مشرف شمسی
میں تقریبًا روزآنہ گزشتہ دو تین سالوں سے میرا روڈ میں واقع جاگرز پارک میں صبح پیدل چلنے اور جسمانی ورک آؤٹ کے لئے جاتا ہوں ۔یہ پارک میرا روڈ کے پیسے والوں کی رہائش کے درمیان موجود ہے ۔اسلئے اس پارک میں بیشتر پیسے والے یعنی جن کی آمدنی زیادہ ہے وہ لوگ اس سبز اور خوبصورت پارک کا فائدہ اٹھاتے ہیں ۔حالانکہ اس پارک میں داخلہ مفت ہے۔میں جاگرس پارک کے نزدیک تو نہیں رہتا ہوں لیکن دو تین کیلومیٹر دور میری رہائش ہونے کے باوجود مجھے اس پارک میں صبح جانا پسند ہے ۔مسلسل اس
پارک میں جانے سے میرا ایک گروپ بھی بن گیا ہے ۔ظاہر سی بات ہے کہ اچھی کمائی کرنے والے زیادہ تر اس پارک میں آتے ہیں تو میرے گروپ میں بھی بیشتر اونچی ذات اور اونچے عہدے پر کام کرنے والے لوگ ہیں۔اونچی ذات اور پیسے والے زیادہ تر بی جے پی کے ہی حمایتی ہوتے ہیں۔آج سے تقریباً ایک مہینہ پہلے کی بات ہے کہ صبح جیسے ہی پارک میں داخل ہوا تو پیدل ٹریک پر چلنے والوں میں اپنے گروپ کے کچھ لوگ نظر آئے ۔میں بھی اپنے گروپ میں شامل ہو کر ساتھ چلنے لگا۔گروپ میں پہلے سے بھارت کی ایکونومی پر بات ہو رہی تھی۔مجھے دیکھتے ہی ایک جو جین سماج سے تعلق رکھتا ہے اور ایک بڑے کارپوریٹ کمپنی میں اعلی عہدے پر فائز تھا کہنے لگا مشرف بھائی بھارت دنیا کی پانچویں ایکونومی بن گیا ہے اور جلد ہی بھارت دنیا کی تیسری ایکونومی بن جائے گا۔میں مسکرایا اور اس سے پوچھا کہ پانچویں ایکونومی بن جانے کا مطلب ہے کہ بھارت کے پیسے میں اضافہ ہوا ہے تو اس سے تمہاری آمدنی میں کتنا اضافہ ہوا ہے ۔اس نے کہا کہ مشرف بھائی میری آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا لیکن پہلے ملک کے انفراسٹرکچر کو ابھی بہتر کیا جا رہا ہے ۔میں مسکرا کر خاموش ہو گیا ۔وہ شخص وقت کا بہت پابند ہے ۔آفس جانے کے لئے نو بجے گارڈن چھوڑ دیتا تھا ۔لیکن ٹھیک پندرہ دن کے بعد ہی وہ دیر تک پارک میں نظر آنے لگا ۔مجھے تو اندازہ ہو گیا تھا لیکن میں اس کی زبان سے سننے کے لئے ایک دن جہاں پر وہ یوگا کر رہا تھا وہاں پر گیا اور دریافت کیا کہ کیا آج کل کام پر نہیں جا رہے ہو۔تو اس نے کہا کہ نوکری چھوٹ گئی ہے ۔دراصل کمپنی نے خرچ کم کرنے کے لئے اُن پچاس ملازمین کو کام سے الگ کر دیا ہے جن کی ماہانہ تنخواھ زیادہ تھی ۔تب میں نے کہا کہ تم تو پندرہ دن پہلے بتا رہے تھے کہ بھارت دنیا کی پانچویں ایکونومی بن گیا ہے اور تمہاری نوکری چلی گئی ۔اس نے کہا کہ دنیا بھر میں اقتصادی مندی کی وجہ سے ہر ایک کمپنی اپنا خرچ کم کر رہا ہے ۔میں جس کمپنی میں کام کر رہا تھا اس نے بھی کیا تو کیا برائی ہے ۔میں سمجھ گیا کہ اسے آگے سمجھانا مشکل ہے ۔ کیونکہ اس کی آنکھ پر مودی جی کا چشمہ لگا ہوا ہے ۔گروپ میں موجود زیادہ تر لوگوں کی سوچ یہی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کورونا عہد میں جس طرح سے کام دھندے بند رہے اور روس اور یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں اقتصادی مندی آ چکی ہے ۔لیکن ماہرین معاشیات کا ماننا ہے کہ 2023 اقتصادی مندی کے حساب سے بھارت کے لیے بدترین سال ہوگا۔اس سال جس نے اپنی نوکری کو بچا لیا یا تجارت کرنے والے اپنی تجارت کو بچا لیے وہ لوگ بہت خوش نصیب ہونگے۔2023 بھارت کے لیے امتحان ہے۔آنے والے سال میں صرف پرائیویٹ کمپنیوں میں ہی نہیں خرچ کم کرنے کے نام پر سرکاری ملازمین کو بھی کام سےنکالا جائے گا ۔سرکار نے اس بات کے لیے ذہن سازی بھی شروع کر دیا ہے ۔سب ٹی وی کے کئی مشہور سیریل جیسے پُشپا امپوسیبل ،میڈم سر اور وگھلے کی دنیا
میں کمپنی کا ٹیک اوور ،اسٹاف کو کم کیا جانا جیسے موضوع کو روز روز سیریل کا حصہ بنایا جا رہا ہے ۔ان ٹی وی سیریل میں نوکری سے نکالے جانے کے لئے سرکار کو ذمےدار نہیں بتایا جا رہا ہے بلکہ دنیا میں آئی اقتصادی مندی کو ذمےدار ٹھہرایا جا رہا ہے ۔یعنی مودی سرکار ایک سال پہلے سے لوگوں کی ٹی وی سیریل کے ذریعہ ایک ایسے موضوع پر ذہن سازی میں لگ گئی ہے جو موضوع 2024 میں اس سرکار کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔سرکار کو معلوم ہے کہ آئندہ سال آئی ایم ایف کے کہنے پر اور سخت فیصلے کرنے پڑیں گے ۔اس سخت فیصلے کی وجہ سے نہ صرف لوگوں کی نوکری جائے گی بلکہ منہگائی بھی بڑھیگی۔منہگائی اور نوکری کے نہ ہونے سے عوام میں ہا ہا کار مچے گا۔اور اس ہا ہا کار کا اثر مودی جی کے چناؤ جیتنے پر پڑ سکتا ہے ۔اسلئے لوگوں کی پسندیدہ ٹی وی سیریل کو عوام کی ذہن سازی کے کام پر لگا دیا گیا ہے ۔اس سیریل کے ذریعہ صرف مرد ،عورت ہی نہیں اب بچّے بھی ملک میں کسی بھی تکلیف کے لئے سرکار کو ذمےدار نہیں مانیں گے ۔اب تک ٹی وی چینلوں کے ذریعے عوام سے خبر کو چھپایا جاتا تھا اور سرکار کو جس سے فائدہ ہوتا ہے اس خبر کو دکھایا جاتا ہے ۔اب ٹی وی سیریل کو بھی اس کام میں لگا دیا گیا ہے ۔مودی سرکار اور بی جے پی کی اس حکمت عملی کا جواب حزب اختلاف کے پاس نہیں ہے ۔جبکہ دنیا میں 2007 میں بھی مندی آئی تھی اور بھارت میں مندی کا اثر نہیں نظر آیا۔لیکن نوٹ بندی،غلط جی ایس ٹی اور کورونا کی غلط ہینڈلنگ نے منجھلے اور چھوٹے تجارت پیشہ لوگوں کی کمر پہلے سے توڑ رکھی ہے اسلئے آئندہ سال آنے والی مندی بھارت کے لوگوں کے مشکل ترین ہو سکتا ہے اور اسی بات کا اشارہ ٹی وی سیریل دے رہا ہے ۔