12.1 C
Delhi
December 14, 2024
Hamari Duniya
مضامین

محلہ کمیٹی اور مثبت فکر

Noorullah Khan

نوراللہ خان

محلے اور اسٹریٹ کمیٹی کی سطح پر لوگ متحد ہوکر ایک مثالی بستی قائم کرلیں جس میں بیماری کی عیادت، بیت المال جیسا مزاج اور تعاون سمیت ہدیہ وتحائف کا نظام ہو، ماہانہ نشست کرکے مسائل پر گفتگو ہو ساتھ ہی مردو خواتین کا الگ الگ یا پردے کے ساتھ دعوتی نظام ہو ۔ کبھی کبھار ادبی نشست بھی ہو ، مسابقہ ہو اور درس قرآن وغیرہ ہو تو وہاں سے ایک مزاج جنم لے گا جو بڑے پیمانے پر بہتری کی جانب قدم ہوگا۔
محلہ کمیٹی معمولی چیز نہیں ہے۔ وہاں سے تعلیمی رہنمائی بھی ہوسکتی ہے۔وہاں سے سرکاری اسکیموں کا بھی علم ہوگا ۔ بزرگوں کی ہیلتھ پالیسی اور بچوں کی اسکالرشپ کا بھی علم ہوگا۔ عمرہ وحج کی پیکج کا بھی پتہ کیا جاسکتا ہے۔ اس نشست سے یہ فائدہ ہے کہ گلی کے گلے شکوے بھی دور ہوں گے اور کسی کے گلے میں درد ہے تو کوئی طبیب ان کو اچھا طبی مشورہ بھی دے سکتا ہے اور وہاں موجود سماج کے ہر قسم کے ماہرین سے استفادہ کا موقع بھی ملتا رہے گا۔
ریاست مدینہ کا یہی تصور تھا جہاں انسانی زندگی کا ایک قابل قدر طریقہ عمل میں آیا تھا اور غربت اور معاشی استحکام اور وسائل کی قلت کے باوجود انھوں نے دنیا کو ایک مثالی بستی اور آئیڈیل ریاست بناکر شان دار نمونہ پیش کیا تھا جہاں دوسرے مذاہب کے ساتھ یہودی پڑوسی بھی تھے۔ اور عیسائی ہمسائے بھی تھے اور مسلمانوں نے نہ صرف ان کے ساتھ ہمدردی کی بلکہ ان کے گھر شوربہ ہی نہیں پوری دیگ پہونچاتے تھے۔ اور یہی حسن سلوک تھا کہا کہ اسلام عرب کے صحرا سے نکل کر مغرب میں مراکش سے چین کی سرحدوں تک کاشغر کی سرزمین تک پہونچا تھا۔ اور انڈونیشیا کے جزیروں میں آباد لوگ بھی اسلام کی نعمت سے مستفید ہوئے۔ ہم ماتم کے بجائے آگے آئیں۔ اپنی وسعت بھر کوشش کریں اور اسی کے ہم مکلف ہیں۔ اور یقینی طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ہم کوشش کریں تو بہت کچھ کرسکتے ہیں جسے ہم نا قابل عمل تصور کرکے مایوس بیٹھے ہیں۔

Related posts

’سوچھتا ہی سیوا پکھواڑہ‘: کچرے سے پاک ہندوستان کے لیے عوامی تحریک

Hamari Duniya

علوم کی تفریق زوال کا سبب ہے

Hamari Duniya

تیس دن کی جنگ کے بعد بھی کچھ بھی حاصل نہیں کر سکا اسرائیل!

Hamari Duniya