جے پور ، 19 مارچ (ایچ ڈی نیوز)۔
وزیر اعلی اشوک گہلوت نے راجستھان میں کابینہ کی توسیع اور تنظیم میں تقرریوں کے سلسلے میں ہفتہ کو نئی دہلی میں ملکارجن کھڑگے سے ملاقات کی۔ کھڑگے سے ملاقات کے بعد سی ایم گہلوت نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پارٹی میں اختلافات کو واضح طور پر قبول کیا اور کہا کہ چھوٹے موٹے اختلافات ہوتے ہیں ، جو ہر پارٹی اور ہر ریاست میں ہوتے ہیں۔ راجستھان بی جے پی میں بھی اختلافات ہیں۔ گہلوت نے کہا کہ ان معمولی اختلافات کے باوجود، راجستھان میں کانگریس پارٹی کے لیڈر مل کر الیکشن لڑیں گے اور 2023 میں دوبارہ حکومت بنائیں گے۔ جہاں تک وزیر اعلیٰ کا تعلق ہے اس کا فیصلہ ہمیشہ ہائی کمان کرتا ہے۔
وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں ہمیشہ سے یہ روایت رہی ہے کہ انتخابات کے بعد صرف کانگریس ہائی کمان ہی فیصلہ کرتی ہے کہ وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر الیکشن لڑتے ہیں اور جب نتائج آتے ہیں تو ہائی کمان ہی فیصلہ کرتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کون ہوگا اور ہم سب ہائی کمان کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔ گہلوت نے کہا کہ ہم بچپن سے کانگریس میں کام کر رہے ہیں ، ہمیشہ وزیر اعلیٰ کا فیصلہ ہائی کمان لیتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ، یہ کبھی بھی بحث کا موضوع نہیں رہتا۔ نئے اضلاع کے بارے میں گہلوت نے کہا کہ اضلاع کے حوالے سے بہت پرانا مطالبہ تھا۔ راجستھان ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے ، اس کے جغرافیائی محل وقوع کو دیکھتے ہوئے اضلاع کی ضرورت تھی۔ کافی مطالعہ کرنے کے بعد ہم نے 19 اضلاع بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لوگوں نے اس کا خیر مقدم کیا ہے، عوام اس سے خوش ہے۔
لندن میں راہل گاندھی کے بیان پر معافی مانگنے کے سوال پر گہلوت نے کہا کہ وہ پہلی بار دیکھ رہے ہیں کہ حکمراں پارٹی پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دے رہی ہے۔ یہ باتیں صرف ملک تک محدود نہیں رہتیں ، دنیا تک جاتی ہیں کہ حکمراںجماعت خود پارلیمنٹ کو ڈسٹرب کررہی ہے۔ راہل گاندھی کو کس بات پر معافی مانگنی چاہیے ؟ وزیر اعظم مودی کو معافی مانگنی چاہئے۔ گہلوت نے کہا کہ مودی نے گزشتہ نو سالوں میں ملک سے باہر کیا نہیں کہا۔ انہوں نے جرمنی اور کوریا میں کانگریس کے بارے میں کیا نہیں کہا۔کس طرح انہوں نے ملک کے باہر کہا تھا کہ 70سال میں ملک کے اندر کچھ بھی نہیں ہوا، ہندوستان کے اندر کہاں پیدا ہوگئے ؟ پتہ نہیں انہوں نے ملک کے بارے میں کیا کیاالفاظ کہے۔ گہلوت نے کہا کہ میں آپ سے بات کر رہا ہوں ، یہ پوری دنیادیکھ سکتی ہے۔ یہ انٹرنیٹ کا دور ہے۔ وہ باتیں جو راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران اور دہلی میں کہیں۔ انہوں نے لندن میں بھی یہی باتیں دہرائیں۔ اڈانی کے معاملے پر جے پی سی نہیں بننی تھی ، اس لیے وہ راہل گاندھی کے معاملے کو بہانہ بنا کر لے آئے ہیں۔
