پرویز یعقوب مدنی جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال
مذہب اسلام دین حق اور دین صداقت ہے دین اسلام دنیا کے تمام بنی نوع انسان کے ساتھ اخوت وہمدردی بھائی چارگی، آپسی میل جول ومحبت والفت کا درس دیتا ہے۔ یہ وہ مذہب ہے جس میں قتل و خونریزی، ظلم وغارتگری اور فتنہ فساد کو جرم عظیم قرار دیتے ہوئے اللہ رب العالمین نے فتنہ پرور انسانوں کے لیے سخت ترین سزائیں متعین کی ہے اور ہر موڑ پر امن و یکجہتی، خیر سگالی، باہمی تعاون وہمدردی، الفت و محبت، آپسی بھائی چارہ کی تعلیم کو عام کیا ہے نیز انسداد دہشتگردی حقد وحسد، آپسی چپقلش، نفرت و عداوت، فتنہ وفساد، انارکی و بے راہ روی، ظلم و عدوان، جبر و استبداد، کبر وتعلی، قتل و غارتگری کی سخت انداز میں مذمت کی ہے ۔
مذہب اسلام لفظ ’’سلم‘‘ سے مشتق ہے، جس کے معنیٰ ہی امن وسلامتی، صلح و آشتی شانتی اور بھائی چارگی کے ہیں۔ اسلام کے جملہ تعلیمات میں بلا تفریق مذہب و مشرب، دوست دشمن، امیر غریب تمام طبقات کے انسانوں کے لئے سراسر رحمت، عدل وانصاف، حلم بردباری، اخوت وہمدردی، آپسی بھائی چارگی، صلح و آشتی، میل جول، اور عفو و درگزر کا عنصر موجود ہے جس نے اپنوں اور غیروں ہر ایک کے ساتھ عدل و انصاف جائزوممکن مساوات اور برابری کا معاملہ کرنے کا حکم دیاہے، اسی لئے اللہ رب العالمین نے تمام انسانوں کو اسی دین کو اختیار کا حکم صادر فرمایا ہے اور اسی دین کی تبلیغ اور دعوت کے لئے اپنے کل پیغمبروں سمیت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، جس سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ تمام انبیاء اور رسولوں کا مذہب دین اسلام ہی تھا، انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والتسلیم کی بھر پور دعوت کے باوجود کچھ قوموں نے اپنے انبیاء کی تکذیب کی اور انکی لائی ہوئی اللہ کی شریعت کا مذاق اڑایا جس کے پاداش میں باری تعالیٰ کا ان قوموں پر غضب نازل ہوا، اور دین اسلام جس کی تعلیمات صاف ستھری تھیں کو برتری حاصل ہوئی، اور دنیا کے تمام ممالک میں دین رحمت يعني مذہب اسلام کا بول بالا ہوا. ذيل کے سطور میں مذہب اسلام کی حقانیت کے بعض مظاہر پیش خدمت ہیں:
دین اسلام کی حقانیت کے بعض اہم مظاہر:
*اللہ رب العالمین کے نزدیک دین (مذہب، دھرم) صرف دین اسلام ہے. فرمان باری تعالیٰ ہے { إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ }
ترجمہ:
بیشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین، اسلام ہے اور اہل کتاب نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد آپس کی سرکشی اور حسد کی بنا پر ہی اختلاف کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ جو بھی کفر کرے اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔
مذہب اسلام اللہ تعالیٰ کے نزدیک صحیح، سچا اور پسندیدہ دین ہے اسلام وہی دین ہے جس کی دعوت و تعلیم ہر پیغمبر اپنے اپنے دور میں دیتے رہے ہیں اور اب اس کی کامل ترین آخری شكل وہ ہے جسے نبی آخر الزمان جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے دنیا کے سامنے پیش فرمايا ہے، جس میں توحید و رسالت اور آخرت پر اس طرح يقين و ایمان رکھنا ہے جس طرح نبی كریم ﷺ نے بتلایا ہے۔ جس کی صحیح اور سچی تعلیمات پر عمل سے انسان کو آخرت میں اللہ کی سزا سے نجات ملے گی۔
* دین اسلام اللہ رب العالمین کا مقررکردہ دین ہے: فرمان الٰہی ہے { شرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيب} (الشورى: ١٣)
ترجمہ:
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کو دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وہ تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح راہنمائی کرتا ہے۔
الله تعالى نے وضاحت فرمادی ہے کہ مذہب اسلام تمام پیغمبروں سمیت امت محمدیہ کا دین ہے اس لئے تمام انسانوں کو اللہ رب العزت پر ایمان لاتے ہوئے جملہ اسلامی تعلیمات تمام انبیاء ورسل اور توحید باری تعالیٰ کو ماننااطاعت رسول کرنا ہے۔ اگرچہ ہر نبی کی شریعت اور منہج میں بعض جزوی اختلافات ہوتے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس جانب اشارہ فرمایا: ﴿لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا﴾ (المائدة: 48)
ترجمہ: تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راہ مقرر کردی.
لیکن مذکورہ اصول سب کے درمیان مشترکہ تھے۔ اسی بات کو نبی ﷺ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے حدیث پاک ملاحظہ فرمائیں:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَالْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ( بخاري، كتاب الانبياء رقم الحديث: ٣٤٤٣)
ترجمہ : صحابي رسول جناب ابوہریرہ رضي الله عنه نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں عیسی بن مریم سے اور لوگوں کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور انبیاء عليهم الصلاة والتسليم علاتی بھائیوں کی طرح ہیں. ان سے مسائل میں اگر چہ اختلاف ہے لیکن دین سب کاایک ہی ہے ۔ (علاتی بھائی وہ جن کا باب ایک ہو ،ماں جدا جدا ہوں ۔اسی طرح جملہ انبیاء کا دین ایک ہے اور فروعی مسائل جدا جدا ہیں)
معلوم ہوا کہ ہم انبیاء کی جماعت علاتی بھائی ہیں، ہمارا دین ایک ہے۔اور یہ ایک دین وہی اللہ تعالیٰ پر ایمان، توحید باری تعالیٰ کااقرار وعمل اور اطاعت رسول ہے۔
* اللہ تعالیٰ کو دین اسلام ہی پسند ہیں فرمان الٰہی ہے:
﴿وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾ (آل عمران: 85)
ترجمہ : جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے گا ، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں سے ہوگا۔
* محمد رسول اللہ صلی اللہ دین اسلام کو پوری دنیا کے لئے لیکر آئے :
باري تعالى نے تمام پیغمبروں اور رسولوں کو دین اسلام کی نشر واشاعت کے لئے مبعوث فرمایا لیکن وہ خاص قوم خاص وقت و زمانے کے لئے آئے لیکن آمنہ کے لعل نبی آخر الزماں محمد عربی ﷺکی رسالت کو اللہ تعالیٰ نے پوری دنیا کے لئے عام کیا۔
فرمان الٰہی ہے۔ ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا﴾ (الأعراف: 158)
ترجمہ : (ائے نبی)کہہ دیجئے! اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔
دوسری جگہ فرمایا ﴿تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا﴾ (الفرقان: 1)
ترجمہ: برکتوں والی ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا تاکہ وہ جہانوں کو ڈرانے والا ہو۔ نبی ﷺ نے حدیث میں ارشاد فرمایا “وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً” (بخاري: رقم الحديث: ٤٣٨)
ترجمہ: پہلے انبیاء خاص اپنی قوموں کی ہدایت کے لیے بھیجے جاتے تھے۔ لیکن مجھے دنیا کے تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے بھیجا گیا ہے۔ دوسري جگہ فرمایا : “بعثت إِلى كل أحمر و اسود ” ( مسلم: ٥٢١)
ترجمہ : میں تمام احمر اور اسود یعنی بلا تفريق رنگ و نسل جملہ انسانوں کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں یہی وجہ ہے آپ ﷺ نے اپنے وقت کے تمام سلاطین اور بادشاہوں کو ایمانی جذبے سے معمور ہو کر خطوط تحریر فرمائے اور ان میں انہیں آپ نےدعوت اسلام پیش کی۔ (ابن کثیر)
* مذہب اسلام میں جبر نہیں۔
فرمان الٰہی ہے {لا اكراه في الدين} (البقرة: ٢٥٦)
ترجمہ : دين اسلام کے اختیار میں کوئی جبر نہیں ہے۔
مذہب اسلام اللہ کا ایک آفاقی پیغام ہے اس کو اختیار کرنے میں انسان آزاد ہے.
اور بلا جبر و اکراہ اسلامی تعلیمات کو عام کرنا اور انہیں کی روشنی میں سسکتی بلکتی اور روتی انسانیت کو دعوت دینا نیز بھلائی کے حکم کے ساتھ، منکرات کفر وشرک ، وبدعات وخرافات ، لغو اور بے کار امور سے اجتناب کی تلقین کرنا ایک اسلامی داعی ومبلغ کا فریضہ ہے ۔
مذکورہ بالا سطور سے یہ بات عیاں اور ظاہر ہے کہ اسلام ہی عالمی اور آفاقي دین ہے۔ مذہب اسلام کی تعلیمات بلا تفریق رنگ و نسل تمام انسانوں کے لئے ہیں کسی خاص طبقے یا علاقے کے لئے اسلامی تعلیمات بالکل نہیں ہیں بلکہ اسلام کا معنی اور اس کے مقاصد اور روشن اور پاکیزہ تعلیمات سب کے لئے ہیں اس بہترین مذہب کی اشاعت و تبلیغ تمام انسانیت کے لئے امن و سلامتی یکجہتی اور خیر سگالی کی ضامن ہے اور یہ تمام انسانوں کے لئے دین رحمت ہے۔ باری تعالیٰ اس عالمگیر مذہب کی تعلیمات کو ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کے ساتھ اس کی نشر و اشاعت کی بھر پور توفیق دے۔ آمین.