مفتی اسامہ ندوی ایڈووکیٹ کا دوسرے دن آرٹیفشیل انٹیلیجنس “عصر حاضر کے چیلنجز اور مواقع”پر خطاب
نئی دہلی:30جون(ایچ ڈی نیوز/پریس ریلیز)فقہ اکیڈمی دہلی میں عصر حاضر کے تعلیمی، معاشی اور سماجی مسائل کے موضوع پر منعقدہ سہ روزہ سیمینار کے دوسرے دن، مفتی اسامہ ندوی ایڈووکیٹ نےآج کے دور میں آرٹیفشیل انٹیلیجنس (AI) ایک اہم موضوع پر محاضرہ پیش کرتے ہوئے۔ آرٹیفشیل انٹیلیجنس، عصر حاضر کے چیلنجز اور مواقع موضوع پر مفتیان کرام اور دانشور حضرات کے سامنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیفشیل انٹیلیجنس وہ ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے مشینیں انسانی دماغ کی مانند کام کر سکتی ہیں۔ یہ نہ صرف انسانی زندگی کو آسان بناتی ہے بلکہ مختلف شعبہ جات میں انقلاب بھی برپا کر رہی ہے۔ آرٹیفشیل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کے کچھ اہم پہلوؤں کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے میدان میں AI کا کردار بہت اہم ہے۔ یہ طلبہ کو ذاتی نوعیت کی تعلیم فراہم کرتا ہے اور اساتذہ کو طلبہ کی کارکردگی کا تجزیہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے ذریعے:
*آن لائن کورسز* : AI آن لائن کورسز کو زیادہ مؤثر بناتا ہے اور طلبہ کو خودکار جائزے فراہم کرتا ہے۔
*ذاتی نوعیت کی سیکھنے کے مواقع:* ہر طالب علم کی ضرورت کے مطابق مواد فراہم کیا جا سکتا ہے۔
*معاشی میدان میں آرٹیفشیل انٹیلیجنس*
معاشی میدان میں AI کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ نہ صرف کاروباری فیصلے بہتر بناتا ہے بلکہ معیشت میں بھی استحکام لاتا ہے:
*بزنس انالیسس*: AI کاروباری ڈیٹا کا تجزیہ کر کے بہتر فیصلے کرنے میں مدد کرتا ہے۔
خودکار نظام: AI خودکار نظام کے ذریعے کام کی رفتار اور معیار میں اضافہ کرتا ہے۔
*سماجی میدان میں آرٹیفشیل انٹیلیجنس*
سماجی سطح پر AI کے اثرات بھی بہت گہرے ہیں۔ یہ انسانی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتا ہے:
*صحت کا شعبہ*: AI مریضوں کی تشخیص اور علاج میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
*سوشل میڈیا*: AI سوشل میڈیا پر مواد کی جانچ پڑتال اور غلط معلومات کی نشاندہی کرتا ہے۔
اسلامی نقطہ نظر سے آرٹیفشیل انٹیلیجنس
اسلامی نقطہ نظر سے، ہمیں اس ٹیکنالوجی کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہئے۔ ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ AI کا استعمال شریعت کے مطابق ہو اور یہ انسانیت کی خدمت کرے نہ کہ نقصان پہنچائے:
*اخلاقی اصول* : AI کا استعمال اخلاقی اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے۔
*انسانی حقوق*: AI کو انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے استعمال کیا جائے۔
آرٹیفشیل انٹیلیجنس ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو مستقبل میں مزید ترقی کرے گی۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس کے مثبت پہلوؤں کو اپنائیں اور اس کے ممکنہ نقصانات سے بچنے کی کوشش کریں۔ اس محاضرہ کے ذریعے میں نے حاضرین کو اس ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا اور اس کے استعمال کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر سے رہنمائی فراہم کی –
