مفتی محمد تھانوی
زکوٰۃ اسلامی ارکان میں سے تیسرا اہم ترین رکن ہے، دین اسلام کی بنیاد آپﷺ کے مبارک ارشاد “بنی الاسلام علی خمس” کے مطابق پانچ چیزوں پر ہے، شہادت توحید و رسالت، اقامت صلوٰۃ یعنی نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج، زکوٰۃ کے بارے میں قرآن کریم کی بہت سی آیات اور پیغمبر حضرت محمدﷺ کی روایات موجود ہیں، علامہ شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ قرآن شریف میں تقریباً 32 جگہ نماز کے فوراً بعد زکوٰۃ کا تذکرہ آیا ہے، لہذا جس طرح نماز فرض ہے اسی طرح زکوٰۃ بھی فرض ہے، پھر دین اسلام میں زکوٰۃ کی فرضیت کب ہوئی تو اس کے بارے میں قرآنی ارشادات پیغمبر اسلام کے فرمودات اور تاریخی شواھد سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی فرضیت ہجرت سے پہلے ہوچکی تھی البتہ اس کے تفصیلی احکام و مسائل وغیرہ ہجرت کے بعد آئے ہیں اور باضابطہ طور پر زکوٰۃ کی وصولی کا حکم ٨ھ میں آیا ہے۔ یعنی زکوٰۃ کا حکم مکہ مکرمہ میں، نصاب اور مقدار زکوٰۃ کا بیان ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں اور زکوٰۃ وصولنے کا نظام فتح مکہ کے بعد عمل میں آیا،
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسلمان اپنی زکوٰۃ اداکرتے ہیں اور غریبوں کو دیتے ہیں ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ کیا رمضان میں ہی زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے۔
اس کا جواب یہ ہیکہ زکوٰۃ ہردن ہرمہینے ادا کرنا جائز ہے رمضان المبارک کی کوئی تخصیص نہیں ہے بلکہ جس وقت بھی مال ودولت کے نصاب پر سال پورا ہو اسی وقت زکوٰۃ ادا کردینا بہتر ہے، موت کا کچھ نہیں پتہ کہ کب آجائے ایسا نہ ہوکہ زکوٰۃ اداکئے بغیرموت آجائے اور قبر سے لیکر میدان محشر تک دردناک عذاب میں مبتلا رہے، یہ بات بھی سمجھ لینی چاہئے کہ زکوٰۃ اداکرنا فرض ہے، اور رمضان المبارک کے مہینے میں ایک فرض کا ثواب 70 گنا زیادہ ملتاہے لہذا رمضان المبارک کے مہینے میں زکوٰۃ اداکرنے سے 70 گنا زیادہ ثواب ملے گا لیکن ضروری ہے کہ رمضان سے لیکر رمضان کی ترتیب اس طرح بنائیں کہ بیچ میں کچھ بھی زکوٰۃ ذمہ میں باقی نہ رہے، زکوٰة ہر مسلمان عاقل بالغ صاحب نصاب یعنی (جس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا جس کا وزن آج کے گرام کے حساب سے 87 گرام 479 ملی گرام ہوتا ہے) یا ساڑھے باون تولہ چاندی ( جس کا وزن آج کے گرام کے حساب سے 612 گرام 35 ملی گرام ہوتاہے) یا اس کے برابر روپیہ پیسہ یا تجارت کا سامان ہوتو اس پر زکوٰة فرض ہے۔ اگر کسی کے پاس سونا چاندی نقد رقم اور تجارت کا سامان یہ چاروں چیزیں مل کر یا ان میں سے چند چیزیں مل کر 612 گرام 35 ملی گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہوجائے تو اس پر زکوٰة فرض ہیں، سونا چاندی چاہے سکے کی شکل میں ہو یا زیور کی شکل میں اور زیور استعمال ہورہا ہو یا یونہی رکھا ہوا ہو اس پر بھی زکوٰة فرض ہیں۔
زکوٰة ادا نہ کرنے پر قرآن مجید اور حدیث شریف میں سخت وعیدیں آئی ہیں، قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہیں،جو لوگ سونا چاندی کو جمع کرکے رکھتے ہیں اور ان کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے آپ ان کو ایک بڑے دردناک عذاب کی خبر سنادوں، معلوم ہوا کہ جس طرح نماز فرض ہے اسی طرح زکوٰة بھی فرض ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
مفتی محمد تھانوی مدرسہ دارالعارفین للبنین والبنات صوفی جی والی مسجد قریشیان نمبر ایک محلہ قصّابان تھانہ بھون