24.1 C
Delhi
November 6, 2024
Hamari Duniya
Uncategorized

فلسطین جنگ بندی کی تجویز کی منظوری پر نتین یاہو کی جھلاہٹ

Israel

Muzaffarullah

مظفر اللہ خاں
فلسطین پر اسرائیل کی تھوپی گئ انتہائ بربریت والی جنگ کو روکنے کی تجویز والی قرارداد سلامتی کونسل نے منظور کر لی ہے۔ لیکن اسرائیل کا موجودہ دور کا فرعون وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو ابھی تک اپنی اکڑ میں ہے۔وہ اس تجویز کو نا ماننے کی بات کر ریا ہے۔مگر اس کا لہجہ اور چہرے کے اثرات بتا رہے ہیں کہ معصوم فلسطینی شہریوں کے خون سے اپنے اندر موجود خوں آشام عفریت کی پیاس بجھانے والا یہ پتھر دل٫انسان کے نام پر کلنک بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کرنے والا دنیاکاسب سے ناپسندیدہ شخص اب زیادہ وقت تک اپنی ہٹ دھرمی پر قائم نہیں رہ سکیگا۔اور جلد ہی غزہ پر جنگ بندی نافذ کرنے کو وہ مجبور ہو جاۓ گا۔غزہ میں محصور بھوکے پیاسے شہریوں،شفاءخانہ میں داخل مریضوں اورغذا کے پیکٹ حاصل کرنے والی نہتی عورتوں ،بچوں،بوڑھوں کو گولیوں سے بھوننے والی فوج کا کا قائد نتین یاہو اپنے آقا امریکہ پر اس لئے بری طرح جھنجلایا ہوا ہے کہ اس نے اس مرتبہ بھی اس کی بربریت کی حمایت کرتے ہوۓ جنگ بندی کی تجویز والی قرارداد کو ویٹو کیوں نہیں کیا۔سلامتی کونسل نے معصوم فلسطینوں کی نسل کشی کرنے والے اس بہیمانہ خونی کھیل کو بند کرنے کے لۓ 10ممبران رکن ممالک کی پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز والی قرورداد پر اپنی منظوری کی مہر ثبت کر دی۔سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان میں سے 14 نے اس تجویز کی تائید کی اور امریکہ نے اپنی ناجائز اولاد کہے جانے والے اسرائیل کے حق میں ویٹو پاور کا استعمال نہ کرتے ہوۓ اپنے سابقہ موقف سے انحراف کیا۔وہ اس ووٹنگ سے غیر حاضر رہا۔اسی لۓ فلسطینیوں پر ظلم و ستم روا رکھنے کا عادی نتین یاہو بھنٌا گیاہے۔ اس نے امریکہ جانے والے اسرائیلی وفد کا دورہ منسوخ کر دیاہے۔ بے قصورفلسطینوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے پر پشت تھپتپانے والے امریکی ہاتھ کے اس بار کندھے سے ہٹنے کے احساس نے صیہونیت کو زخمی ناگن کی طرح پھنکارنے پر مجبور کردیا ہے ۔وہ دیرینہ دوست ملک اور زبردست اتحادی جو دنیا کاسب سے طاقتور ملک کہلاتا ہے اس وقت اسرائیل کی سخت تنقید کا نشانہ بنا ہوا ہے۔نتین یاہو نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ کے ویٹو نہ کرنے سے یرغمالیوں کی رہائ اور حماس کے مکمل خاتمے کی اسٹریٹجی کو زبردست دھچکہ پہونچے گا۔اسرائیل نے اس پر غزہ پر اپنے موقف کی تبدیلی کا الزام بھی لگایا ہے۔جبکہ امریکہ نے وفد کے دورہ کی منسوخی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ناراض اسرائیل کو منانے کی کوشش کرتے ہوۓ وہائٹ ہاٶس کے ترجمان جان کربی نے امریکہ کے ویٹو نہ کرنے کی وضاحت پیش کرتے ہوۓ کہا کہ سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی فوری قرار داد پر اس لئے حصہ نہیں لیا کیونکہ اس میں حماس کی مزمت نہیں کی گئ تھی۔ان کا اسرائیل کے غصہ کو کم کرنے کے لۓ یہ بھی کہنا تھا کہ اس قرارداد میں امریکہ کی عدم دلچسپی کو اسرائیل ۔حماس جنگ کے موقف میں تبدیلی نہ سمجھا جاۓ۔ اس وفد کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ دورہ امریکی صدر جو بائڈن کی درخواست پر کیا جانا تھا۔لیکن نتین یاہو امریکی وضاحتی بیان کے باوجود اس بات پر اڑا ہوا ہے کہ طاقت کے بل پر حماس کے پاس یرغمال اسرائیلی شہریوں،فوجيوں کو آزاد کرا لے۔جنگ کی لرزه خیز تباہ کاریوں کے ذریعہ وہ مذہبی مقدس مقامات مساجد،گرجا گھر،صحت مراکز،شفاء خانوں،پناہ گزیں کیمپوں میں رہنے والی عورتوں،بچوں اور بوڑھوں ہر انسانیت سوز جنگی کارروائی کر کے غزہ پٹی میں جمہوری طریقے سے منتخب حماس کو گھٹنے کے بل سرنگوں ہونے پر مجبور کرنا چاہتاتھا۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے اسرائیل کی مطلق الانانی کے کس بل ڈھیلے پڑتے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی نشریاتی اداره کے مطابق اسرائیل اب 40 یر غمالیوں کے بدلے 700 فلسطینی قیدیوں کی رہائ ہر راضی ہو گیا ہے۔ حماس کے خلاف غزہ میں جنگ برپا کر کے فلسطینیوں کو نرم چارہ سمجھنے والے عالمی عدالت کے اس مجرم نتین یاہو اور پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ فلسطینی وہ قوم ہے جس کی رگوں میں خون نہیں پگھلا ہوا سیسہ دوڑ رہا ہے ۔اس بہادر۔جانباز قوم کی عورتوں،بچوں،بوڑھوں نے اپنی جانیں اللہ کے پاس گروی رکھ دیں ہیں اور وہ ذوق و شوق سے جام شہادت نوش کرتے نظر آریے ہیں۔کیا ایسی قوم سے بھلا کوئ جیت پایا ہے جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنے سے کئی گنا طاقتور،عددی حیثیت سے بھی بہت زیادہ لیکن جان دینے سے گریز کرنے والی بذدل فوج سے نبرد آزما ہو۔اس قوم کا یقین کائنات کی سب سے زیادہ طاقتور ہستی اللہ تعالٰی پر ہے۔اور وہ قرآن کے اس سبق کوہمیشہ یاد رکھتی ہے کہ بارہا ایسا ہوا ہے کہ حق پر قائم قلیل افراد نے ظلم و جور کا بازار گرم کرنے والے کثیر گروہ پر غلبہ حاصل کیاہے،
فلسطینی اپنی ایمانی فراست کی روشنی میں قرآن کی مختلف آیتوں میں صبر کی تلقین پر مکمل عمل کرتے ہوۓصیہونیت کے غزہ کو جہنم زار بنانے کے باجود کوئی اایسا قدم نہیں اٹھاتے جس سے شریعت کی تعلیمات اور انسانیت کے اصولوں کو ذرا سی بھی زک پہونچے۔ان کو اپنے اوپر ڈھائی جانے والی ہزار قیامتوں کے بعد بھی یقین ہے کہ جس طرح حضرت یعقوب علیہ سلام نے حضرت یوسف کی ہلاکت کی جھوٹی خبر پر بے مثال صبر کا مظاہرہ کیا تھا،بیٹے کے غم میں روتے روتے آنکھوں کی روشنی چلی گئ۔جس طرح قید میں حضرت یوسف نے صبر کیا،جس طرح اپنے پیارے چچا حضرت حمزہ کی شہادت کے بعد ان کی نعش کی سخت بے حرمتی پر،طائف میں اوباش۔آوارہ لڑکوں کی سنگ باری سے نعلین شریف کے خون سے بھر جانے پر رحمت العالمین حضرت محمد صلی علیہ وسلم نے صبر کا رہتی دنیا تک قائم رہنے والا مظاہرہ کیاتھا،اور دنیا نے صبر کی ان روشن مثالوں کے حاصل ہونے والے نتائج کو بھی دیکھ لیا ۔یعقوب علیہ السلام کو ان کا پیارا بیٹا مل گیا،انکھوں کی بصارت جاتی رہی اور پھر بصارت واپس مل گئ، حضرت یوسف مصرکے والی (حاکم )بنا دیئے گۓ،
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک قطرہ خون بہاۓ بغیر فتح مکہ نصیب ہوا،بد ترین دشمن ہندہ اور وحشی اسلام کے حلقہ بگوش ہوگۓ،حضرت خالد بن ولید جیسے معروف ترین سپہ سالار،حضرت اکرمہ جیسے جانباز مجاہد اور طائف کی جری قوم جیسے اسلام کے مستحکم ستون مل گۓ اسی طرح فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لئے اولین قدم اٹھانے پر ہسپانیہ،آئرلینڈ،مالٹا اور سلوانیہ جیسے چار یوروہی ممالک متفق ہو گۓ ہیں۔ اور ابھی تو یہ شروعات ہے ۔ مظلوم فلسطینیوں کے صبر ایوب کے نتیجے میں دیکھۓ آگے آگے ہو تا یے کیا؟

محترم مظفر اللہ خاں حفظہ اللہ روزنامہ سہارا گورکھپور کے ایڈیٹر رہ چکے ہیں 
 ۔7275043328
زاھدآزاد جھنڈانگری

Related posts

مرکزی ادارہ شرعیہ کے ذریعہ تحریک بیداری و اصلاح معاشرہ کانفرنسکی شروعات وقت کی اہم ضرورت : ڈاکٹر انوارالہدیٰ

Hamari Duniya

مغربی افکار کو کاؤنٹر کر اسلامی فکر کو پروان چڑھایا جائے:ملک معتصم خان

Hamari Duniya

صدر جمہوریہ نے 67 شخصیات کو پدم ایوارڈ سے نوازا

Hamari Duniya