محمد فہیم الدین تیمی جامعہ امام ابنِ تیمیہ رابطہ : 9661667330
نئے عیسوی سال 2023 کا آغاز بس ہونے ہی والا ہے ۔ نئے سال کے موقع پر لوگوں کی اکثریت جشن مناتی ہے اور مختلف طریقوں سے خوشی و مسرت کا اظہار کرتی ہے ۔ بلکہ اس کی تیاری چند روز پہلے سے شروع ہوجاتی ہے ۔ کھانے پینے کی چیزوں سے لیکر سیر و تفریح اور تقریبات و پروگرام سب پہلے سے طے کر لیے جاتے ہیں۔ جشن منانے کے وسائل و ذرائع کا انتظام کر لیا جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ بعض لوگوں کا عقیدہ ہیکہ اگر شروعات اچھی رہی تو پورا سال شبھ(مبارک) اور سال کا انجام اچھا ہوگا،اس لیے تبرک کی نیت سے زیارت کے لئے ایسے مقامات کا انتخاب کرتے ہیں جن کو وہ مقدس سمجھتے ہیں اور وہ مختلف شرکیات و بدعات کا ارتکاب کرتے ہیں ۔
بلا شبہ یہ ساری چیزیں جہالت و ضلالت پر مبنی ہیں اور دور دور تک شریعت کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ کیونکہ ماہ و سال اور ہفتہ و دن اور گھڑیوں اور ساعتوں کی تبدیلی قدرتی نظام کا ایک حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اوقات کی تبدیلی کو سورج و چاند کے نظام کے تابع کر دیا ہے ۔ وقت و زمن پوری رفتار کے ساتھ اللہ کی تدبیر کے مطابق آگے کی طرف رواں دواں ہے ۔ قمری سال یعنی اسلامی کلینڈر میں تبدیلی ہو یا شمسی سال یعنی عیسوی کیلنڈر میں تبدیلی سے خوشی اور غم حاصل نہیں ہوتا ۔ انسان لاکھ کوشیش کر لے، جتن کر لے اور دھوم دھام سے جشن منا لے، خوشی و مسرت کا اظہار کر لے اور اپنی عقیدت گاہوں سے عقیدت و برکت حاصل کرنے کی سعی کر لے وہ آنے والے نئے سال میں خوش قسمت نہیں بن سکتا اور نئے سال کا پرجوش افتتاح اور پر مسرت ابتدا اسے ہرگز خوشی نہیں پہنچا سکتی ۔ انسان خوش قسمت اور خوشی و مسرت سے مالا مال اپنے دین و ایمان اور اپنے نیک اعمال سے ہوتا ہے ۔
حقیقت تو یہ ہیکہ نیا سال تدبر و تفکر اور محاسبے اور تجزیے کا وقت ہوتا ہے ۔ بلکہ کئی معنوں میں ایک سال کا اختتام اور نئے سال کا آغاز غمناک ہوتا ہے ۔ وہ اس طریقے سے کہ ہر گزرتے سال کے ساتھ انسان کی عمر گھٹتی ہے نا کہ بڑھتی ہے ۔ نیا سال کا مطلب ہے کہ ہر شخص کی قیمتی زندگی کا ایک قیمتی سال ختم ہوچکا ہے اور اس کی زندگی کی خوشیوں کا ایک سال اس سے دور ہوگیا ہے ۔ نیا سال یہ پیغام لیکر آتا ہے کہ زندگی کے آنے والے سالوں کو مزید خوشیوں سے بھرا جائے اور گذشتہ سالوں میں جو رنج و غم کے حالات پیدا ہوئے ان میں کمی کی جائے،کیونکہ مدت زندگی سمٹتی اور عرصہ حیات تنگ ہوتا جا رہا ہے ۔
اسی لیے نئے سال کا آغاز محاسبہ سے کرنا چاہئے ۔ مومن اور عقلمند آدمی حالات اور اوقات کی تبدیلیوں سے عبرت و نصیحت حاصل کرتا ہے،ماضی کی زندگی سے سبق سیکھتا ہے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کرتا ہے ۔اس سلسلے میں اسلام ہی ایک ایسا آفاقی دین ہے جس نے انسانوں کو رہنما اصول بتائے ہیں اور روشن تعلیمات و ہدایات دی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے اندر ارشاد فرمایا: اور اسی نے رات اور دن کو یکے بعد دیگرے آنے والا بنایا ہے،اس شخص کے لیے جو نصیحت حاصل کرنا چاہے یا اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہے (سورہ فرقان: 62) ۔ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : بے شک آسمانوں و زمین کی تخلیق اور لیل و نہار کی گردش میں عقل والوں کے بہت سی نشانیاں ہیں ۔ سورہ حشر کے اندر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو،اور ہر آدمی دیکھ لے کہ اس نے کل(یعنی روز قیامت ) کے لئے کیا تیاری کی ہےاور اللہ سے ڈرتے رہو،بے شک اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے ۔(سورہ حشر:18) ۔ اس آیت کی تفسیر میں ڈاکٹر محمد لقمان سلفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:” مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ آیت کریمہ” محاسبہ نفس” کے باب میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے ۔ مومنوں کو اللہ تعالیٰ نے اس میں نصیحت کی ہے کہ وہ ظاہر و پوشیدہ ہر حال میں اللہ سے ڈرتے رہیں،فرائض و واجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں اور محرمات و ممنوعات سے بچتے رہیں،اور ہر وقت اپنی آخرت کے سدھار کی کوشش میں لگے رہیں،اور ہر دم یہ خیال رہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو دیکھ رہا ہے،اور انہیں ریکارڈ میں لا رہا ہے ۔ کوئی چیز اس کے علم سے مخفی نہیں ہے ۔(تیسیر الرحمان لبیان القرآن: 1569) ۔
وقت کی قدر و قیمت پہنچاننے اور زندگی کے ماہ و سال کو غنیمت جاننے اور محاسبہ و تجزیہ کرتے رہنے کی تلقین کرتے ہوئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”پانچ چیزوں سے پہلے پانچ چیزوں کو غنیمت شمار کرو! اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنی مالداری کو اپنی تنگدستی سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے ۔”(صحیح الجامع للالبانی) ۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:” اے آدم کے بیٹو! تمہاری زندگی چند دنوں کا مجموعہ ہے ۔ یاد رکھو! جب بھی کوئی دن ختم ہوگا تو اس کا مطلب ہے کہ تمہاری زندگی کا ایک دن ختم ہو گیا ۔ لوگوں کی آنکھیں کھولتے ہوئے فیض لدھیانوی نے کیا ہی بہترین اشعار کہے ہیں ۔
اے نئے سال بتا تجھ میں نیاپن کیا ہے
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں سال کئی
بے سبب لوگ کیوں دیتے ہیں مبارک باديں
غالباً بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں
تیری آمد سے گھٹی عمر جہاں سے سب کی
فیضؔ نے لکھی ہے یہ نظم نرالے ڈھب کی ۔