مرکز تحفیظ القرآن الکریم و کلیہ سارہ للبنات بھیسنسیا روپندیہی نیپال میں سالانہ انجمن و دستار بندی حفاظ کرام اور نصف شبی اجلاس عام اختتام پذیر
لمبنی(نیپال)، 27 فروری(ایچ ڈی نیوز)۔ 26 بروز سوموار لمبنی سانسکرتک نگر پالیکا وارڈ نمبر 7 بھینسہیا روپندیہی نیپال میں موسسہ القمہ للخدمات الانسانیہ کے زیر سرپرستی ایک سالانہ انجمن اور نصف شبی عظیم الشان اجلاس عام کا انعقاد ہوا اور اسی موقع پر مرکز تحفیظ القرآن الکریم کے چار طلبہ کی دستار بندی ہوئی۔
مذکورہ دعوتی پروگرام میں ہند و نیپال کے معروف و مشہور علمائے کرام نے شرکت کی اور اپنے اپنے خطابات سے عوام الناس کو مستفید کیا۔ پروگرام کی صدارت مرکز تحفیظ القرآن الکریم کے صدر محترم مولانا شہاب الدین سلفی نے انجام دیا اور نظامت کا فریضہ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال کے ذمہ دار استاد بے باک تجزیہ نگار و مبصر مولانا خالد رشید سراجی نے نبھایا۔ اس پروگرام کا آغاز مرکز تحفیظ القرآن الکریم کے طالب علم حافظ محمد ابراہیم ولد اکرم حسین کی پر سوز تلاوت قرآن پاک کے ذریعے ہوا، ان کے بعد جناب مولانا عبدالرحمن سراجی نے بڑے ہی دلکش انداز میں حمد باری تعالیٰ پیش کیا اور پھر خوش گلو شاعر مولانا اختر نثار ریاضی نے اپنے مخصوص انداز میں نعت نبی ﷺ پیش کیا۔
اس کے بعد خطباء اور مہمانان خصوصی کا استقبال کیا گیا اور شال پوشی کرکے ان کی تکریم کی گئی۔
اس کے بعد مرکز کے مشرف اور پروگرام کے روح رواں مولانا فضیل احمد مدنی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ اور مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے اپنے ادارہ کا مختصر تعارف اور مستقبل کے عزائم اور منصوبے بھی پیش فرمائے۔
اس کے بعد علمائے کرام کے خطابات کا سلسلہ شروع ہوا، پروگرام کے سب سے پہلے خطیب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے بہت ہی ذہین اور باصلاحیت طالب علم مولانا اعجاز الحق انوار الحق سلفی نے ” اسلام میں نشہ آور چیزوں کے نقصانات“ پر پر مغز خطاب کیا، جن کے خطاب سے متاثر ہوکر سامعین میں سے کئی لوگوں نے نشہ آور اشیاء کو اپنی جیبوں سے پھینک دیا،بعدہ مولانا ابرار احمد مدنی صاحب نے ”تربیت اولاد کی اہمیت” کے موضوع پر مدلل خطاب کیا اور اولاد و سرپرستوں کو جھنجھوڑا۔ بعدہ مرکز تحفیظ القرآن الکریم سے فارغ ہونے والے چار حفاظ کرام کے سروں پر دستار سجائی گئی اور انھیں گراں قدر قیمتی ہدایا و تحائف، سند اور نقد انعام و اکرام سے نوازا گیا۔
تقریب دستار بندی کے بعد محترم اختر ریاضی صاحب نے ماں کی عظمت کے عنوان سے بہت ہی بہترین نظم پڑھ کر لوگوں کو مسحور کر دیا۔ اس کے بعد جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال کے مؤقر اور محترم استاد، ماہنامہ السراج کے ایڈیٹر اور ضلعی جمعیت اہل حدیث سدھارتھ نگر کے نائب ناظم شعلہ بیان خطیب مولانا سعود اختر عبدالمنان سلفی نے ” حیاء ایک زیور“ کے موضوع پر بڑا ہی جاندار خطاب کیا، آپ نے سب سے پہلے قرآن کریم کے حفظ کی تکمیل کرنے والے طلبہ اور ان کے والدین کو مبارک بادی پیش کی اور کتاب و سنت کی روشنی میں بتایا کہ وہ اس روئے زمین پر سب سے زیادہ معزز و مکرم ہیں اور قیامت کے دن ان کو اور ان کے والدین کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا جائے گا پھر اپنے موضوع پر جاندار اور کلیدی خطاب کیا، مولانا کے خطاب کے بعد نوجوان سنجیدہ فکر خطیب مولانا پرویز عالم ریاضی استاد جامعہ فیض الاسلام پرڑیا نے اپنے مخصوص لب و لہجے اور انداز میں ”مومنین کے اوصاف ” کے عنوان پر بہت ہی عمدہ خطاب کیا، آپ نے بھی طلبہ کو مبارک باد پیش کی اور ان کی عظمتوں کا تذکرہ کیا۔
اور ان کے بعد پروگرام کے صدر محترم مولانا شہاب الدین سلفی کی دعائیہ کلمات اور سامعین و سامعات کے شکریہ کے ساتھ باہری اسٹیج کے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔اس کے بعد بچیوں کا پروگرام سحر تک چلتا رہا، جس میں انہوں نے مختلف تعلیمی وثقافتی مظاہرات کیے۔ پروگرام میں علاقہ کے علماء و سیاسی لیڈران، وزراء کے علاوہ دیگر معززین و سامعین اور سامعات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔