11.1 C
Delhi
January 19, 2025
Hamari Duniya
مضامین

علم کی طاقت واہمیت وفضیلت


محمدھارون انصاری
 معاون مدیر مجلہ القلم نیپالی،اردو




نحمده و نصلی علی رسوله الکریم
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّـذِىْ خَلَقَ (1)خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2)اِقْرَاْ وَرَبُّكَ الْاَكْـرَمُ (3)اَلَّذِىْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ (4)عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ (5)
اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
(علامہ اقبال)
علم کے بغیر انسانی زندگی کا تصور بے معنی ہے،علم ہی ہے جس کی قوت وطاقت سے زندگی کے کامیابی کی جنگیں لڑی جاتی ہیں،علم قدم بہ قدم ایک زندہ جان کو جہاں جینے کے مقاصد سے آگاہ کرتاہے وہیں اَن پڑھوں کو حیوان جیسی حیات لامعنی بسر کرنے پر مجبوربھی کرتاہے، علم وہ جوہر کیمیا ہے جو حکمت،تدبر،فہم وفراست،راست گوئی،دانائی عطا کرکے معاشرہ میں اشرف بنادیتا ہے ۔تعلیم ترقی کا سب سے مضبوط ہتھیار ہے ، ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کا حصول تعلیم ہی سے ممکن ہے ۔پتہ یہ چلا کہ علم کے بغیر انسان کا وجود بے معنی وبے مقصد ہے۔
معلم فلاح انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ تاقیامت بنی نوع آدم و نوح کو پاکیزہ حیات فانی بسر کرنے کےلئے رب کونین نے انتخاب فرمایا اور جبریل امین کو بھیج کر پڑھنا سکھایا۔جس کی پر نور کرنیں تاقیامت بکھرتی اورجگمگاتی رہیں گی۔ علم کی جوہر شناسی کےلئے صحابہ کرام نے صفہ چبوترے پر اپنا اپنا زانوئے تلمذ تہہ کیا ۔ صحابیات نے علم خاندان کی بڑی بوڑھیوں کے پاس جاکر حاصل کیا۔
معزز قارئین کرام!
اسلام میں علم کی اہمیت کی سب سے بڑی دلیل نبی آخر الزماںﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی کے الفاظ ”اقرا باسم ربک الذی خلق‘‘ ہیں۔ قرآن حکیم میں کئی مقامات پر حصولِ تعلیم کی اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی ہے۔ علم کی فرضیت کا براہِ راست بیان بے شمار احادیث میں بھی آیا ہے۔ حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حصولِ علم تمام مسلمانوں (بلا تفریق مرد و زن) پر فرض ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں کی کل آبادی 1.97 بلین ہے جو دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 25 فیصد بنتا ہے۔ ہمارے مذہب میں حصولِ علم کی جتنی فضیلت ہے ‘ اس حساب سے مسلمانوں میں خواندگی کی شرح کو ایک سو فیصد ہونا چاہیے لیکن مسلم دنیامیں شرح خواندگی صرف 68.5 فیصد ہے۔
ابنِ خلدون کے مطابق ”عمرانی زندگی کی بنیاد غور و فکر اور غورو فکر کی بنیاد علم ہے۔ انسان فطری طور پر تعلیم کی طرف رغبت اور میلان رکھتا ہے‘ اس لیے یہ اس کا فطری حق ہے‘‘۔ اسی طرح معیاری تعلیم کا حصول بھی ہر بچے کا حق ہے۔
کسی مفکر نے علم کی طاقت اور اس کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے بجا طور پر درست کہا تھا کہ علم ہی وہ واحد طاقت ور ہتھیار اور ذریعہ ہے جو کسی بھی غریب کے بچے کو اس کی جھونپڑیوں اور کھیتوں سے اٹھا کر کسی ملک کے تخت پر بٹھا سکتا ہے اور ایک قلم اور کتاب میں اتنی طاقت ہے کہ وہ پوری دنیا کو تبدیل کر سکتے ہیں۔
قرآن حکیم اور نبی خاتم ﷺ نے بھی تعلیم کو انسان کی دنیوی اور دینی زندگی کا اصل مقصد قرار دیا۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے:
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ. (العلق، 96: 1)
’’اپنے رب کے نام سے پڑھ۔‘‘
اس کے علاوہ خلاق دوعالم نے فرمایا: کیا صاحب علم اور علم نہ رکھنے والے برابر ہوسکتے ہیں۔((هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ))سورہ زمر آیت نمبر 9
نبی رحمت کو رب رحیم نے علم حاصل کرنے کی دعا سکھائی کہ ((وقل رب زدنی علما )) اور کہہ کہ اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما۔
اس کے علاوہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی خاتم النبیین ﷺ نے فرمایا
الدنيا ملعونة، ملعون ما فيها، إلا ذكر الله تعالى وما والاه وعالم أو متعلم.
اس کے علاوہ فرمایا کہ:جس کے راوی ابوسعید خدری ہیں اور حدیث حکم صحیح ہے:-
طلبُ العِلمِ فريضةٌ على كلِّ مسلمٍ
’’ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘
اس احادیث مبارکہ میں حضور نبی اکرم ﷺ نے ہر مسلمان پر علم کے حصول کو فرض قرار دیا چنانچہ اسلامی تعلیمات کے مطابق تعلم و تعلیم ہر مسلمان پر لازم ہے تاکہ معرفت الٰہی کا حصول ہو کیونکہ تعلیم فطرت انسانی کی تراش خراش اور تہذیب کے لیے ضروری ہے جس کی طرف قرآن میں بھی ہمیں راہنمائی دیتا ہے اور عزوجل نے مسلمانوں کے لیے لازم قرار دیا کہ وہ اپنے فرض منصبی کو پہچان لیں۔
معزز قارئین کرام!
علم ایک ایسا جو ہر ہے جو انسان کو ظلمت و تاریکی سے نکال کر روشن شاہراہ اور بلندی تک پہنچا دیتا ہے ۔ تعلیم یافتہ افراد ملت کا سرمایہ ہیں،تعلیم ہی سے انسان اور اقوام میں بیداری آتی ہے ، اچھے اور برے کی تمیز پید ا ہوتی ہے ۔ انسان کی زندگی میں تعلیم کا مقام بہت اونچاہے ،تعلیم ہی ہماری زندگیوں کو اعلیٰ بنا سکتی ہے اگر خود کو مضبوط بنا نا ہے تو تعلیم کو اپنا ہتھیار بنا نا ہوگا تعلیم کی اہمیت وضرورت اور اس کے فوائد وثمرات سے دنیا کے کسی ذی روح وذی شعور کو انکار نہیں ہے ،کیونکہ تعلیم پر صرف قوم وملت کی تعمیر وترقی کا ہی انحصار نہیں بلکہ اس میں قوم کے احساس وشعور کو جلا بخشنے کی قوت بھی پنہاں ہے،اگر آپ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی جانب دیکھیں اور اس کی شرح خواندگی کا جائز ہ لیں گے تو آپ کے سامنے یہ سچ خود بخود واضح ہوجائے گا کہ قوم کی تعمیر وترقی میں تعلیم کس قدر معاون و مددگار ہے، اورموجودہ دورمیں اس کی کتنی اہمیت ہے ۔ تعلیم کے حصول ہی میں ہمیں حقیقی خوشحالی مل سکتی ہے اور ہم منزل مقصود تک پہنچ سکتے ہیں۔
دنیاوی علم کے ساتھ مذھبی تعلیم حاصل کرنا ایسے ہی ضروری ہے جیسے انسانی جسم کی بقاء کے روح کا رہنا۔ انسان کی اہمیت ، فضیلت،برتری اس وقت تک ہوتی جب تک وہ باشعور،باہوش،باعلم ہو۔علم کے فقدان کے ساتھ انسانی وجود اس مردہ نعش کی طرح ہے جس میں روح نہ ہو۔
اللہ جل شانہ ہمیں علم کی طاقت پہچاننے اور عمل کرنے کی توفیق دے آمین

Related posts

دینی مدارس، ہمارے سماج اور معاشرے کو کیا دے رہے ہیں

Hamari Duniya

خان عبدالغفار خان: سرحدی گاندھی

Hamari Duniya

ارتداد اور طالبات کی تعلیم

Hamari Duniya