نئی دہلی،04مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
دینی وعصری تعلیم کا مرکز مدرسہ تعلیم القرآن زیر نگرانی حاجی لنگا ٹرسٹ مسجد حاجی لنگا سیکٹر 3،آر کے پورم نئی دہلی میںسالانہ اجلاس دستار بندی کا شاندار انعقاد عمل میں آیا۔جلسہ کا آغاز مدرسہ تعلیم القرآن کے استاذ قاری مولانا محمدسہیل صاحب کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس کے بعد مدرسہ کے طالب علم نبی حسن نے نعت پاک پیش کی۔ اس کے بعد مدرسہ کے طلباءثمر شاہد نے اردو، اشرف بن نورالدین عربی اورحسن بن بشیر نے انگریزی میں شاندار تقریریں کیں۔ ان کے علاوہ بھی کئی بچوں نے اردو ، عربی اور انگریزی میں تقریریںکیں، جبکہ بیچ بیچ میں طلبہ تلاوت قرآن پاک اور نعت نبی ﷺ پیش کرتے رہے جبکہ کئی طلباءنے مل کر مدرسہ ہذا کا عربی میں ترانہ بھی پیش کیا۔نظامت کے فرائض مولانا قاسم رحیمی اور ڈاکٹر محمد عارف الیاس نے بخوبی انجام دیئے۔
اجلاس کی دوسری نشست میں سب سے پہلے مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامک اسٹیڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر مفتی مشتاق تجاروی کا خطاب ہوا۔انہوں نے کہا کہ میں بچوں کے ذریعہ پیش کئے گئے تلاوت وقرأت، نعت نبیﷺ اور تقاریریں سن کر بہت متاثر ہوا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مدارس امت کے بچوں کی تربیت گاہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بچے یہاں تقریریں کئے ہیں آگے چل کر اسی میں سے کوئی خطیب، کوئی رہنما، تو کوئی وکیل، ڈاکٹر اور پروفیسر بنے گا۔انہوں نے بچوں سے دل لگا کرمحنت سے تعلیم حاصل کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ اپنی تقریر کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اللہ کی نعمتوں کا شکریہ ادا کیا کرو۔ اللہ کی اتنی نعمتیں ہیں جس کی گنتی نہیں کرسکتے اور اللہ نے اپنے کسی نعمت کا احسان نہیں جتایا ہے۔انہوں نے قرآن کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے عربوں کی تاریخ پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ قرآن کا حق یہ ہے کہ قرآن کو پڑھا جائے،سمجھا جائے اس پر عمل کیا جائے اور اس کو پھیلایا جائے۔
ان کے علاوہ مفتی راشداللہ قاسمی، مہتمم مدرسہ تعلیم القرآن محلہ خانقاہ دیوبند،یوپی نے بھی اپنے خاص انداز میں سامعین کو خطاب کیا۔مولانا فرقان قاسمی امام شاہی سنہری مسجد چاندنی چوک نے بھی قرآن کی اہمیت و فضیلت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے جنگ آزادی کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ انگریزی نے قرآن کو ختم کرنے کے لئے کئی ہزار علماءاور حفاظ کو قتل کردیا لیکن اللہ کے کلام کو نہیں مٹا سکے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اس کی حفاظت کی ذمہ داری لے رکھی ہے۔اس کے بعد مولانا قاسم رحیمی ناظم اعلیٰ مدرسہ تعلیم القرآن نے مدرسہ کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ میںحفظ کے علاوہ 8ویں درجہ تک دینی اور عصری تعلیم دی جاتی ہے۔ مدرسہ میں تقریباً200سے زائد بچے زیرتعلیم ہیں جن میں سے زیادہ تربچے کوئی فیس نہیں ادا کرتے ہیں اورنہ ہی حکومت سے ہی کسی طرح کی مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مدرسہ اہل خیر حضرات کے تعاون سے ہی چل رہا ہے۔ اس لئے آپ لوگوں سے اپیل ہے کہ زیادہ سے زیادہ مدرسہ کی تعاون کریںتاکہ بچوں کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کیا جاسکے۔
مولانا قاسم رحیمی نے کہا کہ یہ مدرسہ 1992ءسے تعلیمی خدمات بخوبی انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاجی لنگا ٹرسٹ کا دوسرا بڑا کارنامہ مدرسہ خدیجةالکبری للبنات واقع مبارکپور(راولکی)پنہانہ نوح میوات میں قائم ہے جہاں دختران ملت کیلئے دینی و عصری تعلیم کے ساتھ ان کی تربیت،امور خانہ داری پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔دونوں مدرسوں کے تعلیمی نظام میں دینی وعصری علوم شامل ہیں جہاں قرآن و حدیث اور اسلامی فقہ کے ساتھ ساتھ انگریزی،ہندی،سائنس، ریاضی اور سماجیات کے مضامین پڑھائے جارہے ہیں۔دونوں اداروں میں مقیم طلباءو طالبات کی تعداد 400ہے۔آخر میں اجلاس کی صدارت فرمارہے مولانا شاہ سید بلال حسین نے نصیحت آمیز خطاب فرمایا اور ان کی رقت آمیزدعا کے ساتھ اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔