسلمانوں کی شہریت خطرہ میں پڑسکتی تھی، صورتحال یہ ہے کہ وہاں کا وزیراعلیٰ آئے دن مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہا ہے درحقیقت ایسا کرکے وہ ریاست کے ہندووں اورمسلمانوں کے درمیان نفرت کی ایک ایسی خلیج پیداکرنے کے درپے ہے جس کو آسانی سے پاٹانہ جاسکے مگر آج جو فیصلہ آیا ہے وہ نہ صرف تاریخی اورغیر معمولی ہے بلکہ اس سے ان فرقہ پرست عناصرکے جذبوں پر سرداوس پر گئی ہے جو اس امید میں پاگل ہوئے جارہے تھے کہ دفعہ 6اے کی منسوخی کے بعد مسلمانوں کو غیر ملکی قراردیکرریاست سے نکال باہر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی آسام معاہدہ کے بعد 1951شہریت ایکٹ میں ترمیمی دفعہ 6اے داخل کرکے شہریت کی حتمی بنیاد25/مارچ 1971مقررکردی گئی تھی، اس ترمیم کو پارلیمنٹ میں باقاعدہ منظوری دی گئی تھی اور اس کو تمام اپوزیشن پارٹیوں نے بھی تسلیم کیا تھا ان میں بی جے پی بھی شامل تھی، لیکن بعد میں اس حساس مسئلہ کو سیاسی رنگ دیدیاگیا اور زوروشورسے تشہیرکیاگیا کہ اس ترمیم سے جو لوگ غیرقانونی طورپر ریاست میں داخل ہوئے ہیں انہیں شہریت مل جائے گی، اور اس سے آسام کی تہذیب و ثقافت بھی متاثرہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کو فرقہ پرست عناصرنے نہ صرف فرقہ ورانہ رنگ دیدیابلکہ اس کے نتیجہ میں ریاست میں این آرسی بھی نافذ کردی گئی، مگر دفعہ 6اے کو لیکر تذبذب برقراررہا کیونکہ اس کو غیر آئینی قراردینے کے لئے کچھ تنظیمیں اورلوگ سپریم کورٹ چلے گئے تھے، اس لئے شہریت کے لئے حتمی تاریخ کا تعین بھی نہیں ہوسکاتھا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے دفعہ 6اے پرنہ صرف اپنی مہر ثبت کردی بلکہ شہریت کے لئے وہی کٹ آف تاریخ مقررکردی جس کی پیروی پہلے دن سے جمعیۃعلماء ہند کررہی تھی، انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ سے عام لوگوں کاعدلیہ میں اعتماد مزید بڑھا ہے اس کے لئے ہمارے وہ وکلاء بھی قابل مبارک بادہیں جنہوں نے اس اہم اوربڑے مقدمہ کو بڑی محنت اور نظم وضبط کے ساتھ لڑااوراپنے دالائل سے آئینی بینچ کو قائل کیا کہ دفعہ 6اے آسام میں امن، اتحاداوراستحکام کے قیام کے لئے کس قدرضروری ہے اور اگر اسے ردکردیا گیا توآسام میں ایک بڑے انسانی بحران کی صورتحال پیداہوسکتی ہے۔

مولانا مدنی نے آج کے فیصلہ پر اپنی خوشی کاااظہارکرتے ہوئے مزیدکہا کہ 2017میں پنچائیت سرٹیفکٹ کو شہریت کاثبوت ماننے والے فیصلہ پر مجھے اپنی جماعتی زندگی میں جس قدرمسرت اورخوشی ہوئی تھی اس سے کہیں زیادہ آج کے اس اہم آئینی بینچ کے تارخ ساز فیصلہ پر ہورہی ہے۔قابل ذکرہے کہ جمعیۃعلماء ہند روزاول ہی اس اہم مقدمہ میں فریق ہے اورمسلسل جمعیۃعلماء ہند اورآمسوکی طرف اس مقدمہ کی پیروی کے لئے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل، سینئرایڈوکیٹ سلمان خورشید، سینئرایڈوکیٹ اندراجے سنگھ، ایڈوکیٹ مصطفی خدام حسین اورایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی موجودرہتے تھے۔

Related posts

ہیومن ویلفیر فاونڈیشن کی جانب سے ویژن 2026 کے تحت 150 بچوں میں اسکالر شپ تقسیم

Hamari Duniya

بھاجپا کی بوکھلاہٹ بھارت جوڑو یاترااور راہل گاندھی کی مقبولیت کا نتیجہ:طارق صدیقی

Hamari Duniya

فلم پٹھان میں دیپیکا نے ایسے رنگ کی پہنی بکنی کہ بھڑک اٹھیں ہندو شدت پسند تنظیمیں

Hamari Duniya