مشرف شمسی
حکمراں جماعت بی جے پی نے حزب اختلاف کی وجود کو ختم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتی نظرآرہی ہے ۔ایسے میں حزب اختلاف اپنے وجود کو بنائے رکھنے کے لئے کرو یا مرو کی حالت میں پہنچ گئی ہے ۔کانگریس کے رہنماء راہل گاندھی نے حزب اختلاف کو سڑک کا راستہ بتا دیا ہے۔ راہل گاندھی کے ساڑھے تین ہزار کیلومیٹر پیدل چلنے سے نہ صرف راہل گاندھی کی شخصیت میں نکھار آیا ہے بلکہ راہل کے اتنے لمبے سفر سے کانگریس میں ایک نئی جان آ چکی ہے ۔کانگریس بھلے ہی شمال مشرق کی تین ریاستوں کی اسمبلی انتخابات میں حسب توقع نتیجہ نہیں دے پائی لیکن راہل گاندھی تنہا پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر مودی اور شاہ کی آرمی پر بھاری پڑتے نظر آ رہے ہیں ۔نوئیڈا کی پوری میڈیا اور ہندی اخبارات مودی جی کے ساتھ ہونے کے باوجود راہل گاندھی جس طرح سے سرکار پر حملہ آور ہیں اور وزیر اعظم مودی کو ٹارگیٹ کر رہے ہیں اسکی وجہ سے حزب اختلاف کی دوسری پارٹیوں میں بھی جانچ ایجنسیوں اور مودی کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت آ گئی ہے۔راہل گاندھی تنہا رہنماء ہیں جو صرف مودی سرکار کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں بلکہ یکساں طور پر اُنکے نشانے پر آر ایس ایس بھی ہے ۔لندن میں راہل نے جب آر ایس ایس کا موازنہ مسلم برادرهوڈ سے کر دیا تو پوری بی جے پی راہل گاندھی کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی ہے اور لوک سبھا میں سرکار کے چار وزراء راہل گاندھی سے معافی کا مطالبہ کرنے لگے۔راہل گاندھی نے لوک سبھا کے اسپیکر سے کہا کہ اُن کے اوپر سرکار کے چار وزراء نے الزام لگایا ہے تو اُنہیں اُن کے جواب دینے کی اجازت دی جائے ۔لیکن اب تک پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کو بولنے نہیں دیا گیا ہے۔دراصل مودی سرکار اور بذات خود وزیر اعظم مودی اڈانی معاملے میں پوری طرح سے گھِر چکے ہیں اور اس معاملے سے نکلنے کا مودی جی کو راستہ نہیں مل رہا ہے ۔اب تک مودی جی جہاں پھنستے تھے عدالت سے اپنے لیے کلین چٹ لے آتے تھے لیکن اڈانی معاملے میں سپریم کورٹ بھی مودی جی کے ساتھ چلنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ نتیجہ جب سے هنڈن برگ رپورٹ آئی ہے مودی جی ایک طرح سے روپوش ہو گئے ہیں ۔پارلیمنٹ میں بھی شاید ہی نظر آتے ہیں ۔
مودی اڈانی بھائی بھائی کے نعرے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر گونج رہے ہیں ۔پہلی بار یہ ہو رہا ہے کہ حکمران جماعت پارلیمنٹ چلنے نہیں دے رہی ہے۔پارلیمنٹ میں جب شور شرابہ ہو تا ہے اس وقت مائک بند کر دیا جا تا ہے ۔مودی سرکار کے نو سال کی حکومت میں پہلی بار حکمران جماعت پوری طرح بیک فٹ پر ہے اور حزب اختلاف کے اوپر جانچ ایجنسیوں کے مسلسل چھاپے کے باوجود اُنکے حوصلے بلند ہیں۔عام آدمی پارٹی ،راشٹریہ جنتا دل اور کے سی آر کی پارٹی کھل کر مودی سرکار سے لوہا لے رہی ہے۔دوسری جانب مہاراشٹر میں مہا وکاس اگاڑی جس میں کانگریس،راشٹروادی کانگریس اور ادھو ٹھاکرے کی سینا شامل ہیں 2024 کے لوک سبھا چناؤ میں کون سی پارٹی کتنی سیٹوں پر چناؤ لڑیگی اس کا فیصلہ کر چکی ہے ۔حالانکہ ممتا بنرجی ،کیجریوال ،بیجو جنتا دل، کے سی آر اور اکھلیش یادو بنا کانگریس کے بی جے پی کے خلاف محاذ بنانا چاہتے ہیں ۔جو ایک طرح سے صحیح بھی ہے ۔ممتا بنرجی اگر کانگریس اور بایاں بازو کی جماعتوں کے ساتھ مغربی بنگال میں چناؤ لڑتی ہیں تو بی جے پی حزب اختلاف کی واحد پارٹی ریاست کی ہوگی جسے گزشتہ لوک سبھا چناؤ کے مقابلے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ہاں ممتا بنرجی شمالی مشرقی ریاستوں میں کانگریس اور بایاں بازو کی پارٹیوں کے ووٹ کاٹنے کے لئے اپنے امیدوار کھڑے نہ کریں۔دلّی اور پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے ساتھ ٹیکٹیکل اتحاد ضروری ہے تاکہ عام آدمی پارٹی دوسری ریاستوں میں اپنے امیدوار کھڑے کر کانگریس کو نقصان نہیں پہنچائیں۔یہی حال اُتر پردیش میں اکھلیش یادو کے ساتھ کانگریس کو اپنی سمجھداری بنانا ہوگا۔حزب اختلاف کو یہ سمجھ آ چکا ہے کہ 2024 میں پھر سے بی جے پی آ گئی تو کسی کا وجود باقی نہیں رہیگا۔اسلئے گزشتہ دنوں دلّی میں سینئر رہنماء شرد پوار کے گھر حزب اختلاف کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی ہے اور ای وی ایم سے کیسے نپٹا جائے اس پر لمبی بات چیت ہوئی ہے ۔
راہل گاندھی جس طرح سے بے خوف ہو کر مودی کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں ۔اب ہر ایک حزب اختلاف کے رہنماء مودی سرکار سے دو دو ہاتھ کرنے کے لئے تقریبًا تیار نظر آ رہے ہیں ۔حالات مودی سرکار اور بی جے پی کے لئے برعکس ہے ۔دیکھنا ہے کہ کس طرح سے مودی سرکار بنا جانچ ایجنسیوں کے پلٹ وار کر پاتی ہے۔2024 کا بگُل بج چکا ہے ۔حزب اختلاف کو نہ صرف بی جے پی کی گھیرا بندی کرنی ہے بلکہ بی جے پی کی ہر ایک حرکت کا جواب بھی دینا ہوگا کیونکہ بی جے پی چناؤ جیتنے کے لئے کسی بھی حد تک نیچے جا سکتی ہے ۔
موبائل 9322674787
