عبیدالرحمن خان
حضرت مولانا لیاقت علی صاحب قاسمی دامت برکاتہم جو ایک عالم دین ہی نہیں بلکہ وقت کے تقاضوں اور حالات سے باخبر قومی ملی تعلیمی اجتماعی جدوجہد کے میدانوں میں سرگرم اور بہت ہی فعال اور متحرک شخصیت کے حامل انسان ہیں ان سب باتوں میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے باطل کے ایوانوں میں اہل سنت و جماعت کا جھنڈا بلند کیا
مہراج گنج کے مختلف اجلاس عام کے خطباتِ صدارت اور دیگر کانفرنسوں کی صدارتی و افتتاحی کلمات مولانا کی بیدار مغزی، ژرف نگاہی اور بصیرت افروزی کے عمدہ نمونے ہیں، ان کی قیادت میں مدرسہ جامعہ اسلامیہ دارالسلام اہرولی بہدری بازار میں ایک دینی پروگرام ہوا جو بہت کامیاب رہا اور تاریخی و مثالی رول ادا کیا ہے، انسانی حقوق کی پاسداری، اور کمزور طبقوں کی تعلیمی و اقتصادی ترقی کے لئے ان کے کام سے مہرا ج گنج کے عوام کو بڑا وقار اور احترام ملا، ان کے عہد نظامت و صدارت میں مہرا ج گنج کا شاید کوئی مسئلہ ہو، جو حضرت کے توجہ کا مرکز نہ بنا ہو، وقت کے تمام مسائل اس کے احاطہٴجدوجہد میں رہے ہیں، سیکڑوں دینی، سماجی، فلاحی اداروں کی سرپرستی و رکنیت کا انھیں شرف حاصل ہوا، مولانا لیاقت علی صاحب قاسمی کی شخصیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کو محیط اور ملک و بیرونِ ملک میں رہنے والے مسلمانوں کی دینی، ملی رہنمائی، دعوت و تبلیغ، روحانی تربیت سب ان کا محور رہا تاریخِ مہرا ج گنج میں جن شخصیات پر بجا طور پر فخر کرتی ہے، وطنِ مہر ا ج گنج کا ذرہ ذرہ جن کے احسانات کو تسلیم کرتا ہے، باشندگانِ مہر ا ج گنج جن کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے، علم وعمل کاقافلہ، فکر ونظر کا کارواں کبھی جن کی قافلہ سالاری سے اپنے آپ کو بے نیاز نہیں کرسکتا، مسند درس وتدریس کے اساتذہ، علومِ فقہ وحدیث کے شناور کبھی اس کی نکتہ آفرینیوں سے بے پرواہ نہیں ہوسکتے، تفسیرِ قرآن میں غوطہ زنی کرنے والے کبھی اس کی صدف ریزیوں اور نکتہ سنجیوں سے ناآشنا نہیں رہ سکتے، قومی، ملی درد وکڑھن کے ساتھ میدانِ عمل میں جدوجہد کرنے والے شہسوار، ظلم وستم کے خاتمہ کے لئے تگ ودو کرنے والے، امن وانصاف کے علمبرار جس کو کبھی مہرج گنج کی قوم نظر انداز نہیں کرسکتی، ملکی اور عالمی حالات پر گہری نظر رکھنے والے کبھی اس کی نگاہِ دورس، حکمتِ عملی اورفراست وتدبر سے کنارہ کش نہیں ہوسکتے، چناں چہ وہ عظیم المرتبت شخصیت میرکارواں، بطلِ حریت، حضرت مولانا لیاقت علی قاسمی مہراگنجی ہیں۔ کمالات کے جامع، خوبیوں کے پیکر حضرت اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں اور اللہ تعالی نے ایک فرد سے تاریخی، انقلابی، پوری ایک جماعت کا عہد ساز کام لے رہا ہے۔ حضرت کی شخصیت پر بے شمار اربابِ علم وفضل نے ان کے دینی کام کو سراہا جس نے نہ صرف مدرسہ جامعہ اسلامیہ دارالسلام اہرولی بہدری بازار میں علم کے موتی لٹائے بلکہ پورے مہرا ج گنج میں اپنی عظمت واہمیت کا لوہا منوایا۔